“ججز کے تبادلوں میں عدلیہ کی منظوری، آئینی نکات پر بحث”
سپریم کورٹ نے ججز کے تبادلوں سے متعلق اہم آئینی مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ ججز کے تبادلوں میں 4 مراحل پر عدلیہ کی منظوری لازمی ہے۔
ججز کے تبادلوں سے متعلق اہم آئینی مقدمے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں عدلیہ کی خودمختاری، سنیارٹی اور آئینی آرٹیکلز پر گہرے سوالات اٹھا دیئے گئے۔
سپریم کورٹ میں ججز ٹرانسفر کیس کی سماعت جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بنچ نے کی جس میں وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیئے۔
جب کہ اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان کل اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔
وکیل فیصل صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا قیام آئین کے آرٹیکل 175 کے تحت عمل میں آیا ہے۔
اور اس قانون میں ججز کی تقرری کا تعلق صرف صوبوں سے ہے۔
جس کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کا تبادلہ ممکن نہیں۔
، اگر کسی جج کا تبادلہ ہو بھی جائے تو وہ مستقل نہیں ہو گا اور واپسی پر دوبارہ حلف کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں