ڈاکٹر کلثوم پراچہ کا متنازعہ کردار: وومن یونیورسٹی میں عبوری چارج کا تنازع
اسلام آباد (سپیشل رپورٹر) وومن یونیورسٹی ملتان کی وائس چانسلر ڈاکٹر فرخندہ منصور کے استعفے کے بعد پرو وائس چانسلر ڈاکٹر کلثوم پراچہ کو وائس چانسلر کا ایکٹنگ چارج دینے کی بجائے ان کے خلاف تادیبی کاروائی کا امکان۔
ذرائع کے مطابق یونیورسٹی عموماً وائس چانسلر کی عدم موجودگی میں پرو وائس چانسلر کو وائس چانسلر کے عبوری اختیارات سونپ دئیے جاتے ہیں۔ یونیورسٹی ایکٹ کے مطابق پرو وائس چانسلر کا انتخاب، چانسلر یونیورسٹی کے تین سینئر ترین پروفیسرز کے پینل میں سے کرتا ہے اور پرو وائس چانسلر کی تعیناتی تین سال کے لئے ہوتی ہے۔ایکٹ کے مطابق پرو وائس چانسلر یونیورسٹی ایکٹ اور سٹیٹیوز یا ریگولیشنز کے مطابق سرانجام دیتی ہے جبکہ وائس چانسلر بھی پرو وائس چانسلر کو اضافی ذمہ داریاں سونپ سکتی ہے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر کلثوم پراچہ ماضی میں بھی ایکٹنگ وائس چانسلر تعینات رہی ہیں اور اپنے متنازعہ فیصلوں کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنتی رہے ہیں اور ان کے خلاف شکایات بھی متعلقہ حکام کو مصول ہوتی رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر کلثوم پراچہ اور ان کا قریبی انتظامی گروپ یونیورسٹی کی مستعفی وائس چانسلر ڈاکٹر فرخندہ منصور کی عدم موجودگی اور علالت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انتظامی اختیارات پر مسلسل قابض رہا۔انہوں نے مزید بتایا کہ ڈاکٹر فرخندہ منصور 14 فروری 2025 کو باقاعدہ وائس چانسلر تعینات ہوئیں،۔
تاہم وہ اپنی خراب صحت کے باعث صرف ایک دن کے لیے دفتر جا سکیں جبکہ اس دوران ڈاکٹر کلثوم پراچہ اور ان کے قریبی سمجھے جانے والے گروپ نے اپنے مفادات کے لئے یونیورسٹی کو استعمال کیا۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے دانستہ طور پر یونیورسٹی کی دو سینئر پروفیسرز کو مختلف الزامات اور انتظامی حربوں کے ذریعے راستے سے ہٹانے کی کوشش کی تاکہ اپنے پرو وائس چانسلر کے موجودہ دورانیہ کے بعد آئندہ مدت کے لیے بھی بلا مقابلہ اپنی پوزیشن برقرار رکھ سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حکمتِ عملی کا مقصد یہ تھا کہ یونیورسٹی میں ایسا کوئی سینئر فیکلٹی ممبر باقی نہ رہے جو ان کے مقابل آ سکے اور یوں انتظامی اختیارات پر مکمل اور بلا شرکت غیرے قبضہ قائم رکھا جا سکے۔واضح رہے کہ یونیورسٹی کے متنازعہ 43ویں سنڈیکیٹ اجلاس میں بھی اس طرح کی کارروائیوں پر سنجیدہ سوالات اٹھائے گئے تھے خاص طور پر ایک سینئر پروفیسر کی تنخواہ کے غیرقانونی اجراء کی بندش اور ان کو بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر جوائن نہ کروانے کے معاملے پر سنڈیکیٹ اراکین نے باقاعدہ انکوائری کی سفارش کی تھی تاکہ ذمہ داروں کا تعین کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر کلثوم پراچہ کے خلاف واضح ثبوتوں کی بنیاد پر کاروائی عمل میں لائی جا رہی ہے یہی وجہ ہے کہ انہیں پرو وائس چانسلر ہونے کے باجود وائس چانسلر کا اضافی چارج نہیں دیا جا رہا اور یونیورسٹی کے اضافی چارج کے لئے کسی دوسری یونیورسٹیی کے وائس چانسلر کا نام زیر غور ہے
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں