وفاقی دارالحکومت میں سستی اشیاء فراہمی کیلئے قائم بازار مبینہ سرکاری بھتہ خوری کا مرکز بن گئے

وفاقی دارالحکومت میں سستی اشیاء فراہمی: سٹال ہولڈرز کی شکایات اور حکومتی کارروائی کا مطالبہ

اسلام آباد (سپیشل رپورٹر) وفاقی دارالحکومت میں شہریوں کو سستی اشیاء کی فراہمی کے لیے قائم بازار سرکاری بھتہ خوری کا مرکز بن گئے، اتوار بازار جی 6 میں سٹال ہولڈرز سکیورٹی کے نام پر بھتہ دینے پر مجبور، ہر بازار کے دن فی سٹال 115 روپےکی زبردستی وصولی، سٹال ہولڈرز کا کہنا ہے کہ رقم نہ دینے پر ان کے خلاف انتقامی کارروائیاں کی جاتی ہیں اور ان کے سٹالز بند کر دیے جاتے ہیں رقم وصول کرنے والا عملہ کہتا ہے کہ پیسے دو، ورنہ سٹال چھوڑ دو، ڈائریکٹر ڈائریکٹوریٹ آف میونسپل ایڈمنسٹریشن ڈاکٹر انعم فاطمہ سے صورتحال کا جائزہ لیکر بھتہ خوروں سے جان چھڑانے کا مطالبہ۔
ذرائع کے مطابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر بازارز کامران رضا منگی کی سربراہی میں ڈائریکٹوریٹ آف میونسپل ایڈمنسٹریشن کا عملہ سیکٹر جی 6 میں میلوڈی فوڈ پارک کے قریب واقع اتوار بازار کے سٹال ہولڈرز سے مبینہ طور پر سیکورٹی کے نام پر بھتہ وصولی پر لگ گیا، روزنامہ بیٹھک کی جانب سے متعدد دنوں پر مشتمل اتوار بازار کے کئے جانے والے تفصیلی سروے کے دوران سٹال ہولڈرز نے شکایتوں کے انبار لگا دیئے سیکورٹی کے نام پر بھتہ وصولی کو مستقل سر درد قرار دیدیا۔
ایک سٹال ہولڈر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روزنامہ بیٹھک کو بتایا کہ اتوار بازار مسائل کا گھر بن چکے ہیں اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر بازارز کامران رضا منگی کی سربراہی میں ڈائریکٹوریٹ آف میونسپل ایڈمنسٹریشن کے عملے کی دھونس اور لوٹ مار کے باعث سٹال ہولڈرز اتوار بازار کا رخ کرنے سے کترانے لگے ہیں۔ایک اور سٹال ہولڈر نے بتایا کہ سٹال ہولڈرز جن کی اکثریت غریب لوگوں پر مشتمل ہوتی ہے جب اپنی روزی روٹی کمانے کے لئے اتوار بازار کا رخ کرتے ہیں تو ڈی ایم اے کا عملہ سیکورٹی کے نام پر بھتہ لینے پہنچ جاتا ہے ان کا کہنا تھا کہ ہر سٹال ہولڈر سے مجموعی طور پر ہر اس روز جس دن بازار لگتا ہے 115 روپے وصول کئے جاتے ہیں۔
ایک سٹال ہولڈر نے بتایا کہ دو طرح کے سیکورٹی گارڈز بازار کی حفاظت پر تعینات ہوتے ہیں جن میں سے کچھ سیکورٹی گارڈز بازار کے باہر گیٹوں پر تعینات ہوتے ہیں جبکہ کچھ سیکورٹی گارڈز بازار کے اندر سٹال پر موجود سامان کی حفاظت ہر معمور ہوتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ انہیں سامان کی حفاظت پر معمور گارڈز کو رقم دینے میں کوئی اعتراض نہیں ہے کیونکہ وہ صرف پندرہ روپے لیتے ہیں اور ان کی عدم موجودگی میں کے سامان کی حفاظت کرتے ہیں تاہم انہیں بازار کے گیٹوں پر تعینات چوکیداروں کے لئے 100 روپیہ لینے پر اعتراض ہے کیونکہ ان گارڈز کا سٹال ہولڈرز سے کوئی لینا دینا نہیں ہے وہ عام عوام کی حفاظت ہر تعینات ہیں لہذا ان کی تنخواہیں حکومت کو ادا کرنی چاہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈی ایم اے کا عملہ خود اپنی زیرنگرانی سیکورٹی کے نام 100 روپے وصول کرتا ہے جس کی باقاعدہ رسید بھی جاری کی جاتی ہے۔ ڈی ایم اے میں موجود ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں قائم اتوار بازاروں میں 9 ہزار سے زائد سٹالز ہیں جو تقریباً سارا سال متبادل دنوں میں کھلے رہتے ہیں انہوں نے بتایاکہ صرف جی 6 اتوار بازار میں 1700 سے زائد سٹالز ہیں جو بدھ، جمعہ اور اتوار کے روز کھلے ہوتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ جی 6 کا اتوار بازار شہر کے مرکز میں واقع ہے اور باآسانی قابلِ رسائی ہونے کی وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ یہاں ضروریات زندگی کی اشیاء کی خریداری کے لئے آتے ہیں جہاں مختلف اقسام کی اشیاء بشمول کپڑے، جوتے، لوازمات، الیکٹرانکس، کچن کے برتن، گھر کی سجاوٹ کا سامان، کھلونے، تازہ سبزیاں، مصالحہ جات اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء دستیاب ہوتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بازار کی حفاظت کے لئے گارڈز کو تنخواہ محکمہ دیتا ہے۔
اس لئے سٹال ہولڈرز سے اس سلسلے میں کسی قسم کی وصولی نہیں کی جا سکتی۔ان کا کہنا تھا کہ سٹال ہولڈرز سے سیکورٹی کے نام پر وصولی سٹال ہولڈرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے نام پر کی جاتی ہے اور تمام رقم ڈی ایم اے کا عملہ اور افسر بانٹ لیتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پہلے بھی غیر قانونی وصولیوں کی شکایت اعلی حکام تک پہنچی ہین مگر کوئی کاروائی نہ ہوئی اس سلسلے میں جب اسسٹنٹ ڈائریکٹر بازار کامران رضا منگی کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا گیا تو ان کی جانب سے انگریزی میں جو موقف موصول ہوا وہ ناقابل فہم تھا اس موقف میں انہوں نے خود کو ہی سٹال ہولڈر بنا دیا جب دوبارہ ان کو اردو میں موقف کے لئے میسج بھیجا گیا تو ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہ ہوا۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں