صنعتکارذوالفقار انجم کااپنے مبینہ ٹاؤٹ کے ذریعے واساسرکل افسر پر بل کم کرانے کیلئے دباؤ ڈالنے کا انکشاف

چوہدری ذوالفقار انجم کا واسا بل سکینڈل: سیاسی اثرورسوخ سے کروڑوں کا فائدہ

ملتان (بیٹھک انوسٹیگیشن سیل) ملتان کے معروف صنعت کار چوہدری ذوالفقار جس کی مبینہ ٹیکس چوری کے پیش نظر فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے حال میں اس کی ملکیت گبز فوڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کے مختلف دفاتر میں 30دن کیلئے اپنی ٹیمیں نگرانی کے لیے تعینات کر دی ہیں کے بارے انکشاف ہوا ہے کہ اس (چوہدری ذوالفقار انجم) نے اپنے ایک مبینہ ٹاؤٹ کے ذریعے واٹر اینڈ سینیٹیشن اتھارٹی (واسا) ملتان کے ایک سرکل افسر پر بل کم کرانے کے لیے دباؤ ڈالا۔
ذرائع کے مطابق، چوہدری ذوالفقار انجم کا ایک ٹاؤٹ، جو ماضی میں چوہدری ذوالفقار انجم کی مبینہ بے ضابطگیوں کے خلاف مختلف محکموں میں درخواستیں دیتا تھا، اور جسے چوہدری ذوالفقار انجم نے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنوایا اور اس کے خلاف مقدمہ درج کروایا تھا، اب وہی شخص چوہدری ذوالفقار انجم کا آلہ کار بن گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اسی ٹاؤٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں واسا کے سرکل آفیسر مقداد صدیقی پر اس وقت بل کم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا شروع کیا تھا ۔
جب مقداد صدیقی نے چوہدری ذوالفقار انجم کو دو کروڑ 43 لاکھ روپے مالیت کا بل جاری کیا تھا، جس کا بڑا حصہ سابقہ واجبات کی مد میں ظاہر کیا گیا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ بل جاری ہونے کے بعد جب واسا کے اہلکاروں نے ریکوری کے لیے چوہدری ذوالفقار انجم سے رابطہ کیا تو ٹاؤٹ موصوف اپنا کردار ادا کرنے کے لیے میدان میں آ گیا اور چوہدری ذوالفقار انجم کو تسلی دی کہ اگر “مک مکا” کے اصول پر عمل کیا جائے تو فیکٹری کے تمام واجبات کم ہو کر معمولی رہ جائیں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جب اس ٹاؤٹ نے ذوالفقار انجم کو بتایا کہ ایک کروڑ روپے دینے سے بل چند لاکھ میں بدل دیا جائے گا، تو چوہدری ذوالفقار انجم نے اس وقت کے ایک سیاسی شخصیت سے رابطہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ اس سیاسی شخصیت نے اس وقت کے واسا کے منیجنگ ڈائریکٹر کے ذریعے دو کروڑ روپے کا بل صرف 43 لاکھ روپے میں تبدیل کروا دیا۔ اس کے نتیجے میں، چوہدری ذوالفقار انجم کو واسا کو محض 43 لاکھ روپے ادا کرنا پڑے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سرکل افسر مقداد صدیقی کو سبق سکھانے کے لیے ٹاؤٹ نے توپوں کا رخ اس کی جانب کر دیا اور تب سے لے کر آج تک وہ مقداد صدیقی کے پیچھے پڑا ہوا ہے۔ ٹاؤٹ نے اپنے آقا کو یہ باور کرایا ہوا ہے کہ دو کروڑ 43 لاکھ روپے کا بل اور ماہانہ بلنگ مقداد صدیقی نامی سرکل آفیسر کی کارستانی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مقداد صدیقی متعدد مواقع پر اپنے قریبی حلقوں میں یہ انکشاف کر چکا ہے کہ ٹاؤٹ چوہدری ذوالفقار انجم کو واسا کے نام پر بلیک میل کرکے ایک کروڑ ہتھیانا چاہتا تھا، لیکن اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور اس ناکامی کے بعد ٹاؤٹ نے اس کی یعنی مقداد صدیقی کی کردار کشی شروع کر رکھی ہے۔یہ واضح رہے کہ حال ہی میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے مبینہ ٹیکس چوری کے حجم کا اندازہ لگانے کے لیے تیس دن کے لیے اپنی ٹیم گبز فوڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کے مختلف دفاتر میں نگرانی کے لیے تعینات کی ہے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق، یہ فیصلہ اس وقت کیا جاتا ہے جب ایف بی آر کو کسی ادارے کی پیداوار، قابل ٹیکس اشیاء کی فروخت اور اسٹاک کی پوزیشن سے متعلق شک ہو، اور اس قسم کی سخت نگرانی عام طور پر ان اداروں کی کی جاتی ہے جن کے بارے میں ٹیکس چوری یا بے ضابطگیوں کے ٹھوس شواہد موجود ہوں۔ذرائع کے مطابق، چوہدری ذوالفقار انجم پر نہ صرف ٹیکس چوری کے الزامات ہیں بلکہ ان کے کاروباری معاملات میں دیگر بے ضابطگیوں کی بھی شکایات موجود ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ وہی ٹاؤٹ، جس کے خلاف چوہدری ذوالفقار انجم نے ماضی میں اپنے مبینہ غیر قانونی اقدامات کی نشاندہی کرنے پر نہ صرف مقدمات درج کروائے تھے بلکہ اسے تشدد کا نشانہ بھی بنوایا تھا، آج کل ماہانہ اجرت پر اس کے لیے وہی کام کر رہا ہے جس کا نشانہ ماضی میں وہ خود بنا تھا۔ اب وہ ٹاؤٹ فائلیں اٹھائے کمپنی کے مالکان کا مختلف فورمز پر تحفظ کر رہا ہوتا ہے اور مختلف محکموں کے افسران اور اہلکاروں کو جھوٹی درخواستیں دے کر ہراساں کرتا ہے۔
، جبکہ ڈپٹی کمشنر آفس کی جانب سے اسے عادی درخواست باز قرار دیا گیا ہےانہوں نے مزید بتایا کہ یہ ٹاؤٹ درجنوں نہیں بلکہ سینکڑوں درخواستیں دے کر سرکاری افسروں اور اہلکاروں کو مسلسل ہراساں کرتا رہتا ہے۔عوامی اور شہری حلقوں نے وزیراعلیٰ مریم نواز اور کمشنر ملتان عامر کریم خان سے معاملے کی غیر جانبدارانہ انکوائری کرا کر چوہدری ذوالفقار انجم کے ذمہ واسا کے اصل واجبات کی وصولی کا مطالبہ کیا ہے اس سلسلے میں جب گبز فوڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کے مالک چوہدری ذوالفقار انجم سے رابطہ کیا گیا تو ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا تاہم، ان کے ترجمان زین ملغانی کا کہنا تھا کہ ایف بی آر ہر ادارے میں اپنی ٹیمیں بھیجتا رہتا ہے، لہذا وہ سمجھتے ہیں کہ اس ٹیم تعینات کرنے میں کوئی ایسی خاص بات نہیں ہے۔
زین ملغانی نے مزید کہا کہ ہر سال تین چار ماہ بعد ایسی ٹیمیں کبھی کسی فیکٹری میں تو کبھی کسی فیکٹری میں پہنچ جاتی ہیں۔اس کا کہنا تھا کہ اس گروپ کی کافی فیکٹریاں ہیں جہاں ہر یونٹ میں ہر پانچ چھ ماہ بعد یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ترجمان نے وضاحت کی کہ جب بھی ایف بی آر اپنی ٹیموں کو کسی فیکٹری میں بھیجتا ہے تو اسی شق کا حوالہ دے کر بھیجتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ معمول کا معاملہ ہے اور سال میں دو تین فیکٹریوں کو وہ اس طرح چیک کرتے ہیں۔
زین ملغانی نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں آن ریکارڈ سب سے زیادہ ٹیکس چوہدری ذوالفقار انجم ادا کرتے ہیں۔انہوں نے زور دیا کہ چوہدری ذوالفقار انجم اس سلسلے میں نہ تو کسی سے سودے بازی کرتے ہیں اور نہ ہی کوئی مک مکا کرتے ہیں بلکہ، وہ میرٹ پر ہر ششماہی اور ہر سال کروڑوں روپے ٹیکس ادا کرتے ہیں۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں