مبینہ ٹیکس چوری کا معاملہ،صنعتکارچوہدری ذوالفقار انجم ایف بی آر کے شکنجے میں

ایف بی آر کی گبز فوڈ پر کڑی نگرانی: چوہدری ذوالفقار انجم ٹیکس چوری میں ملوث؟

اسلام آباد (سپیشل رپورٹر) ممبر نیشنل ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ بورڈ اور ممبر بورڈ آف انویسٹمنٹ چوہدری ذوالفقار انجم مبینہ طور پر ٹیکس چوری کے معاملے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے شکنجے میں آ گیا، ماضی میں ٹیکس چوری کے الزامات کا سامنا کرنے والا ملتان شہر کا ایک بڑا اور نامور صنعت کار چوہدری ذوالفقار انجم مبینہ طورپر ٹیکس چوری سے ابھی تک باز نہیں آیا، فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس چوری کے حجم کا اندازہ لگانے کے لئے تیس دن کے لئے اپنی ٹیم گبز فوڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کے مختلف دفاتر میں مانیٹرنگ کے لئے تعینات کر دی۔
تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی دفعہ چالیس بی کے تحت ملتان کی معروف ٹافی، بسکٹ ساز کمپنی گبز فوڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کی سخت مانیٹرنگ شروع کر دی ہے۔ایف بی آر ذرئع کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت کیا جاتا ہے ۔
جب ایف بی آر کو ادارے کی پیداوار، قابلِ ٹیکس اشیاء کی فروخت اور اسٹاک پوزیشن سے متعلق شک ہو۔سیکنڈ سیکرٹری ایس ٹی آپریشنز فیڈرل بورڈ آف ریونیو عثمان احمد کی جانب سے ۲۰ مئی کو چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو کارپوریٹ ٹیکس کو لکھے گئے ایک خط میں مطلع کیا گیا کہ ان (چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو کارپوریٹ ٹیکس) کے دفتر کی جانب سے ۱۴ مئی کو لکھے جانے والے ایک خط کے حوالے سے وہ بتانا چاہتے ہیں کہ ایف بی آر نے اپنے چھ افسران پر مشتمل ایک ٹیم گبز فوڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کے دفاتر کی حدود میں تعینات کر دی ہے جو تیس دن تک ٹافی اور بسکٹ ساز کمپنی کی پیداوار، قابلِ ٹیکس اشیاء کی فروخت اور اسٹاک پوزیشن کی مانیٹرنگ کرے گی۔
واضح رہے کہ گبز فوڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کے دفاتر، گودام اور مینوفیکچرنگ پلانٹس ایک کلومیٹر، نزد دلے والی پل، کنال لنک روڈ، موضع ڈیرہ محمدی، ملتان کینٹ، ممتاز آباد ٹاؤن اور ملتان صدر میں واقع ہیں۔ایف بی آر کی جاری کردہ فہرست کے مطابق جن افسران کو گبز فوڈ پرائیویٹ لمیٹد کے دفاتر، مینوفیکچرنگ پلانٹس اور گوداموں کی نگرانی پر تعینات کیا گیا ہے ان میں انکم ٹیکس انسپکٹر آفیسر محمد یاسر، اپر ڈویژن کلرک محمد مدثر خان، لوئر ڈویژن کلرک (ایل ڈی سی) محمد احسن لطیف، ایل ڈی سی انور احمد چوہدری، ڈیٹا انٹری آپریٹر حافظ محمد آصف اورایل ڈی سی عبدالمجید شامل ہیں۔گبز فوڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کے دفاتر کی مانیٹرنگ کے لئے تعینات ہونے والے یہ افسران ریجنل ٹیکس آفیس ایف بی آر ملتان میں تعینات ہیں اور انہیں ایف بی آڑ کے اعلی حکام کے باقاعدہ اجازت نامے کے تحت مانیٹرنگ پر بھیجا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق افسران پر مشتمل یہ ٹیم روزانہ کی بنیاد پر گبز فوڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی کی پیداوار، اسٹاک اور فروخت کے عمل کی نگرانی کرے گی تاکہ کسی بھی قسم کی بے ضابطگی یا ٹیکس چوری کا کھوج لگایا جا سکے۔ذرائع کے مطابق، یہ کارروائی ایف بی آر کے ان اختیارات کا حصہ ہے جو اسے دفعہ چالیس بی کے تحت حاصل ہیں اور یہ دفعہ خاص طور پر اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب ایف بی آر کو شبہ ہو کہ کوئی ادارہ ٹیکس چوری یا ٹیکس فراڈ میں ملوث ہے۔ اس صورت میں، متعلقہ کمشنر تحریری وجوہات درج کر کے افسران کو تعینات کر سکتا ہے تاکہ وہ ادارے کی سرگرمیوں کی نگرانی کریںسیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی دفعہ 40 بی پاکستان میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو یا اس کے مجاز افسر کمشنر ان لینڈ ریونیو کو یہ اختیار دیتی ہے کہ وہ کسی بھی رجسٹرڈ شخص یا کمپنی کے کاروباری احاطے (بشمول دفتر، فیکٹری، گودام یا کسی اور متعلقہ جگہ) میں اپنے افسران تعینات کر کے پیداوار، فروخت، خام مال، اسٹاک اور ٹیکس کی ادائیگی نگرانی کر سکے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق اس سیکشن کے اطلاق کا مقاصد میں ٹیکس چوری کو روکنا، پیداوار اور فروخت کے درست اعداد و شمار حاصل کرنا، ٹیکس نظام میں شفافیت لانا اور مشتبہ کاروباری سرگرمیوں پر نظر رکھنا شامل ہوتا ہےان کا کہنا تھا کہ یہ نگرانی عارضی اور مخصوص مدت جیسے 30دن کے لیے ہوتی ہے، تعینات افسران کو متعلقہ حدود میں داخلے اور معائنہ کا قانونی اختیار حاصل ہوتا ہے اوراگر کوئی ادارہ تعاون نہ کرے تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اگر نگرانی کے دوران کوئی بے ضابطگی یا ٹیکس کی چوری سامنے آئے گی تو سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔سیکنڈ سیکریٹری ایس ٹی آپریشنز فیڈرل بورڈ آف ریونیو عثمان احمد کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ تیس دن مکمل ہونے کے بعد اس تمام نگرانی کا تفصیلی رپورٹ تیار کر کے بورڈ کو ارسال کی جائےذرائع کے مطابق یہ فیصلہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر اور وزیر اعظم شہباز شریف کی اس نئے حکومتی پالیسی کا حصہ ہے ۔
جس کا مقصد ٹیکس نیٹ کو شفاف بنانا، اسے وسعت دینا اور قومی خزانے کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گبز فوڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کے دفاتر، گوداموں اور مینوفیکچرنگ یونٹس میں موجود ایف بی آر کی ٹیم دفتر کے اندر تمام تجارتی سرگرمیوں، خام مال کی آمد، مصنوعات کی تیاری اور فروخت کے اعداد و شمار کی مسلسل جانچ کرے گی۔یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ گبز فوڈ ایس ایم فوڈزکا فلیگ شپ برانڈ ہے جس کا چیئرمین چوہدری ذوالفقار انجم ہے یہ 2000 میں قائم ہوئی جو بڑی مقدار میں فوڈ مصنوعات جیسے کنفیکشنری، بیکری آئٹمز، سنیکس اور پاستا وغیرہ تیار کرتی ہے اس کے مالکان ماضی میں بھی ٹیکس اوربجلی چوری کے الزامات کا سامنا کرتے چلے آئے ہیں۔ذرائع کے مطابق چونکہ بجلی اور گیس کا استعمال بھی پروڈکشن کے حجم کا تعین کرتا ہے اس لئے گیس اور بجلی کے محکموں کے ساتھ بھی ان کے تنازاعات محکمانہ سطحوں پر اور عدالتوں میں چل رہے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ چوہدری ذوالفقار انجم اپنے کاروباری مخالفین، ملازمین اور اپنے غیرقانونی اقدامات کی نشانداہی کرنے والوں کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کروانے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے جیسے گھٹیا اقدامات اٹھانے سے بھی باز نہیں آتا جبکہ دوسری جانب سہولت کاری فراہم کرنے والے افسران اور ملازمین جن میں انتظامی افسران، پولیس افسران، محکمہ ٹیکس، محکمہ گیس، ملتان الیکٹرک اینڈ پاور کمپنی، ضلع کونسل، کارپوریشن، ایم ڈی اے، ایف آئی اے یہاں تک کہ عدلیہ میں تعینات لوگوں کو مختلف مدوں میں چھوٹے بڑے گفٹ اور کیش دیکراپنے مقاصد کے حصول کے لئے استعمال کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک ٹاوٹ جس کے خلاف چوہدری ذوالفقار انجم نے ماضی میں اپنے غیرقانونی اقدامات کی نشاندہی کرنے پر نہ صرف مقدمات درج کروائے تھے بلکہ اسے تشدد کا نشانہ بنوایا تھا آج کل ماہانہ اجرت پر ان کے لئے وہی کام کر رہا ہے جس کا نشانہ ماضی میں وہ خود بنا تھا اب وہ ٹاوٹ فائلیں اٹھائے کمپنی کے مالکان کا مختلف فورمز ہر تحفظ کر رہا ہوتا ہے۔اس سلسلے میں روزنامہ بیٹھک نے جب گبز فوڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کے مالک چوہدری زوالفقار انجم کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا تو ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہ ہوا۔
جبکہ ان کے مبینہ ترجمان زین ملغانی کا کہنا تھا کہ ایف بی آر ہر ادارے میں اپنی ٹیمیں بھیجتا رہتا ہے لہذا وہ سمجھتے ہیں کہ اس نوٹس میں کوئی ایسی خاص بات نہیں ہے ان کا کہنا تھا کہ ہر سال تین چار ماہ بعد ایسی ٹیمیں کبھی کسی فیکٹری میں تو کبھی کسی فیکٹری میں پہنچ جاتی ہیں ان کا کہنا تھا اس گروپ کی کافی فیکٹریاں ہیں جہاں ہر یونٹ میں ہر پانچ چھ ماہ بعد یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے ان کا کہنا تھا جب بھی ایف بی آر اپنی ٹیموں کو کسی فیکٹری میں بھیجتا ہیں اسی شق کا حوالہ دیکر بھیجتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ روٹین کا معاملہ ہے اور سال میں دو تین فیکٹریوں کو وہ اس طرح چیک کرتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آن ریکارڈ سب سے زیادہ ٹیکس چوہدری ذوالفقار انجم ادا کرتا ہے اور اس سلسلے میں نہ تو کسی سے بارگینگ کرتا ہے اور نہ ہی مک مکا کرتا ہے جبکہ میرٹ پر ہر ششماہی، ہر سال کروڑوں روپے ٹیکس ادا کرتا ہے۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں