قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر بازارز کی مبینہ غیر قانونی ترقی کا انکشاف

غیر قانونی ترقی: اسسٹنٹ ڈائریکٹر بازارز کی خلاف ورزی کی تحقیقات

اسلام آباد ( سپیشل رپورٹر ) ڈائریکٹوریٹ آف میونسپل ایڈمنسٹریشن، میٹرو پولیٹین کارپوریشن اسلام آباد کے بازار سیکشن میں قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی، اسسٹنٹ ڈائریکٹر بازارز کی مبینہ غیر قانونی ترقی کا انکشاف، کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی میں اپ گریڈیشن پر کے پابندی کے باوجود کامران رضا منگی ترقی کے زینے طئے کرتا چلا گیا۔ ذرائع کے مطابق سال 2008 میں کامران رضا منگی کی تعیناتی بطور سپروائز بازار عمل میں لائی گئی تھی بعدازاں خلاف ضابطہ کوآرڈینیشن آفیسر کی آسامی تخلیق کرتے ہوئے منگی کو اس فرضی آسامی پر تعینات کر دیا گیا اور جواز یہ بنایا گیا کہ منگی کو اس پوسٹ پر اپ گریڈیشن پالیسی کے تحت تعینات کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جن دنوں میں منگی کی اپ گریڈیشن پالیسی کو جواز بنا کر اس فرضی عہدے پر تعیناتی عمل میں لائی گئی تھی ان دنوں سی ڈی اے میں اپ گریڈیشن پالیسی سرے سے نافذ ہی نہیں تھی جبکہ اس وقت کوآرڈینیشن آفیسر کی آسامی بھی بازار سیکشن میں موجود ہی نہ تھی یوں منگی کے لئے ایک ایسی پوسٹ تخلیق کی گئی جس کے لئے نہ تو کوئی اشتہار دیاگیا اور نہ ہی دیگر ضابطے پورے کئے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ خلاف ضابطہ ایک فرضی پوسٹ پر منگی کی تیعناتی کے خلاف شکایت جب سی ڈی اے کے اس وقت کے ممبر ایڈمینسٹریشن کے پاس گئی تو انہوں نے خلاف ضابطہ اپ گریڈیشن پر باقاعدہ محکمانہ انکوائری کو حکم جاری کیا جو بعد ازاں اپنے کسی منطقی نتیجے تک پہنچنے سے قبل غائب ہو گئی۔
انہوں نے بتایا کہ اس بیچ کئی سالوں تک منگی اس فرضی پوسٹ براجمان رہا یہاں تک چھ ماہ قبل اسے اسسٹنٹ ڈائریکٹر بازارز کا اضافی چارج سونپ دیا گیا اور اب منگی ڈائریکٹر، ڈائریکٹوریٹ آف میونسپل ایڈمینسٹریشن تعینات ہے انہوں نے بتایا کہ کامران رضا منگی کو ایسے وقت میں سپروائزر بازار سے کوآرڈینیشن آفیسر کے عہدے پر اپ گریڈ کیا گیا جب سی ڈی اے میں اپ گریڈیشنز پر باضابطہ پابندی نافذ تھی جبکہ مذکورہ پوسٹ نہ صرف غیر منظور شدہ تھی بلکہ اس کے لیے نہ کوئی اشتہار دیا گیا، نہ سلیکشن پراسیس مکمل ہوا، اور نہ ہی فنانس ونگ یا ڈیپارٹمنٹ سے اس کی باقاعدہ منظوری حاصل کی گئی۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ ایک مخصوص افسر کے لیے خصوصی بنیاد پر یہ پوسٹ تخلیق کی گئی۔
، جو نہ صرف قواعد کی خلاف ورزی ہے بلکہ ادارے کی ساکھ کے لیے ایک بڑا سوالیہ نشان بھی۔ذرائع کے مطابق منگی افسروں کا چہیتا ہونے کی وجہ سے کسی قسم کے احتساب اور جوابداہی سے مبرا ہے ذرائع کے مطابق، اس غیرقانونی اپ گریڈیشن پر ممبر ایڈمن نے انکوائری کا حکم دیا تھا مگر آج تک اس انکوائری کی رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی گئی اور رپورٹ کو جان بوجھ کر دبا دیا گیا، تاکہ ذمہ داران کے خلاف کارروائی نہ ہو۔
انہوں نے بتایا کہ اس سب کے باوجود، مذکورہ افسر کو حال ہی میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر بازار کا اضافی چارج دے دیا گیا ، جو انتظامی اصولوں اور شفافیت کے تقاضوں کے برعکس تصور کیا جا رہا ہے۔ کیا یہ اقدام غیرقانونی اپ گریڈیشن پر مہر تصدیق ثبت کرنے کے مترادف نہیں؟ عوامی اور شہری حلقوں نے شفافیت اور قانون کی بالادستی کے تقاضوں کے تحت متعلقہ افسر کی فوری معطلی، انکوائری رپورٹ کی اشاعت، اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی ناگزیر ہو چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ محض ایک فرد کا معاملہ نہیں ، یہ نظام اور ادارے کی ساکھ کا سوال ہےاس سلسلے میں روزنامہ بیٹھک نے جب چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا، ممبر ایڈمن طلعت محمود، ڈائریکٹر ڈی ایم اے ڈاکتر انعم فاطمہ اور کامران راضا منگی کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا تو ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہ ہوا جبکہ ترجمان سی ڈی اے نے بھی خاموشی اختیار کئے رکھے۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں