اسلامک یونیورسٹی میں ریکٹر شپ کا تنازع شدت اختیار کر گیا: ڈاکٹر ثمینہ کی برطرفی کی کوششیں
اسلام آباد (سپیشل رپورٹر) وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ڈاکٹر مختار کی بطور چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن کارکردگی غیر تسلی بخش قرار دینے اور ایک مرتبہ پھر بطور چیئرمین تعیناتی سے انکار کے بعد ڈاکٹر مختار خود کو انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کا مستقل ریکٹر تعینات کرانے کے لئے سرگرداں ہو گئے، اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے بطور ایکٹنگ ریکٹر یونیورسٹی مختلف حکام کو یونیورسٹی کی مستقل ریکٹر ڈاکٹر ثمینہ کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے لئے غیر قانونی طور پر خطوط لکھنا شروع کر دئیے۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر مختار جن کی بطور چیئرمین ایچ ای سی تعیناتی کو تین ماہ سے بھی کم عرصہ رہ گیا ہے اس وقت شدید ذہنی خلفشار کا شکار ہیں کیونکہ وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے ان کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے جس کا غصہ ایک طرف انہوں نے ایچ ای سی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم پر نکالنا شروع کر دیا ہے تو دوسری جانب انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی مستقل اور پہلی خاتون ریکٹر ڈاکٹر ثمینہ ملک کی برطرفی کے لئے متحرک ہو گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چیئرمین ایچ ای سی کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے بعد ڈاکٹر مختار کو ایکٹنگ ریکٹر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے عہدے سے بھی ہاتھ دھونا پڑے گا کیونکہ ان کے پاس یہ عہدہ چیئرمین ایچ ای سی ہونے کی وجہ سے ہے جبکہ دوسری جانب ڈاکٹر ثمینہ ملک جنہیں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے غیر قانونی طور پر معطل کر دیا تھا اپنی معطلی کو گزار کر بطور ریکٹر اپنی جوائنگ یونیورسٹی کو دے چکی ہیں لیکن ڈاکٹر مختار جو خود یونیورسٹی کا مستقل ریکٹر تعینات ہونا چاہتے ہیں ڈاکٹر ثمینہ کی جوائنگ میں غیر قانونی طور پر رکاوٹ ڈالے ہوئے ہیں اور اس خوف کا شکار ہیں ایک طرف وہ ایچ ای سی سے فارغ ہو جائیں گے تو دوسری انہیں بے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کو بھی چھوڑنا پڑ جائے گا اس لئے وہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح سپریم کورٹ کے ایک غیر قانونی حکم کی آڑ میں ڈاکٹر ثمینہ ملک کو برطرف کروا کر اپنی راہ ہموار کر سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ اپنے اس مقصد کی بجا آوری کے لئے ڈاکٹر مختار نے صدر مملکت آصف علی زرداری جو کہ یونیورسٹی کے چانسلر ہیں، وزیراعظم شہباز شریف اور منسٹری آف فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹرینینگ کو خطوط لکھ کر ڈاکٹر ثمینہ ملک کو بطور مستقل ریکٹر برطرف کر کے انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے ریکٹر کی آسامی پر بھرتی کا عمل شروع کرنے کے مطالبے کرنے لگ گئے ہیں تاکہ یونیورسٹی کے حال میں تعینات ہونے والے نئے سعودی صدر ڈاکٹر احمد سعد الاحمد کو شیشے میں اتار کر خود کو ریکٹر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی تعینات کروا سکیں انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر مختار وہ شخصیت ہیں جنہوں نے سعودی صدر کی تعیناتی کے عمل کو لٹکائے رکھا اور غیر ضروری تاخیر کروائی اس خوش فہمی کا شکار کہ یونیورسٹی کے نئے صدر ڈاکٹر احمد جو ڈاکٹر مختار کے تاخیری حربوں کی وجہ سے ابھی تک اپنے عہدے کا چارج نہیں سنبھال سکے آسامی خالی ہونے کی صورت میں انہیں ریکٹر تعینات ہونے میں معاونت فراہم کریں گے۔
لیکن ساتھ ساتھ انہیں یہ خوف بھی گھیرے ہوا ہے کہ سعودی صدر ڈاکٹر ثمینہ کی جوائنگ کو قبول کرتے ہوئے انہیں ہری جھنڈی دکھا دیں گے اور ڈاکٹر ثمینہ پھر سے ریکٹر آفس میں بیٹھی ہوں گی۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر مختار وزارت تعلیم سمیت دیگر متعلقہ فورمز کو یہ باور کرا نے کی کوشش کر رہے ہیں کہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کی مستقل ریکٹر ڈاکٹر ثمینہ ملک کو فی الفور ان کے عہدے سے ہٹا دیا جائے تاکہ وہ خود ان کی جگہ لے سکیںانہوں نے بتایا کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے غیر قانونی فیصلے کو انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی نے فی الفور چیلنج کر دیا تھا کیونکہ قاضی فائز عیسیٰ یونیورسٹی معاملات میں ذاتی طور پر فریق بن چکے تھے اور متعصبانہ رویہ رکھے ہوئے تھے یونیورسٹی کے اعلیٰ سطحی اجلاسوں میں بطور ممبر بورڈ آف ٹرسٹیز شریک ہوتے اور ایک مخصوص گروپ کو سپورٹ کرنے کے لئے اپنی من مانی چاہتے تھے ان کا کہنا تھا یونیورسٹی کے سابق سعودی صدر ڈاکٹر ھذال نے قاضی فائز عیسیٰ کے خطوط کے جواب میں بارہا یہ بات واضح کی تھی کہ وہ یونیورسٹی کو آئین اور قانون کے مطابق چلائیں گے نہ کہ کسی فرد واحد کی پسند کے مطابق۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ہذال نے قاضی فائز عیسیٰ کو بتا دیا تھا کہ اعلیٰ سطحی بورڈ اف ٹرسٹیز کے فیصلے اکثریتی رائے کے مطابق لیے جاتے ہیں اور اس بورڈ نے ہمیشہ اپنی بالادستی کو قائم رکھا ۔انہوں نے بتایا کہ بورڈ نے کبھی بھی قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ضابطہ احکامات کو تسلیم نہیں کیا ۔
جبکہ یونیورسٹی کے قوانین کی خلاف ورزیوں کے باعث نوکری سے برخواست کیے جانے والے ڈاکٹر مشتاق کو سابق چیف جسٹس اپنا آلہ کار بنائے ہوئے تھے انہوں نے بتایا کہ عدالتی کاروائی کے دوران ڈاکٹر مشتاق، سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو جو کچھ بھی پرچیوں پر لکھ کر دیتے تھے اسی پر قاضی فائز عیسیٰ عمل کرتے تھے جبکہ ڈاکٹر مختار اس وقت بطور ایچ ای سی چیئرمین ڈاکٹر مشتاق کو استعمال کرتے رہے تھے اور سپریم کورٹ میں اسلامک یونیورسٹی سے متعلق غیر حقیقی رپورٹیں جمع کراتے رہے انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر مختار اور ڈاکٹر مشتاق نے قاضی فائز عیسیٰ کے ذریعے ڈاکٹر ثمینہ ملک کے معطلی کے احکامات جاری کرا دیے جبکہ ڈاکٹر مختار خود اسلامک یونیورسٹی کے قائم مقام ریکٹر بن گئےانہوں نے بتایا کہ ایکٹنگ ریکٹر کا چارج سنبھالتے ہی ڈاکٹر مختار نے اپنے محسن ڈاکٹر مشتاق کو نوکری پر بحال کرنے سے صاف انکار کر دیا کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ڈاکٹر مشتاق ان کی سازشوں کو کبھی بھی بے نقاب کر سکتے ہیں۔
اور ان کی یونیورسٹی میں بطور مستقل ریکٹر تعیناتی میں رکاوٹ بن سکتے ہیں انہوں نے بتایا کہ ایکٹنگ ریکٹر کا چارج سنبھالنے کے فوراً بعد ہی ڈاکٹر مختار نے بدنیتی کا مظاہر کرتے ہوئے یونیورسٹی کی جانب سے قاضی فائز عیسیٰ کے غیر قانونی فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر اپیل کو یکطرفہ طور پر واپس لے لیا اور اب مختلف فورمز کو اس متنازعہ فیصلے کی بنیاد پر ڈاکٹر ثمینہ ملک کو برطرف کروا کر اپنی ریکٹر شپ کو مستقل کرانے کے چکر میں ہیں انہوں نے بتایا کہ دوسری جانب یونیورسٹی کی مستقل ریکٹر ڈاکٹر ثمینہ ملک کی اس ضمن میں اپیل کی ابھی سماعت ہونا بھی باقی ہے جبکہ تمام متعلقہ فورمز سپریم کورٹ کے فیصلے کو غیر قانونی تصور کرتے ہیں۔
سپریم کورٹ کے مایہ ناز وکیل چوہدری شرافت علی نے روزنامہ بیٹھک کو بتایا کہ کوئی بھی فرد واحد سپریم کورٹ کے فیصلوں کی اپنی مرضی کی توضیحات نکال کر مختلف اداروں کو مراسلے جاری نہیں کر سکتا، ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کوئی کمزور ادارہ نہیں سپریم کورٹ کے پاس اپنے فیصلوں پر عمل درآمد کے لیے اپنا نظام موجود ہے انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کسی بھی فرد یا ادارے کو اپنے فیصلوں سے پہلو تہی کرنے پر جواب طلبی کر سکتی ہے حتیٰ کہ ان کی تنخواہ بھی روک سکتی ہے اور توہین عدالت کی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی مضحکہ خیز امر ہے کہ ایک عبوری ریکٹر وزارت اور دیگر متعلقہ فورمز کو ہدایات جاری کر رہا ہے کہ اس ریکٹر کو نوکری سے نکال دیں جس کے دفتر میں وہ خود عارضی طور پر موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایسی صورتحال میں جب ڈاکٹر مختار کی اپنی بطور چیئرمین ایچ ای سی اور ایکٹنگ ریکٹر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد ہائیکورٹ میں مختلف درخواستیں زیر سماعت ہیں ان کی جانب سے سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کی آڑ میں اپنے لئے جگہ بنانا حیران کن ہے اس سلسلے میں جب روزنامہ بیٹھک نے ڈاکٹر مختار اور یونیورسٹی ترجمان کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا گیا تو وہ رابطے میں نہ آ سکے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں