چوہدری ذوالفقار انجم کی سبسڈی چینی پر ڈاکہ اور سرکاری محکموں کا کردار
ملتان (بیٹھک انویسٹی گیشن سیل) دھوکہ دہی، منی لانڈرنگ، بجلی، گیس، ٹیکس چوری، جھوٹے مقدمات کرانے جیسے الزامات کا سامنا کرنے والے ملتان کے معروف صنعت کار چوہدری ذوالفقار انجم کی جانب سے شہریوں کو سبسڈی پر دی جانے والی چینی پر بھی ڈاکہ ڈالنے کا انکشاف، ہر مبینہ دو نمبری میں سہولت کاری فراہم کرنے والی سرکاری مشینری اس معاملے میں بھی چوہدری ذوالفقار انجم کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہی۔
ذرائع کے مطابق کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان اور کاپی رائٹس بورڈ کی جانب سے دھوکہ دہی سے کراچی کی معروف فوڈ کمپنی اسماعیل انڈسٹریز لمیٹڈ کی تیار کردہ پراڈکٹس کے رجسٹرڈ ٹریڈ مارکس اور ان سے ملتی جلتی پیکجنگ اپنی مصنوعات کے لئے استعمال میں لانے کا مرتکب عوام کو دی جانے والی سبسڈی پر گِدھ کی طرح ٹوٹ پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ 30 اکتوبر 2021ء کو اس وقت کے اسسٹنٹ کمشنر خواجہ عمیر محمود نے چوہدری ذوالفقار انجم کی ملکیتی ایس ایم فوڈز پر چھاپا مارا تھا تو سبسڈی والی چینی کے ہزاروں تھیلے برآمد کیے تھے۔
جس پر ضلعی انتظامیہ نے فیکٹری مالک چوہدری ذوالفقار انجم کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی ہدایت کی تھی مگر سرکاری محکموں میں سہولت کاروں کی وجہ سے مقدمہ درج نہ ہو سکا باوجود اس کے اس وقت کے بااثر ڈپٹی کمشنر عامر کریم خان جو آج کل کمشنر ملتان تعینات ہیں بذات خود مقدمہ درج کروانے کے لئے متحرک تھے۔ انہوں نے بتایا کہ بعد ازاں شاہ شمس پولیس سے ابتدائی درخواست واپس لیکر ضلعی انتظامیہ نے ایک نئی درخواست جمع کرائی تھی جس میں فیکٹری مالک چوہدری ذوالفقار انجم کا نام ہٹا کر کمپنی کے سٹور انچارج عرفان اور ایک خاکروب یعقوب مسیح کے نام شامل کر دیے گئے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس وقت کے اسسٹنٹ کمشنر خواجہ عمیر محمود نے بعدازاں یہ بہانہ بنایا تھا کہ فیکٹری مالک چوہدری ذوالفقار انجم کا نام اس لیے ایف آئی آر سے خارج کیا گیا کیونکہ چھاپے کے وقت وہ ملک میں موجود نہیں تھا اور ان کے مطابق، اس صورتحال میں اس کا نام شامل کرنے سے قانونی کارروائی متاثر ہو سکتی تھی۔
ذرائع کے مطابق چھاپے کے بعد فیکٹری کو سیل کر دیا گیا تھا، تاہم بعد ازاں جب چوہدری ذوالفقار انجم نے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا تو سہولت کار سبسڈی چور کے تحفظ کے لئے متحرک ہو گئے اور فیکٹری کو ڈی سیل کر کے صرف گوداموں کو سربمہر کر دیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے ڈپٹی کمشنر کو جو رپورٹ پیش کی گئی تھی اس کے مطابق فیکٹری کے دو گوداموں میں سے ایک میں درآمدی چینی کے 240 تھیلے اور دوسرے میں مقامی چینی کے تقریباً 2500 تھیلوں کے علاوہ درآمدی چینی کے 50 تھیلے موجود تھے۔
انہوں نے بتایا کہ چوہدری ذوالفقار انجم اپنے سہولت کاروں کو دی جانے والی مالی رشوت اور گفٹس کا پورا حساب رکھتا ہے اور جب کبھی اسے محسوس ہوتا ہے کہ سہولت کار، سہولت کاری پر اپنے فرائض منصبی کو فوقیت دیے کی کوشش کرتا ہے تو چوہدری ذوالفقار انجم اسے نشان عبرت بنا دیتا ہے انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں جب کبھی صحیح معنوں میں بڑے ٹیکس چوروں کی لسٹ مرتب ہو گی تو چوہدری ذوالفقار انجم کا نام سر فہرست ہو گا۔
انہوں نے بتایا کہ ایک ذہنی مریض، شیطان فطرت، مجرمانہ ذہنیت کے بے ضمیر ٹاوٹ نے جب سے چوہدری ذوالفقار انجم کی ٹاوٹی شروع کی ہے وہ چوہدری ذوالفقار انجم کے اثر و رسوخ کو استعمال میں لاتے ہوئے اپنی بلیک ملینگ، گھٹیا پن اور نیچ فطرت کے باعث پورے شہر کے لئے سر درد بنا ہوا ہےانہوں نے بتایا کہ یہ ٹاوٹ لوگوں کے خلاف جھوٹی سچی درخواستیں دیکر اور جھوٹے مقدمات کا مدعی بن کر اتراتا پھرتا ہے جبکہ پورا شہر اس پر تھو تھو کرتا اور اس کو ایک گھٹیا انسان جانتا ہےانہوں نے بتایا کہ اس ٹاوٹ کی بے ضمیر یہ کا یہ عالم ہے کہ ملتان شہر کے مبینہ طور پر سب سے بڑے سبسڈی، بجلی، ٹیکس، گیس چور اور دھوکہ دہی اور منی لانڈرنگ کے مرتکب شخص کو محسن ملتان قرار دیتا ہے اور جہاں اسے اپنے مرحوم باپ کی تصویر لگانی چاہیے۔
اس نے چوہدری ذوالفقار انجم کی تصویر لگا رکھی ہے۔ واضح رہے کہ چوہدری ذوالفقار انجم کی مبینہ ٹیکس چوری کے پیش نظر حال ہی میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس چوری کے حجم کا اندازہ لگانے کے لئے تیس دن کے لئے اپنی ٹیم اسکی ملکیتی گبز فوڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کے مختلف دفاتر میں مانیٹرنگ کے لئے تعینات کی تھیعوامی اور شہری حلقوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو راشد محمود لنگڑیال سے مطالبہ کیا ہے کہ مہنگائی اور غربت میں پسے عام آدمی پر دباؤ ڈالنے کی بجائے چوہدری ذوالفقار انجم جیسے بڑے مگرمچھوں سے مکمل ٹیکس موصول کیا جائے تو نہ صرف پاکستان بحران پر قابو پا لے گا بلکہ عام آدمی کو بھی سکھ کا سانس نصیب ہو گا۔
مبینہ دھوکہ دہی کے حوالے سے جب چوہدری ذوالفقار انجم اور اس کے ترجمان زین ملغانی سے رابطہ کیا گیا تو ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہ ہوا تاہم مبینہ ٹیکس چوری کے حوالے سے چوہدری ذوالفقار انجم کے ترجمان زین ملغانی کا کہنا تھا کہ ایف بی آر ہر ادارے میں اپنی ٹیمیں بھیجتا رہتا ہے لہذا وہ سمجھتے ہیں کہ اس نوٹس میں کوئی ایسی خاص بات نہیں ہے ان کا کہنا تھا کہ ہر سال تین چار ماہ بعد ایسی ٹیمیں کبھی کسی فیکٹری میں تو کبھی کسی فیکٹری میں پہنچ جاتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا اس گروپ کی کافی فیکٹریاں ہیں جہاں ہر یونٹ میں ہر پانچ چھ ماہ بعد یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے ان کا کہنا تھا جب بھی ایف بی آر اپنی ٹیموں کو کسی فیکٹری میں بھیجتا ہیں اسی شق کا حوالہ دیکر بھیجتا ہے ان کا کہنا تھا کہ یہ روٹین کا معاملہ ہے اور سال میں دو تین فیکٹریوں کو وہ اس طرح چیک کرتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آن ریکارڈ سب سے زیادہ ٹیکس چوہدری ذوالفقار انجم ادا کرتا ہے اور اس سلسلے میں نہ تو کسی سے بارگینگ کرتا ہے اور نہ ہی مک مکا کرتا ہے جبکہ میرٹ پر ہر ششماہی، ہر سال کروڑوں روپے ٹیکس ادا کرتا ہے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں