ڈاکٹر مختار اور نئے چیئرمین ایچ ای سی کی تعیناتی کی کشمکش
اسلام آباد (سپیشل رپورٹر) منسٹری آف فیڈرل ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹریننگ کی جانب سے وزیراعظم کو نئے چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی تعیناتی کے عمل کو شروع کرنے کے لئے لکھے جانے والے خط کے بعد ڈاکٹر مختار نے ہاتھ پاؤں مارنے شروع کر دئیے، کارکردگی سے ناخوش وزیراعظم کو منانے کے لئے مبینہ طور پر ڈاکٹر مختار نے وفاقی وزیر برائے پلاننگ ڈویلپمنٹ اینڈ سپیشل انیشیٹیو احسن اقبال سمیت مختلف ذرائع سے رابطے شروع کر دئیے۔
، ایک مزید سال کی ایکسٹینشن کیلئے منتیں ترلوں کے ساتھ ساتھ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایچ ای سی ڈاکٹر ضیاء القیوم کا پتہ صاف کرنے کے لئے انتقامی کاروائیوں میں تیزی۔ ذرائع کے مطابق جب سے وفاقی وزارت تعلیم کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف کو نئے چیئرمین ایچ ای سی کی تعیناتی کے عمل کو شروع کرنے کی اجازت کے لئے خط لکھا گیا ہے تب سے ڈاکٹر مختار مسلسل اپنی خلفشار کا شکار دکھائی دے رہے ہیں وزارت میں موجود ذرائع نے بتایا کہ اپنے خط میں وفاقی سیکریٹری ندیم محبوب نے وزیراعظم مطلع کیا کہ موجودہ چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار کو خصوصی طور پر دی جانے والی ایکسٹنشن کی ایک سالہ مدت 29 جولائی کو اختتام پذیر ہونے جا رہی ہے۔
لہذا نئے چیئرمین کی تعیناتی کے عمل کو شروع کرنے کی اجازت دی جائےانہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں اس سلسلے میں اشتہار جاری کرنے کی اجازت طلب کی گئی ہے جبکہ نئے چیئرمین کے چناؤ کے لئے سرچ کمیٹی کے لئے ممبران کے ناموں کی منظوری بھی وزیراعظم دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر مختار نہیں چاہتے تھے کہ وزارت کی جانب سے ایسا کوئی خط وزیراعظم کو لکھا جائے بلکہ ان کی خواہش ہے کہ وزیراعظم کو یہ تجویز دی جائے کہ چونکہ ایچ ای سی کے ترمیم شدہ آرڈیننس کے مطابق کوئی شخص دو مرتبہ دو دو سال کے لئے چئیرمن تعینات ہو سکتا ہے اور دوسری مرتبہ انہیں ایک سال کی ایکسٹنشن ملی تھی یوں ان کا ایک سال باقی ہے۔
لہذا انہیں مزید ایک سال کے لئے چیئرمین تعینات کر کے ان کے دو سال مکمل کر دئیے جائیں انہوں نے بتایا موجودہ سیکریٹری ایجوکیشن اینڈ پروفیشنل ٹرینینگ ندیم محبوب نے ڈاکٹر مختار کے اس موقف سے اتفاق نہ کیا اور وزیراعظم شہباز شریف کو نئے چیئرمین کی تعیناتی کا عمل شروع کرنے کی اجازت دینے کے لئے خط لکھ دیا جس کے بعد سے ڈاکٹر مختار کی ہوائیاں اڑی ہوئی ہیں اور وہ مسلسل ہر اس شخص سے رابطوں میں لگے ہوئے ہیں جو ان کے خیال کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کو اس بات پر قائل کر سکے کہ انہیں ایک سال کی ایک اور ایکسٹینشن دیدی جائے ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر مختار وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے طالبہ و طالبات کے لئے ایچ ای سی کی جانب سے لیپ ٹاپس کی خریداری میں دیر اور اور اس ضمن میں غفلت پر ایک بھری میٹنگ میں شدید ناراضگی کے اظہار کے بعد سے شدید پریشانی کا شکار ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ وزیراعظم لیپ ٹاپس میں خریداری میں تاخیر کا زمہ دار انہیں تصور کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر مختار نے کچھ ذرائع سے وزیراعظم شہباز شریف کو اپنی ایک سالہ مزید ایکسٹنشن کے سفارش کروائی جس پر وزیراعظم نے واضح طور پر انہیں بتا دیا کہ ڈاکٹر مختار کو مزید ایکسٹینشن نہیں دی جا سکتی وزیراعظم سیکرٹریٹ میں موجود ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف سمجھتے ہیں لیپ ٹاپ سکیم ان کا برین چائلڈ ہے اور ڈاکٹر مختار کی غلفت اور عدم دلچسپی کی وجہ سے لیپ ٹاپس کی بروقت خریداری ممکن نہ ہو سکی۔ ایچ ای سی میں موجود ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے ناراضگی کے اظہار کے بعد ایک ہائی لیول کمیٹی تشکیل دی گئی جسے یہ ٹاسک سونپا گیا کہ وہ لیپ ٹاپس کی خریداری میں تاخیر کا باعث بننے کے زمہ داران کا تعین کرے۔
جس کے بعد ڈاکٹر مختار نے تمام ملبہ ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایچ ای سی ڈاکٹر ضیاء القیوم پر ڈالنے کی منصوبہ بندی کی اور انہیں اس تاخیر باعث قرار دیا انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر مختار کی جانب سے انکوائری کمیٹی کے ممبران کو مختلف ذرائع کے ذریعے اپروچ کیا گیا اور انہیں یہ باور کروانے کی کوشش کی گئی کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ناراضگی کا باعث بننے والی لیپ ٹاپس کی خریداری کی تاخیر کی تمام تر زمہ داری ڈاکٹر ضیاء القیوم پر عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر ضیاء القیوم کی جانب سے جو تفصیلات انکوائری کمیٹی کو فراہم کی گئیں ان کے مطابق ڈاکٹر مختار کے قریب سمجھے جانے والے ممبر انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر جمیل احمد کے دفتر میں تعینات عملے کی وجہ سے لیپ ٹاپس کی خریداری کا عمل تاخیر کا شکار ہوا یوں حقیقت میں اس ساری تاخیر کی زمہ داری ڈاکٹر مختار پر عائد ہوتی ہے انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر مختار نے مختلف لوگوں سے ملاقات میں کہہ رہے ہیں کہ میں (ڈاکٹر مختار) تو ڈھائی مہینے بعد چلا جاؤں گا لیکن اس (ڈاکٹر ضیاء القیوم) کا بندوست کر کے جاؤں گا میں اسے (ڈاکٹر ضیاء القیوم) کو نہیں چھوڑوں گا ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر مختار چاہتے ہیں کہ اگر وہ چلے جائیں تو ان سے پہلے ڈاکٹر ضیاء القیوم کو ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹوا کر جائیں اور وہ ہرگز نہیں چاہتے کہ نئے چیئرمین کی تعیناتی سے قبل کی عبوری مدت کے دوران چیئرمین ایچ ای کا چارج بطور ای ڈی ایچ ای سی ڈاکٹر ضیاء القیوم کے پاس آئے اس لئے وہ پورا زور لگا رہے ہیں ۔
کہ کسی طرح ڈاکٹر ضیاء القیوم کو ہٹوانے میں کامیاب ہو جائیں اور سلسلے میں ایک طرف وہ وزیراعظم کی جانب سے لیپ ٹاپس کی خریداری میں تاخیر کے زمہ داروں کا تعین کرنے کے سلسلے میں بنائی جانے والی کمیٹی کے ذریعے ڈاکٹر ضیاء القیوم کو ہٹوا دیا جائے جبکہ دوسری جانب خود ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے سے کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے انہوں نے بتایا کہ کچھ روز قبل ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر ضیاء القیوم کے بیٹے کے ولیمے میں چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار شریک تو ہوئے۔
لیکن موقع پر موجود تمام صورتحال سے واقف مہمانوں نے ایچ ای سی کے دو بڑوں کے بیچ سرد مہری کو محسوس کیا انہوں نے بتایا کہ وفاقی وزیر احسن اقبال جنہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر ڈاکٹر مختار کی بطور چیئرمین ایچ ای سی کارکردگی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا کو مختلف ذرائع ڈاکٹر مختار نے رام کرنے کی کوشش کی ہے اور یہ تاثر دیتے پھر رہے ہیں کہ وفاقی وزیر ان کی مزید ایک سال ایکسٹینشن کے حامی ہیں اور اس سلسلے میں وزیراعظم شہباز شریف سے بات کرنے کی حامی بھی بھری ہے۔
دوسری جانب انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں موجود ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی ناراضگی کے بعد چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختار اب اس تگ و دو میں لگے ہوئے ہیں کہ کسی طرح یونیورسٹی کی مستقل ریکٹر ڈاکٹر ثمینہ ملک کو برطرف کروا کر ان کی جگہ خود مستقل ریکٹر لگ جائیں۔
اور اس حوالے سے نہ صرف زبانی طور پر بلکہ تحریری طور پر بطور ایکٹنگ ریکٹر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی مختلف حکام کو خطوط لکھ رہے ہیں انہوں نے بتایا کہ حیران کن طور پر اپنی خط و کتابت میں ڈاکٹر مختار خود کو انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کا ایکٹنگ ریکٹر کی بجائے ریکٹر تحریر کرتے ہیں اور اس وقت ریکٹر کی تعیناتی کا عمل اسی شد و مد سے کروانے کی کوشش میں ہیں جس شد و مد سے وہ نئے چیئرمین ایچ ای سی کی تعیناتی کا عمل رکوانے کی تگ و داؤ میں ہیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر مختار بطور چیئرمین ایچ ای سی، ایکٹنگ ریکٹر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کا چارج سنبھالنے ہوئے ہیں اور چیئرمین ایچ ای سی کے عہدے سے فارغ ہونے کے نتیجے میں ایکٹنگ ریکٹر انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے عہدے سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گےاس سلسلے میں روزنامہ بیٹھک نے جب وفاقی سیکریٹری تعلیم ندیم محبوب، ڈاکٹر مختار اور ڈاکٹر ضیاء القیوم کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا تو وہ رابطے میں نہ آ سکے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں