کمشنر آفس ڈیرہ میں تعینات افسر کی مبینہ آشیرباد،ایکسین شاہد ریاض کی درجہ چہارم ملازمین بھرتیوں میں لوٹ سیل کا انکشاف

کمشنر آفس ڈیرہ میں تعینات افسر اور شاہد ریاض کی مبینہ ملی بھگت کا انکشاف

ملتان (بیٹھک انوسٹی گیشن سیل) کمشنر آفس ڈیرہ غازیخان میں کئی سالوں سے تعینات افسر کی سہولت کاری کے نتیجے میں مظفر گڑھ میں دو محکموں بلڈنگز اور ہائی ویز پر مسلط ایکسین شاہد ریاض کی جانب سے بطور ایکسین بلڈنگز ڈیرہ درجہ چہارم کے ملازمین کی لوٹ سیل لگانے کا انکشاف۔ ذرائع کے مطابق بدنام زمانہ ایکسین شاہد ریاض کئی سالوں سے ڈیرہ غازیخان ڈویژن میں تعینات ہے جس کی بنیادی وجہ کمشنر آفس میں کئی سالوں سے تعینات ایک افسر ہے جو ڈویژن بھر میں ترقیاتی منصوبوں سے متعلقہ محکموں میں اپنی مرضی کے افسر تعینات کروا کر ہر مہینےکمشنر کے نام پر بھاری رقوم ڈویژن بھر کے افسروں سے اکٹھی کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ شاہد ریاض کو دو محکموں کا چارج دلوانے میں بھی اسی افسر کا ہاتھ ہے جو یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ یہ سب کمشنر کی ایما پر کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ہی پوسٹ پر کئی سالوں سے تعینات رہنے کی وجہ سے وہ افسر پورے ڈویژن میں اپنا کنٹرول اور نیٹ ورک بنا کر بیٹھا ہے اور کماؤ پوت ہونے کی وجہ سے اسے ڈیرہ غازیخان میں تعینات ہونے والے افسروں کا اعتماد حاصل ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ کمشنر آفس میں تعینات اس افسر کے آگے کسی محکمے کا سپرنٹنڈنٹ انجینئر ، ایگزیکٹو انجینئر، ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ انجینئر یہاں تک کے سب انجینئر بھی پر بھی نہیں مار سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان محکموں کا کوئی افسر، کمشنر آفس میں تعینات اس افسر کو خود سے کم گریڈ کا اور جونیئر جان کر نظر انداز کرنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ افسر اس کے خلاف کمشنر کے کان بھرنا شروع کر دیتا ہے۔
اور اس افسر کی جگہ اپنی مرضی کا افسر لے آتا ہے ان کا کہنا تھا کہ کمشنر آفس میں تعینات اس افسر کے ساتھ ایکسین شاہد ریاض کا پرانا یارانہ ہے اور کمشنر آفس میں تعینات اسی افسر کی مدد سے شاہد ریاض نے بطور ایکسین بلڈنگز ڈیرہ عدالتی احکامات کی آڑ میں درجہ چہارم کے گیارہ ملازمین کو مستقل کرنے کے ساتھ ساتھ 145دیگر لوگوں سے چار چار لاکھ روپے وصول کر کے سابق بوگس ڈیلی ویجز آرڈرز کے ریکارڈ کو بنیاد بناتے ہوئےان کی کنفرم بھرتیاں کرتے ہوئے 6کروڑ سے زائد رقم کما لی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ شاہد ریاض نے محکمہ کے اس وقت کے سیکشن افسر مزمل بھٹی اور سپرنٹنڈنٹ شفاعت علی کے کچھ واٹس ایپ میسجز کو جواز بناتے ہوئے بوگس بھرتیوں کی لوٹ سیل لگائی تھی جس سے حاصل شدہ رقم سے فائدہ اٹھانے والوں میں کمشنر آفس میں آج تک تعینات چلے آنے والا یہ افسر بھی شامل تھا۔ انہوں نے بتایا کہ شاہد ریاض کی اس دیدہ دلیری کے پیچھے کمشنر آفس میں تعینات افسر کی سپورٹ اس حد تک ہے کہ ریکارڈ میں ایک کاغذ نہ ہونے کے باوجود یہ بھرتیاں کر دی گئی تھیں اور جب یہ معاملہ اس وقت کے سیکرٹری کیمونیکیشن اینڈ ورکس کے علم میں آیا تھا تو انہوں نے اس معاملے کی انکوائری حکم دیا تھا تو کمشنر آفس میں تعینات اس افسر سمیت اس گینگ کے متعدد ارکان حرکت میں آ گئے تھے اور یہ معاملہ دبا دیا گیا یہاں تک کہ آج صورتحال یہ ہے کہ شاہد ریاض کو مظفرگڑھ میں دونوں محکموں کو چارج دلوا دیا گیا ہے۔
عوامی اور شہری حلقوں نے وزیراعلی مریم نواز، چیف سیکریرٹری زاہد زمان اختر، سیکرٹری سی اینڈ ڈبلیو سہیل اشرف، کمشنر ڈیرہ اشفاق احمد چوہدری اور ڈپٹی کمشنر مظفرگڑھ قراۃ العین میمن سے مطالبہ کیا کہ شاہد ریاض کے خلاف اینٹی کرپشن میں ہونے والی تحقیقات اور محکمانہ انکوائریوں کا ریکارڈ منگوا کر ان کا جائزہ لیکر شاہد ریاض کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے۔
انہوں نے کمشنر ڈیرہ اشفاق احمد چوہدری سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے دفتر میں تعینات افسران اور ملازمین کے متعلق معلومات لیں اور دیکھیں کون سا افسر کئی سالوں سے ان کے دفتر کو بے دھڑک استعمال کر رہا ہے اور ترقیاتی منصوبوں سے متعلقہ محکموں کے افسران سے کمشنرز کے نام پر کروڑوں کی وصولیاں کرنے میں مصروف ہے اور کمشنر آفس کی بدنامی کا باعث بن رہا ہے۔ اس سلسلے میں روزنامہ بیٹھک نے جب ایکسین شاہد ریاض کا مؤقف جاننے کے لئے رابطہ کیا تو وہ رابطے میں نہ آ سکے۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں