طاہرہ پروین کرپشن اسکینڈل: محکمہ صحت پنجاب میں بڑے گھپلے بے نقاب

طاہرہ پروین کرپشن اسکینڈل – نرسنگ افسران کی بلیک میلنگ اور میرٹ کی پامالی

ملتان ( خصوصی رپورٹر ) محکمہ صحت پنجاب کی اعلیٰ افسر، طاہرہ پروین، ڈائریکٹر جنرل نرسنگ (ڈی جی این) کے خلاف میگا کرپشن، اختیارات کے ناجائز استعمال، میرٹ کی خلاف ورزی، اور نرسنگ افسران کو بلیک میل کرنے کے سنگین الزامات سامنے آئے ہیں۔
یہ انکشافات ایک سپریم کورٹ کے وکیل ضیاء الرحمن سندیلہ کی جانب سے لکھے گئے شکایتی خط میں کیے گئے، جو تمام اعلیٰ حکام اور میڈیا اداروں کو ارسال کیا گیا ہے۔خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ طاہرہ پروین نے نرسنگ افسران کو ذاتی مقاصد اور مالی فائدے کے لیے نشانہ بنایا، اور اپنی من پسند امیدوار کو نرسنگ کونسل کے انتخابات میں کامیاب کرانے کے لیے 35 نرسنگ افسران میں سے 19 کو معطل جبکہ 16 کو بچایا، جن سے کروڑوں روپے لیے گئے۔
وکیل کے مطابق طاہرہ پروین جنوبی پنجاب میں تین نجی نرسنگ کالج بھی چلا رہی ہیں، اور درجنوں نرسنگ افسران سرکاری ڈیوٹی کے ساتھ نجی اداروں میں بھی کام کر رہے ہیں، جو قانوناً جرم ہے۔ اس خط میں 53 نرسنگ افسران کے نام اور ان کے سرکاری و نجی اداروں سے تعلقات بھی دیے گئے ہیں۔سب سے سنگین الزام یہ ہے کہ طاہرہ پروین کا نام ایف آئی اے اسلام آباد میں درج ایک فوجداری مقدمے (FIR No. 01/2024) میں شامل ہے۔
جس میں ان پر سرکاری حیثیت میں جعلسازی، کرپشن، اور دھوکہ دہی کے دفعات کے تحت کارروائی جاری ہے۔ تاہم، انہوں نے یہ معلومات اپنی ترقی اور ڈی جی این بننے کے دوران چھپائیں۔خط میں مزید انکشاف ہوا کہ یہ خاتون افسر نرسنگ اداروں میں میرٹ کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہی ہیں اور اپنے قریبی افراد یا ان کے رشتہ داروں کو غیر قانونی طور پر داخلہ دلا رہی ہیں۔ ان کے YNA (یوتھ نرسنگ ایسوسی ایشن) کے ذریعے پوسٹنگ اور ٹرانسفر میں بھی بھاری رقوم کے لین دین کا الزام لگایا گیا ہے۔
وکیل نے مطالبہ کیا ہے کہ طاہرہ پروین کو فوری طور پر معطل کیا جائے، اور ان کے خلاف شفاف انکوائری کا آغاز کیا جائے تاکہ محکمہ صحت پنجاب میں میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں