پی ایچ اے ملتان میں سرکاری فنڈز کا ضیاع اور نا مکمل منصوبے
ملتان (خصوصی رپورٹر) اسلامک اسٹڈیز ڈیپارٹمنٹ بہاء الدین زکریا یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنےکے خواہشمند طلباء و طالبات کے لیے بری خبر، پروفیسر ڈاکٹر عبدالقدوس صہیب کی جانب سے قواعد و ضوابط کی مبینہ خلاف ورزی پر ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے ایم فل پروگرام میں مزید داخلوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر صہیب کے لالچی، انتقامی مزاج اور یونیورسٹی میں بااثر شخصیت ہونے کے ناطے بے لگام مالی بدعنوانیوں نے نہ صرف طلباء کے مستقبل کو تاریکی میں دھکیل دیا ہے بلکہ قومی ادارے کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر صہیب ان کے اقدامات نے یونیورسٹی کی ساکھ کو بھی بری طرح مجروح کیا ہے۔ذرائع نے انکشاف کیا کہ ڈاکٹر عبدالقدوس صہیب نے ایچ ای سی کی واضح پالیسیوں کو صریحاً نظر انداز کرتے ہوئے، جہاں ایک استاد زیادہ سے زیادہ سات ایم فل طلباء کی نگرانی کر سکتا ہے، ڈاکٹر صہیب نے اپنی جیبیں بھرنے کی خاطر چودہ ایم فل طلباء کی نگرانی شروع کر دی۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر صہیب کا یہ اقدام نہ صرف غیر قانونی تھا بلکہ اس سے طلباء کی تحقیق کے معیار پر بھی سمجھوتہ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر صہیب کی جانب سے ایم فل کے طلباء کی دوہری تعداد میں نگرانی کا مقصد صرف اور صرف اضافی معاوضہ بٹورنا تھا، جس کے حصول کے لیے ڈاکٹر موصوف نے نہ صرف جنوبی پنجاب اور دیگر علاقوں سے آئے ہوئے ہونہار طلباء کے قیمتی وقت اور تعلیمی کیریئر کو داؤ پر لگا دیا، بلکہ مالی بحران کا شکار یونیورسٹی کو بھی مزید مشکلات کی دلدل میں دھکیل دیا جبکہ غیر قانونی طور پر سات اضافی طلباء کی نگرانی کا معاوضہ وصول کر کے اخلاقی دیوالیہ پن کا ثبوت دیا۔ انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ حد تو یہ ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدوس صہیب نے ایک پوری ایم فل کی کلاس کا داخلہ ہی غیر قانونی طور پر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ بنیادی طور پر یہ ایم فل پروگرام دو سال کی مدت پر محیط ہوتا ہے
، لیکن جب ایچ ای سی کی تحقیقاتی ٹیم نے اس سلسلے میں یونیورسٹی کا دورہ کیا تو موصوف نے گھیرا تنگ ہوتے دیکھ کر انتہائی عجلت اور غیر قانونی طریقے سے پوری کلاس کو محض ڈیڑھ سال کے اندر ڈگریاں دیکر فارغ کر دیا۔ان کا کہنا تھا کہ جلد بازی میں ہونے والے اس غیر قانونی اقدام کا نتیجہ یہ نکلا کہ مالی طور پر پہلے ہی کمزور یونیورسٹی کو ہر طالب علم سے ایک پورے سمسٹر کی فیس کی مد میں بھاری مالی نقصان اٹھانا پڑا جبکہ یونیورسٹی جانب طلباء و طالبات کورس ورک اور ریسرچ مکمل نہ کر سکےانہوں نے بتایا کہ ایسی ہی حرکتوں کی پاداش میں ہائر ایجوکیشن کمیشن نے ماضی میں واضح طور پر ڈاکٹر عبدالقدوس صہیب کو کسی بھی قسم کا انتظامی عہدہ دینے سے روک دیا تھا۔
، لیکن ان تمام ہدایات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے موصوف گزشتہ کئی سالوں سے یونیورسٹی کے متعدد کلیدی عہدوں پر براجمان ہیں جو کہ نہ صرف ایچ ای سی کے احکامات کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ ایچ ای سی کی اس عمومی پالیسی سے بھی متصادم ہے جس کے تحت کسی ایک فرد کو ایک سے زیادہ عہدے دینے پر پابندی عائد ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیران کن طور پر ڈاکٹر صہیب اس وقت بھی دو انسٹیٹیوٹس کا ڈائریکٹر ہے جو کہ تعلیمی اداروں میں لا قانونیت کی بہت بڑی مثال ہے ان کا کہنا تھا کہ اب ڈاکٹر عبد القدوس صہیب اس تگ و داؤ میں لگا ہوا ہے کہ کسی طرح وائس چانسلر بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی زبیر اقبال غوری سے حکومتی پالیسی کے برعکس اپنی ایل پی آر مسترد کروا کر مزید ایک سال کے لئے انتظامی عہدوں پر اپنا تسلط برقرار رکھ سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایل پی آر کے حوالے سے حکومتی پالیسی بہت واضح ہے جس کی وجہ سے وائس چانسلر نے ان کی ایل پی آر منظور کرنے کا عندیہ دیا مگر عبد القدوس صہیب مسلسل مخلتف ذرائع سے وائس چانسلر کو مجبور کر رہا ہے کہ وہ اس کی ایل پی آر مسترد کر دیں تعلیمی حلقوں نے وائس چانسلر ڈاکٹر زبیر اقبال غوری سے مطالبہ کیا ہے کہ ایم فل پروگرام کی مد میں یونیورسٹی کو پہنچنے والے مالی نقصان کی تلافی ڈاکٹر عبدالقدوس صہیب کی پنشن اور دیگر مراعات سے کٹوتی کر کے کی جائے۔اس سلسلے میں روزنامہ بیٹھک نے جب پروفیسر ڈاکٹر عبد القدوس صہیب کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا لیکن وہ رابطے میں نہ آسکے ۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں