کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی ،کمرشل پلاٹس نیلامی میں اربوں کی بے ضابطگیوں کا انکشاف

اسلام آباد میں کمرشل پلاٹس کی نیلامی میں بے ضابطگیاں: سی ڈی اے پر سوالات

اسلام آباد (سپیشل رپورٹر) کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے اسلام آباد کے مختلف سیکٹرز میں کمرشل پلاٹس کی نیلامی کے عمل میں بے ضابطگیوں کا انکشاف، قومی خزانے کو اربوں روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔سی ڈی اے میں موجود ذرائع کے مطابق سی ڈی اے کی جانب سے اگست 2021 میں 29 کمرشل پلاٹس نیلامی کے لیے پیش کیے گئے، جن میں سے 23 پلاٹس 37 ارب 82 کروڑ 22 لاکھ 60 ہزار روپے میں فروخت کیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ اس پورے عمل میں شفافیت کے فقدان، قواعد کی خلاف ورزی اور انتظامی کمزوریوں کی متعدد مثالیں سامنے آنے کے باوجود نیلامی کے نتائج کو 26 اگست 2021 کو سی ڈی اے بورڈ کی آٹھویں میٹنگ میں باضابطہ طور پر منظور کر گیا۔انہوں نے بتایا کہ نیلامی کی شرائط و ضوابط کے مطابق، تمام بولیوں کو فنانس ونگ کی جانب سے مکمل تجزیے کے ساتھ بورڈ کے سامنے پیش کیا جانا تھا، تاکہ سابقہ قیمتوں، جنرل پرائس انڈیکس (GPI)، اور مارکیٹ رجحانات کی بنیاد پر درست فیصلے کیے جا سکیں۔
مگر نہ تو فنانس بل نے ایسا کوئی تجزیہ تیار کیا اور نہ ہی بورڈ نے منظوری کی وقت اس کی ضرورت محسوس کی۔ انہوں نے بتایا کہ سی ڈی اے بورڈ کی جانب سے منظوری کے بعد جب ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی گئی تو انکشاف ہوا کہ نیلامی سے متعلق اہم اعداد و شمار، جن میں اوسط قیمتوں کا حساب، جی پی آئی کی تفصیلات، مارکیٹ تجزیہ، اور ریزرو پرائس کا تعین مکمل طور پر غائب تھے۔ ان کا کہنا تھا ریکارڈ سے یہ بھی واضح نہیں ہو سکا کہ اتھارٹی نے ریزرو پرائس کس بنیاد پر طئے کی جس سے نیلامی کے پورے عمل کی شفافیت پر سوالات اٹھتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پانچ پلاٹس کو نیلامی کے دوران دلچسپی نہ ہونے کے باعث مؤخر کیا گیا اور ایک پلاٹ قانونی پیچیدگیوں کے باعث نیلامی سے واپس لے لیا گیا تھا تاہم ان پلاٹس سے متعلق کوئی تفصیلات یا وضاحت نہ تو فائلوں میں دستیاب ہیں اور نہ ہی بورڈ کی ہدایات میں جس سے ملی بھگت اور انتظامی غفلت ظاہر ہوتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس تمام معاملے کا ایک سب سے سنگین پہلو یہ تھا کہ نیلامی کی بنیادی پالیسی میں تبدیلی کرتے ہوئے۔
، سب سے زیادہ فروخت قیمت کی بجائے اوسط فروخت قیمت کو نیلامی کا معیار بنایا گیا جو کہ مارکیٹ کے عمومی رجحان اور قواعد و ضوابط کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔انہوں نے بتایا کہ متعلقہ حکام نے ایسا کر کے سی ڈی اے کے قیمتی کمرشل پلاٹ کم قیمت پر فروخت کر دئیے اور قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا جس سے سی ڈی اے آمدنی پر براہ راست اثر پڑاانہوں نے مزید انکشاف کیا کہ حیران کن طور پر نیلامی کے دوران بولی دہندگان سے حاصل کیے گئے پے پے آرڈرز بینک میں جمع نہیں کروائے گئے اور نہ ہی ان کی اصلیت متعلقہ بینکوں سے تصدیق کی گئی ۔
جس سے جعلی پے آرڈرز کے استعمال کے امکانات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، جو ایک سنگین مالی بے ضابطگی ہےعوامی اور شہری حلقوں نے وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ محسن نقوی اور چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا سے صورتحال کا جائزہ لینے، پورے معاملے کی غیر جانبدارانہ انکوائری کروانے اور زمہ داران کا تعین کر کے ان کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں