صنعتکار ذوالفقار انجم دھوکہ دہی کا بھی مرتکب قرار

چوہدری ذوالفقار انجم پر دھوکہ دہی کے الزامات: ایک تفصیلی تحقیق

ملتان (بیٹھک انوسٹیگیشن سیل) ملتان کا نامور صنعت کار چوہدری ذوالفقار انجم جس کی مبینہ ٹیکس چوری کے پیش نظر حال ہی میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس چوری کے حجم کا اندازہ لگانے کے لئے 30دن کیلئے اپنی ٹیم اسکی ملکیتی گبز فوڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کے مختلف دفاتر میں مانیٹرنگ کے لئے تعینات کی ہے، کے بارے معلوم ہوا ہے کہ کچھ عرصہ قبل کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان نے بھی دھوکہ دہی میں ملوث ہونے پر اس کے خلاف کارروائی کی سفارش کی تھی۔
روزنامہ بیٹھک کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق چوہدری ذوالفقار انجم نے دھوکہ دہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کراچی کی معروف فوڈ کمپنی اسماعیل انڈسٹریز لمیٹڈ کی تیار کردہ پروڈکٹس کے رجسٹرڈ ٹریڈ مارک اور ان سے ملتی جلتی پیکنگ اپنی مصنوعات کے لئے استعمال میں لانا شروع کر دیں جس پرکمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان (سی سی پی) نے چوہدری ذوالفقار انجم کی دو کمپنیوں، ایس ایم فوڈ میکرز لمیٹڈ اور وولکا فوڈ انٹرنیشنل لمیٹڈ، کے خلاف گمراہ کن مارکیٹنگ کے الزامات پر کارروائی کی سفارش کی تھی۔
کمیشن کو اپنی شکایت میں اسماعیل انڈسٹریز لمیٹڈ کا کہنا تھا کہ وہ اور چوہدری ذوالفقار انجم کی ملکیتی کمپنیاں کنفیکشنری آئٹمز کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ ایس ایم فوڈ میکرز لمیٹڈ اور وولکا فوڈ انٹرنیشنل لمیٹڈ مذکورہ دونوں کمپنیاں جو چوہدری ذوالفقار انجم اور ان کے خاندان کی زیر قیادت چلتی ہیں نے ان کی رجسٹرڈ ٹریڈ مارک اور کاپی رائٹ شدہ پیکجنگ کی نقل کی ہے جس سے مارکیٹ میں صحت مند مسابقت متاثر ہوئی ہے اور انہیں مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
مسابقتی کمیشن کی جانب سے تحقیقات کے لیے قائم کردہ کمیٹی نے اس بات کا جائزہ لیا کہ آیا مذکورہ کمپنیاں مقابلے کے قانون 2010 کی دفعہ 10 کی خلاف ورزی کر رہی ہیں جس کے تحت کسی دوسرے ادارے کے ٹریڈ مارک، فرم نیم، یا مصنوعات کی لیبلنگ و پیکجنگ کے فراڈ پر مبنی استعمال پر پابندی عائد ہے۔شکایت کنندہ نے بتایا کہ وہ کنفیکشنری مصنوعات ‘کینڈی لینڈ، بسکٹس ‘بسکونی، سنیک فوڈز اور چپس وغیرہ بناتے اور بعد ازاں سنیک سٹی، اور پیکجنگ فلمز ایسٹرو پیک کے تحت برآمد اور فروخت کرتے ہیں جبکہ مدعا علیہ کمپنیاں گبز، ڈونل، کِمز، سلور لیک، گگلی، وولکا اور ککینیا جیسے برانڈز کے تحت اشیاء فروخت کرتی ہیں۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں چوہدری ذوالفقار انجم وغیرہ کے خلاف کاروائی کی سفارش کرتے ہوئے قرار دیا کہ مدعا علیہان (چوہدری ذوالفقار انجم وغیرہ) کی مصنوعات کی پیکجنگ ایسی ہے جو صارفین کو گمراہ کر سکتی ہے اور انہیں نقل شدہ مصنوعات کو اصل سمجھ کر خریدنے پر مجبور کر سکتی ہے جس سے شکایت کنندہ کے کاروباری مفادات کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔کمیٹی کا مزید کہنا تھا کہ اگر مدعا علیہان کو ان کے گمراہ کن اور غیر منصفانہ طریقہ کار جاری رکھنے کی اجازت دی گئی، تو شکایت کنندہ کو نہ صرف کاروباری نقصان ہوگا بلکہ اس کی نیک نامی، شہرت اور انفرادیت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔رپورٹ میں سفارش کی گئی کہ عوامی مفاد میں ضروری ہے کہ متعلقہ کمپنیوں کو گمراہ کن اور غیر منصفانہ تشہیری طریقوں سے روکا جائے اور انہیں شفاف اور درست معلومات پر مبنی مارکیٹنگ کی طرف راغب کیا جائے۔
ذرائع کے مطابق چوہدری ذوالفقار انجم کو نہ صرف دھوکہ دہی کے الزامات کا سامنا ہے بلکہ ٹیکس چوری، گیس چوری، بجلی چوری، جھوٹے مقدمات کروانے، ایکسپورٹ کے حوالے سے ریبیٹس کی مد میں قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچانے، فیکٹری عمارات کا نقشہ منظوری اور اس سلسلے میں سرکای واجبات ادا نہ کرنے جیسے الزامات کا سامنا ہے ان کا کہنا تھا کہ چوہدری ذالفقار انجم ملتان کا ملک ریاض ہے جو پنی حرکتوں کی وجہ سے نہ صرف سرکاری محکموں میں کرپشن کو فروغ دے رہا ہے۔
بلکہ ٹیکس، بجلی اور گیس چوری کرکے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا رہا ہے ان کا کہنا تھا کہ پہلے یہ افسران کو تحفے تحائف دیکر انہیں اپنے جال میں پھنساتا ہے پھر انہیں اپنے مقاصد کے لئے استعمال میں لاتا ہے اور اگر کئی سرکشی پر اتر آئے تو اسے نشان عبرت بنا دیتا ہے جس کی مثال اس کا ایک ٹاؤٹ ہے جو دن رات اس کے انہیں غیر قانونی اقدامات کو تحفظ کر رہا ہوتا ہے جن کی نشاندہی کرنے پر اس ٹاوٹ کے مطابق چوہدری ذوالفقار نے نہ صرف اس پر تشدد کروایا بلکہ اس کے خلاف پرچہ بھی درج کروایا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹاؤٹ ایک عادی درخواست باز ہے اور جھوٹی درخواستوں کے ذریعے لوگوں کو بلیک میل اور تنگ کرتا ہے ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹاوٹ دن رات چوہدری ذوالفقار انجم کی خوشامد میں لگا رہتا ہے تاکہ نسل در نسل فوائد سمیٹتا رہے اس سلسلے میں اس نے پوری منصوبہ بندی کر رکھی ہے ان کا کہنا تھا کہ اس ٹاوٹ کے شر سے معاشرے کا کوئی شعبہ اور فرد محفوظ نہیں ہے یہاں تک کہ جن کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا ہے سب سے پہلے انہیں ڈستا ہے جس کی ایک بڑی مثال اس شخص کی ہے ۔
جس نے اسے چوہدری ذوالفقار انجم سے متعارف کروایا تھا ان کا کہنا تھا کہ اس ٹاوٹ نے اپنے اس محسن کا پتا سب سے پہلے کاٹا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹاوٹ چوہدری ذوالفقار انجم کی وجہ سے مختلف افسروں کے پاس جا کر بیٹھ جاتا ہے اور سرکاری اہلکاروں اور عام شہریوں کے خلاف جھوٹی سچی شکایات کر کے کاروائی کرواتا اور اپنی چوہدراہٹ ثابت کرتا ہے۔عوامی اور شہری حلقوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملتان کے ملک ریاض کے خلاف بھی اسی طرح کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جس طرح بحریہ ٹاون کے مالک ملک ریاض کے خلاف کی گئی ہے۔شہریوں کا کہنا تھا کہ چوہدری ذوالفقار انجم جیسی ذہنیت اور حرکات کے شخص کو ممبر نیشنل ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ بورڈ اور ممبر بورڈ آف انوسٹمنٹ بنانا بذات خود ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے کیونکہ جس شخص پر ٹیکس چوری، گیس چوری، دھوکہ دہی جیسے الزامات ہیں وہ شخص ان عہدوں کو اپنی حرکات پر پردہ ڈالنے کیلئے استعمال کرنے سے بھی باز نہیں آئے گا۔ واضح رہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990کی دفعہ چالیس بی کے تحت ملتان کی معروف ٹافی، بسکٹ ساز کمپنی گبز فوڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کی سخت مانیٹرنگ شروع کر دی ہے۔ایف بی آر ذرئع کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت کیا جاتا ہے۔
جب ایف بی آر کو ادارے کی پیداوار، قابلِ ٹیکس اشیاء کی فروخت اور اسٹاک پوزیشن سے متعلق شک ہو۔اس حوالے سے جب چوہدری ذوالفقار انجم اور اس کے ترجمان زین ملغانی سے رابطہ کیا گیا تو ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہ ہوا جبکہ مبینہ ٹیکس چوری کے حوالے سے روزنامہ بیٹھک نے جب گبز فوڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کے مالک چوہدری زوالفقار انجم سے رابطہ کیا تو اس کی جانب سے کوئی جواب موصول نہ ہوا ۔
جبکہ اس کے ترجمان زین ملغانی کا کہنا تھا کہ ایف بی آر ہر ادارے میں اپنی ٹیمیں بھیجتا رہتا ہے لہذا وہ سمجھتے ہیں کہ اس نوٹس میں کوئی ایسی خاص بات نہیں ہے ان کا کہنا تھا کہ ہر سال تین چار ماہ بعد ایسی ٹیمیں کبھی کسی فیکٹری میں تو کبھی کسی فیکٹری میں پہنچ جاتی ہیں ان کا کہنا تھا اس گروپ کی کافی فیکٹریاں ہیں جہاں ہر یونٹ میں ہر پانچ چھ ماہ بعد یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے ان کا کہنا تھا جب بھی ایف بی آر اپنی ٹیموں کو کسی فیکٹری میں بھیجتا ہیں اسی شق کا حوالہ دیکر بھیجتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ روٹین کا معاملہ ہے اور سال میں دو تین فیکٹریوں کو وہ اس طرح چیک کرتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آن ریکارڈ سب سے زیادہ ٹیکس چوہدری ذوالفقار انجم ادا کرتا ہے اور اس سلسلے میں نہ تو کسی سے بارگینگ کرتا ہے اور نہ ہی مک مکا کرتا ہے جبکہ میرٹ پر ہر ششماہی، ہر سال کروڑوں روپے ٹیکس ادا کرتا ہے۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں