اسلام آباد میں تشہیری ڈیجیٹل بورڈز اور سٹیمرز لگانے کا فیصلہ

اسلام آباد میں تشہیری ڈیجیٹل بورڈز کا فیصلہ: سپریم کورٹ کی خلاف ورزی

اسلام آباد ( سپیشل رپورٹر ) سپریم کورٹ کے احکامات کو پس پشت ڈالتے ہوئے چیئرمین کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی محمد علی رندھاوا کی سربراہی میں سی ڈی اے حکام کا وفاقی دارالحکومت میں تشہیری ڈیجیٹل بورڈز اور سٹیمرز لگانے کا فیصلہ۔ سپریم کورٹ نے 2018 میں عوامی مقامات پر کسی بھی قسم کے تشہیری مواد پر پابندی عائد کر دی تھی۔ سی ڈی اے کی جانب سے جاری ہونے والی سرکاری ہینڈ اوٹ کے مطابق چیئرمین سی ڈی اے، چیف کمشنر اسلام آباد اور ڈی جی سول ڈیفنس محمد علی رندھاوا کی زیر صدارت سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں ممبر ایڈمن، ممبر فنانس، سی او ایم سی آئی سمیت ڈائریکٹر ڈی ایم اے اور سی ڈی اے کے سنئیر افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں اسلام آباد میں متعارف کئے گئے ڈیجیٹل بورڈز اور اسٹریمرز کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پلاسٹک بل بورڈز، پینا فلیکس اور پلاسٹک بینرز کے زریعے اشتہارات کو بتدریج ختم کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی جگہ ماحول دوست، جدید ٹیکنالوجی پر مبنی ڈیجیٹل اسٹریمرز کے زریعے تشہیر اور اشتہارات کا فیصلہ کیا گیا جس سے نہ صرف اخراجات میں کمی آئے گی بلکہ کم وقت میں زیادہ سے زیادہ جگہوں پر نمایاں تشہیر/ اشتہارات نشر کئے جاسکیں گے۔
اجلاس میں ڈیجیٹل تھری ڈی اشتہارات کو بھی فروغ دینے کے علاوہ ڈیجیٹل اشتہارات کو اسلام آباد کی مزید مرکزی شاہراہوں پر لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔چیئرمین سی ڈی اے، چیف کمشنر اسلام آباد اور ڈی جی سول ڈیفنس محمد علی رندھاوا نے میٹرو اور الیکٹرک بس اسٹیشنز پر ڈیجیٹلائزڈ سکرینز متعارف کروانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے رہائشی و کمرشل عمارتوں پر وال چاکنگ کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔
انہوں نے کہا کہ ڈی ایم اے اسلام آباد شہر کی تمام شاہراہوں، انڈر پاسز اور فلائی اوورز کو وال چاکنگ کے حوالے سے مکمل مانیٹرنگ کا نظام واضع کرے تاکہ کسی بھی شکایت کی صورت میں بروقت قانون کے مطابق تادیبی کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔ چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ اسلام آباد شہر کو خوبصورت اور ڈیجٹلائزڈ بنانے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں تاکہ اسلام آباد شہر کا شمار دنیا کے خوبصورت دارلحکومتوں میں ہوسکے۔
واضح رہے کہ سی ڈی اے چیئرمین کی سربرہی میں منعقد ہونے والا یہ فیصلہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ازخود نوٹس کیس نمبر 27/2018 میں جاری کیے گئے اس فیصلے کی مکمل خلاف ورزی ہے جس میں سپریم کورٹ نے اسلام آباد سمیت ملک بھر میں تمام سرکاری و عوامی جگہوں پر ہر قسم کی تشہیر پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی سپریم کورٹ کے فیصلے میں واضح کیا گیا تھا کہ کسی قسم کا اشتہاری مواد سڑکوں، انڈر پاسسز، بلڈنگز پر بورڈز، بینرز سمیت کسی صورت میں لگانے کی اجازت نہیں ہو گی۔
سپریم کورٹ نے اس فیصلے کے خلاف نہ صرف نظرثانی کی اپیلیں مسترد کر دی تھیں بلکہ متعلقہ محکوموں کو اشہتاری مواد ہٹانے کے لئے دیڈ لائن بھی تھی جس کے بعد اشتہاری مواد سرکاری اور عوامی مقامات سے ہٹا دیا گیا تھا عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ مکمل پابندی کے فیصلے کے باوجود، سی ڈی اے حکام کی جانب سے اسلام آباد بھر میں ڈیجیٹل اشتہارات، اسٹریمرز، تھری ڈی بورڈز اور سکرینز لگانے کی منظوری نہ صرف آئین اور قانون پر کاری ضرب ہے بلکہ عدالتی وقار اور عوامی اعتماد کا بھیی قتل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماحول دوست ڈیجیٹل اشتہارات کی آڑ میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا عملی مذاق اُڑایا گیا ہے ور ایسا کر کے چیئرمین سی ڈی اے اور دیگر حکام دانستہ طور پر توہینِ عدالت کے مرتکب ہوئے ہیںان کا کہنا تھا کہ سی ڈی اے حکام کا یہ عمل اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کو غیر مؤثر بنانے کی کوشش اور ریاست کے ستونوں میں سے ایک ستون عدلیہ کی بالادستی اور آئینی حکمرانی پر کاری ضرب ہے جس کا سپریم کورٹ کو فوری نوٹس لے کر ان افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لانی چاہیئے۔
کیونکہ یہ صرف تشہیر کا معاملہ نہیں بلکہ یہ قانون، عدلیہ، اور عوام کے اعتماد پر حملہ ہےاس سلسلے میں روزنامہ بیٹھک نے جب چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا اور سی ڈی اے ترجمان سے موقف کے لئے رابطہ کیا تو ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہ ہوا۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں