اساتذہ کی مبینہ نازیبا ویڈیوز معاملہ،تونسہ پولیس نے چائے پلا کر پروفیسرکو گھر بھیج دیا

پروفیسر عطا محمد کھوسہ ویڈیوز: تحقیقات، مؤقف اور عوامی ردعمل

تونسہ شریف(بیٹھک رپورٹ) گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج تونسہ کے پرنسپل، پرائیویٹ کالج تعمیر نو اکیڈمی کے مالک اور جماعت اسلامی کی استادوں کی تنظیم, تنظیم اساتذہ کے رہنما پروفیسر عطا محمد کھوسہ اور ایک اور استاد کی متعدد نازیبا ویڈیوز کا معاملہ، تونسہ پولیس نے چائے پلا کر شہر کے معززین کے جلو میں تھانے پہنچنے والے پروفیسر کھوسہ کو گھر بھیج دیا، شکایت کنندہ کی عدم موجودگی میں کاروائی نہ کرنے کی یقین دہانی۔
تفصیل کے مطابق مبینہ ویڈیوز کے خلاف اساتذہ کمیونٹی نے اپنے رہنما کی حمایت میں کمر کس لی، معاملے کی صاف شفاف تحقیقات اور مبینہ فیک ویڈیوز بنانے اور بعد ازاں انہیں وائرل کرنے والوں کے خلاف اندارج مقدمے کیلیے تونسہ کے مختلف شعبوں بشمول وکلاء برادری، صحافیوں اور تاجروں کے علاؤہ جماعت اسلامی کے عہدیداروں کے ہمراہ تنظیم اساتذہ پاکستان کے عہدیداروں نے ایس ایچ او سٹی تونسہ اور ایس ڈی پی او تونسہ سے ملاقات کی ملاقات میں مبینہ نازیبا ویڈیوز کو وائرل کرنے کے حوالے سے اندارج مقدمہ اور ویڈیوز کو فرانزک کرانے کی علیحدہ علیحدہ درخواستیں پولیس کو جمع کروائی گئیں۔
پروفیسرز کمیونٹی کا مٶقف تھا کہ فرانزک رپورٹ کی روشنی میں مبینہ ویڈیوز کے بنانے اور واٸرل کرنے میں ملوث کرداروں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے تظیم اساتذہ پاکستان کے عہدیداروں نے واضح کیا کہ اگر مبینہ نازیبا ویڈیوز کی فرانزک رپورٹ پروفیسر عطاء عطاء محمد کھوسہ تو وہ کھلے دل سے اس رپورٹ کو تسلیم کریں گےپروفیسر کھوسہ ایک ریلی کی شکل میں میں تھانہ سٹی پہنچے جہاں وفد میں شریک چند نمائندوں نے ایس ایچ او سٹی سے استفسار کیا کہ اگر مبینہ ویڈیوز کے حوالے سے کوٸی درخواست دہندہ موجود ہے تو پروفیسر کھوسہ اسکا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔
جس پر ایس ایچ او نے بتلایا کہ ابھی تک نازیبا ویڈیوز کے حوالے سے کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی نے اس حوالے سے پولیس سے رابطہ کیا ۔پروفیسر عطاء محمد کھوسہ کا کہنا ہے کہ وہ مطمٸن ہیں کیونکہ ان دل صاف ہے ان کا کہنا ہے کہ وہ 32 سال سے شعبہ تدریس سے منسلک ہیں اور ہزاروں نہیں لاکھوں طلبا و طالبات کے استاد ہیںان کا کہنا تھا کہ وہ جھوٹے واویلا ،کردار کشی اور تمام منفی بیانیے کو مسترد کرتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ مٹھی بھر مخالفین کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔
، لیگل فورمز پر سب کو جواب دیں گے ۔ سول سوساٸٹی ، پاکستان اور پاکستان سے باہر اپنے تمام چاہنے والوں کی محبت، اعتماد اور حوصلہ افزاٸی کا مشکور ہیں اور سرخرو ہوں گے ۔ دوسری جانب سوشل میڈیا پر پروفیسر کھوسہ کی حمایت اور واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے مطالبے زور پکڑنے لگے۔ عوامی رائے عامہ تقسیم نظر آئی پروفیسر کھوسہ کے حامی حلقے ویڈیوز کو فیک قرار دیتے رہے جبکہ دیگر حلقے معاملے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے رہے۔
کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ پروفیسر ایک مالدار آدمی ہے جبکہ جماعت اسلامی کے ساتھ اس کی وابستگی بھی ہے اس لئے ایک طرف اسے جماعت اسلامی سے نظریاتی تعلق رکھنے لوگوں کی حمایت حاصل ہے تو دوسری جانب اس کی دولت سے مرعوب کچھ مفاد پرست عناصر اس کی غیر ضروری حمایت کر رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ یہ محض ایک واقعہ نہیں ہے بلکہ ایسے متعدد واقعے سسنے کو مل رہے ہیں اور دیگر چںد متاثرین جو کہ بدنامی کے ڈر سے خاموش تھیں کسی ممکنہ انکوائری کی صورت میں اب شواہد پیش کرنے کو تیار بیٹھی ہیں اس سلسلے میں روزنامہ بیٹھک نے جب ڈی ایس پی تونسہ شہزاد فیض اور ایس ایچ او سٹی محمد طارق کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا تو وہ رابطے میں نہ آ سکے۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں