تونسہ ویڈیو سکینڈل – حقیقت یا سازش؟ جانئے مکمل تفصیلات
تونسہ شریف (بیٹھک رپورٹ) تونسہ شریف میں شعبہ تعلیم سے وابستہ دو اساتذہ کی مبینہ قابل اعتراض ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل، اساتذہ کے حامی حلقوں نے ویڈیوز کو کاروباری رقابت کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے فیک ڈیکلیئر کر دیاتفصیل کے مطابق گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج تونسہ کے پرنسپل، پرائیویٹ کالج تعمیر نو اکیڈمی کے مالک اور جماعت اسلامی کی استادوں کی تنظیم, تنظیم اساتذہ کے رہنما پروفیسر عطا محمد کھوسہ اور انہیں کے کالج میں ماضی میں کام کرنے والے پروفیسر ضیاء لغاری کی متعدد نازیبا ویڈیو وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر تنقیدی اور تردیدی بیانات کی بھرمار ہو گئی ذرائع کے مطابق قابل اعتراض ویڈیوز پرانی ہیں اور پروفیسر ضیاء لغاری بھی عرصہ ہوا تونسہ شریف چھوڑ چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چند سال پہلے تعمیر نو اکیڈمی کے اساتذہ ایک دوسرے پر الزامات لگاتے ہوئے لڑ پڑے تھے جس پر پولیس کو مداخلت کرنی پڑی تھی تاہم بعد ازاں یہ معاملہ دبا دیا گیا تھا انہوں نے بتایا کہ پروفیسر عطا محمد کھوسہ فزکس کا سبجیکٹ پڑھاتے ہیں اور نوے کی دہائی میں انہوں نے ایک پرائیویٹ اکیڈمی بنائی تھی جو اب کالج کا درجہ اختیار کر چکی ہے انجینئر شعیب رسول نامی فیس بک صارف نے لکھا کہ تونسہ کا سب سے بڑا ادارہ (تونسہ ڈگری کالج) جہاں پر والدین اپنے بچوں کو پڑھنے کے لیے چھوڑ جاتے ہیں اور جہاں پڑھانے والوں کو روحانی باپ کا درجہ دیا گیا ہے وہاں کے پرنسپل صاحبان (عطا محمد کھوسہ) کے متعلق متعدد سکینڈل ویڈیو سامنے آئی ہیں مگر ابھی تک نہ تو کسی پولیس نے ایکشن لیا نہ کسی عوامی لیڈر نے بات کی نہ کسی صحافی نے کوئی بات کی۔ ان کی تفتیش کرنی چاہیے اور سخت سزا دینی چاہیے تاکہ ان جیسے اور لوگ عوام کے اعتبار سے نہ کھیل سکیں۔
.پاسبان تونسہ شریف نامی پیج نے لکھا کہ تونسہ میں رات بھر سے سوشل میڈیا پر نازیبا ویڈیوز سیکنڈل نے طوفان بدتمیزی برپا کیا ہوا ہے آگر یہ سیکنڈل سچ ہے تو اس ادارے کی اللہ نسل تباہی کرے ورنہ جن لعنتیوں نے سازش کر کے کسی ادارے کے سربراہ اور ٹیچر کو بدنام کرنے کا منصوبہ بنایا ہے خدا ان کی نسلیں تباہ برباد کرے جو اپنے مذموم مقاصد کے لیے کسی معزز آدمی کو بدنام کرنے کے لیے یہ گھٹیا حرکتیں کر رہے ہیں ہمارے زرائع کے مطابق تونسہ کے چند صحافیوں نے جو فیک آئی ڈی اور فیک ویڈیوز بنانے کے ماہر ہیں وہ یہ سب کچھ کر رہےہیں لعنت ہے ایسے صحافیوں پر اور جعلی ویڈیو بنانے والے پر جو چند پیسوں کی خاطر کسی کی عزت داغدار کرتے ہیںسائرہ حسن خان نامی ایک فیس بک صارف نے لکھا کہ تونسہ شریف کے بہت بڑے ادارے کے پروفیسر کا مبینہ جنسی سیکنڈل انتہائی افسوس اور شرمناک ہے۔ ویڈیو سیکنڈل کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں. اگر یہ حقیقت ہے تو پھر انتہائی المناک ہے کہ تونسہ کو علمی و فکری معمار بھی ڈھنگ کے نہیں ملے بہت بڑی شخصیت ہونے پر دفاع مت کیا جائے اگر سچ ہے تو سامنے لایا جائے انشاءاللہ فیمیل سٹوڈنٹس بھی بڑھ چڑھ کے اس معاملے میں ساتھ دیں گی۔ایک صارف عینی بلوچ نے لکھا کہ تونسہ کے کالج اور تعمیر نو اکیڈمی کے نام نہاد پرنسپل کھوسہ کی غیر اخلاقی ویڈیو نے ثابت کیا کہ غریب سٹوڈنٹس کہیں بھی محفوظ نہیںدوسری جانب پروفیسر عطا محمد کھوسہ کے حامی حلقوں نے ویڈیوز کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا نتیجہ قرار دیتے اسے اساتذہ خاص طور پروفیسر عطاء محمد کھوسہ کو بدنام کرنے سازش اور کاروباری رقابت قرار دیا تھا۔
گورنمنٹ گریجویٹ کالج تونسہ سٹوڈنٹس گروپ میں ظہور احمد نامی صارف نے لکھا کہ 31 سالوں سے تونسہ کی سرزمین کو علم کی روشنی سے منور کرنے والے ایک محترم پروفیسر صاحب کے خلاف چند ناانصاف پسند عناصر نے مصنوعی ذہانت (AI) کا غلط استعمال کرتے ہوئے جعلی ویڈیو کالز وائرل کی ہیں۔ یہ افسوسناک واقعہ نہ صرف ان کی عظیم الشان علمی خدمات پر دھبہ لگانے کی ناکام کوشش ہے، بلکہ ہماری اجتماعی اخلاقی ذمہ داریوں پر بھی سوالیہ نشان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پروفیسر صاحب کا کردار شفافیت، دیانت داری اور اعلیٰ اخلاقی اقدار کا مرقع ہے۔ تین دہائیوں سے زائد عرصے تک ان کی بے لوث تدریس اور رہنمائی نے ہزاروں طلباء کی زندگیاں سنواری ہیں۔ کیا ہم اتنی آسانی سے کسی کی ساکھ کو مشکوک ٹیکنالوجی کے ہتھکنڈوں پر قربان کر دیں گے؟ یہ جعلی ویڈیوز صرف ایک شیطانی چال ہیں جو کسی ذاتی اختلاف یا حسد کی بنیاد پر بنائی گئی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ سچائی کی آواز بنیں۔ کسی کی عزت کو نقصان پہنچانے سے پہلے ثبوت اور تنقیدی انداز میں سوچنے کی عادت اپنائیں۔ پروفیسر صاحب جیسے educators ہماری معاشرتی اساس ہیں۔
آئیے، اس پاکیزہ کردار کے خلاف پھیلائی گئی غلط فہمیوں کو رد کرتے ہوئے انصاف اور احترام کا ثبوت دیں۔ سچائی کی فتح ہو، افواہوں کی نہیں۔تونسہ کے شہری اور سیاسی سماجی شخصیت حافظ محمد حسین نے لکھا کہ تونسہ شریف کے ایک پروفیسر صاحب کی ویڈیو کٹنگ اور ایڈیٹنگ کرکے واٹساپ پہ پھیلائی گئی ھے صرف کاروباری رقابت ھے ویڈیو سے کسی کی مقبولیت گرانا بلیک میل کرنا مقصود ھے 8 ویڈیو کلپ ہیں کلیئر کچھ بھی نہیںایک صارف نے لکھا کہ تونسہ کا سب سے بڑا ادارہ (تونسہ ڈگری کالج) جہاں پر والدین اپنے بچوں کو پڑھنے کے لیے چھوڑ جاتے ہیں اور جہان پڑھانے والوں کو روحانی باپ کا درجہ دیا گیا ہے وہاں کے پرنسپل صاحبان (عطا محمد کھوسہ) کے متعلق متعدر سکینڈل ویڈیو سامنے آئی ہیں مگر ابھی تک نہ تو کسی پولیس نے ایکشن لیا نہ کسی عوامی لیڈر نے بات کی نہ کسی صحافی نے کوئی بات کی،ان کی تفتیش کرنی چاہیے اور سخت سزا دینی چاہیے تاکہ ان جیسے اور لوگ عوام کے اعتبار سے نہ کھیل سکیں.منیر عینی نامی صارف نے لکھا کہ تونسہ شریف اور گرد و نواح میں ایک خطرناک گروہ سرگرم ہو چکا ہے جو معصوم شہریوں کو بلیک میل کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لے رہا ہے۔ مجھے بھی اس قسم کی ویڈیو کال آئی ہے جن کے سکرین شاٹ نمبر کے ساتھ لگا دہتے ہیں۔ یہ افراد نامعلوم نمبرز سے ویڈیو کال کرتے ہیں، اور جیسے ہی آپ کال اٹھاتے ہیں، وہ آپ کی ویڈیو کو ایڈیٹنگ کے ذریعے قابلِ اعتراض مواد میں تبدیل کر دیتے ہیں۔
بعد ازاں وہ آپ کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، اور آپ کی عزت و آبرو کو داؤ پر لگا دیتے ہیں۔ لہٰذا تمام شہریوں سے گزارش ہے کہ کسی بھی نامعلوم نمبر سے آنے والی ویڈیو کال ہرگز قبول نہ کریں، سوشل میڈیا پر اپنی پرائیویسی سیٹنگز مضبوط کریں اور اگر کسی مشکوک حرکت کا سامنا ہو تو فوراً قریبی پولیس اسٹیشن یا سائبر کرائم سیل سے رابطہ کریں۔ یاد رکھیں! آپ کی احتیاط ہی آپ کی عزت و حفاظت کی ضمانت ہے۔ اپنے ساتھ دوسروں کو بھی محفوظ رکھیں۔ اس پیغام کو زیادہ سے زیادہ شئر کریں۔
دریں اثنا تونسہ بار ایسوسی ایشن نے سوشل میڈیا پر پروفیسر عطا محمد کھوسہ اور دیگر اساتذہ کی مبینہ کردار کشی کی مذمت کی ہے تونسہ بار کی جانب سے مذمی قرارداد کے مطابق سوشل میڈیا کے ذریعے معاشرے کے کسی بھی فرد کی کردار کشی انتہائی قبیح اور قابل مذمت فعل ہے جرم ثابت ہونے تک ہر الزام محض الزام اور الزام علیہ بے قصور تصور کیا جاتا ہے جرم کی تحقیق و تفتیش اور سزا کے لئے سرکاری ادارے موجود ہیں ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن تونسہ پروفیسر عطاء محمد کھوسہ و دیگر اساتذہ پر الزام تراشی کے ذریعے ان کی کردار کشی کی مذمت کرتی ہے اور ان عناصر کی حوصلہ شکنی کے لئے اقدامات کا مطالبہ کرتی ہے پروفیسر عطاء محمد کھوسہ کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے مطمٸن ہوں دل صاف ہے 32 سال سے شعبہ تدریس سے منسلک ہوں، ہزاروں نہیں لاکھوں طلبا و طالبات کا استاد ہوں جھوٹا واویلا ،کردار کشی اور تمام منفی بیانیے مسترد کرتا ہوںان کا کہنا تھا کہ مٹھی بھر مخالفین کچھ نہیں بگاڑ سکتے، لیگل فورمز پر سب کو جواب دیں گے ۔
سول سوساٸٹی ، پاکستان اور پاکستان سے باہر اپنے تمام چاہنے والوں کی محبت، اعتماد اور حوصلہ افزاٸی کا مشکور ہوں انشااللہ سرخرو ہوں گے ۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں