چوہدری ذوالفقار انجم ٹیکس چوری اسکینڈل: ملتان میں ایف بی آر کی تحقیقات
ملتان (بیٹھک انوسٹی گیشن سیل) دھوکہ دہی، منی لانڈرنگ، بجلی، گیس، ٹیکس چوری، جھوٹے مقدمات کروانے جیسے الزامات کا سامنا کرنے والے ملتان کے معروف صنعت کار چوہدری ذوالفقار انجم کی جانب سے شہریوں کو سبسڈی پر دی جانے والی چینی پر ڈاکہ ڈالنے کے حوالے سے مزید انکشافات، اسسٹنٹ کمشنر کی سربراہی میں چھاپہ مار ٹیم نے ایل سی سمیت دیگر ڈاکومنٹس دکھا کر دھوکہ دینے کی کوشش ناکام بنا دی تھی۔
تفصیل کے مطابق اس وقت کے ڈپٹی کمشنر اور موجودہ کمشنر عامر کریم خان نے اپنے ایک خط میں کمشنر ملتان کو معروف صنعت کار کی جانب سے شہریوں کو سبسڈی پر دی جانے والی چینی ذخیرہ کرنے پر ہونے والے کریک ڈاون کے حوالے سے بتایا کہ ایک بڑی فوڈ فیکٹری ایس ایم فوڈز جو کہ سنٹرل جیل روڈ ملتان پر واقع ہے پر امپورٹڈ چینی کی ذخیرہ اندوزی کی اطلاع پر اسسٹنٹ کمشنر ملتان سٹی نے 30 اکتوبر 2021 کو رات بارہ بجے کے قریب چھاپہ مارا۔
۔
ڈپٹی کمشنر کے مطابق دو ٹریکٹر ٹرالیاں جن میں سے ہر ایک پر پچاس کلو گرام امپورٹڈ چینی کے 240 تھیلے لوڈ تھے ایس ایم فوڈز کے مین گیٹ کے پاس موجود پائی گئیں۔انہوں نے لکھا کہ فیکٹری کے اندر دو گودام تھے جن میں سے ایک گودام میں امپورٹڈ چینی کے 240 تھیلے جبکہ دوسرے گودام میں مقامی طور پر تیار ہونے والی چینی کے 2500 تھیلوں کے علاوہ 50 تھیلے امپورٹڈ شوگر کے بھی پائے گئے۔ڈپٹی کمشنر کے مطابق امپورٹڈ چینی کے تھیلوں پر سیزن 2021-22 چھپا ہوا تھا جبکہ پروڈکشن دیٹ اکتوبر 2021 لکھی ہوئی تھی جس بنا پر فیکٹری کو سیل اور ایک شخص جس نے اپنا تعارف بطور شفٹ انچارج کروایا گرفتار کر لیا گیا جبکہ پکڑی جانے والی دونوں ٹرالیوں کو حکومتی گودام میں لے جایا گیا ۔
جہاں کراچی پورٹ کے ذریعے آنے والی چینی کو اتارا گیا ہے، انہوں نے لکھا کہ ٹرالیوں کو جاری کئے جانے والے گیٹ پاسز سے معلوم ہوا کہ ان پر لدی چینی ایک ہول سیلر حاجی خورشید اینڈ سنز کے نام پر جاری کی گئی تھی جسے ہول سیلر کے گودام میں بھیجے جانے کی بجائے ایس ایم فوڈز فیکٹری یا تو کمرشل مقاصد کے لئے یا پھر ذخیرہ اندوزی کے طور پر بھیجا جا رہا تھا اور یہ 490 بیگ ہیں نتیجتاً ہول سیلر کے گودام پر چھاپہ مارا گیا یوں جعلی اور فرضی ریکارڈ تیار کرنے کی پاداش میں ہول سیلر کے گودام کو سیل کر دیا گیا جبکہ ریکارڈ رجسٹر کو قبضے میں لیکر ایک ایف آئی آر نمبر 1058/21 کا اندراج دکان مالک میاں محمد شکیل ولد حاجی خورشید کے خلاف تھانہ ممتاز آباد میں کروا دیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر نے انکشاف کیا کہ فیکٹری کے نمائندوں نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے ایل سی، کنزمپشن پیٹرنز اور ایسی دیگر تفصیلات کے لئے کاغذات پیش کئے تاہم یہ ڈاکومنٹس فیکٹری میں چینی کے اکتوبر نومبر 2020 کے سیزن میں انفلو کے متعلق تھا جبکہ گوداموں میں پائی جانے والی امپورٹڈ چینی 2021-22 سیزن کی تھی۔ مزید برآں فیکٹری کے اپنے ریکارڈ کے مطابق فیکٹری کے لئے چینی کی آمد محض اکتوبر نومبر 2020 کے سیزن کے دوران ہوئی اور اس کے بعد فیکٹری کو کوئی چینی موصول نہ ہوئی نتیجتاً 30 اکتوبر کو ایف آئی آر نمبر 955/21 کا اندراج فیکٹری کے شفٹ انچارج کے خلاف تھانہ شاہ شمس میں کروایا گیا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو“جائیداد پر ٹیکس کی شرح: نئی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی تفصیلات” کے ذرائع کے مطابق فوڈ آئٹمز کی تیاری کے لئے درکار اشیاء کو ریکارڈ میں لائے بغیر خرید کرنے کا مقصد ٹیکس چوری ہوتی ہے کیونکہ اس طرح زیادہ سے زیادہ پروڈکشن کر کے تیار شدہ اشیاء چور رستوں سے مارکیٹ میں فروخت کر دی جاتی ہیں اور ٹیکس چوری کر لیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں جب کبھی صحیح معنوں میں بڑے ٹیکس چوروں کی لسٹ مرتب ہو گی تو چوہدری ذوالفقار انجم کا نام سر فہرست ہو گا۔
ذرائع کے مطابق ایس ایم فوڈ کے مالکان مختلف محکموں میں موجود اپنے سہولت کاروں کو رشوت اور گفٹس کے ذریعے رام رکھتے ہیں اور جب کبھی یہ سہولت کار افسران کسی حکومتی پالیسی سے بے بس ہو کر یا پھر اپنے اختیارات اور طاقت کا غلط اندازہ لگا کر ایس ایم فوڈ کے مالکان کے خلاف کوئی حقیقی کارروائی عمل میں لاتے ہیں تو چوہدری ذوالفقار دیگر محکموں میں موجود اپنے سہولت کاروں کی مدد سے ایسی واردات ڈالتا ہے کہ باغی افسر ناک سے لکیریں نکالنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ چوہدری ذوالفقار نے وطیرہ بنا لیا ہے کہ اپنے کاروباری مخالفین، ملازمین، باغی سہولت کاروں اور اخبارات کے وہ مالکان اور صحافی جو چوہدری ذوالفقار انجم اور ایس ایم فوڈز کے دیگر مالکان کی مبینہ دھوکہ دہی، منی لانڈرنگ، بجلی، گیس، ٹیکس چوری، جھوٹے مقدمات کروانے کے عمل کو بے نقاب کرتے ہیں، کے خلاف چوہدری ذوالفقار انجم مختلف محکموں میں موجود اپنے سہولت کاروں کی مدد سے انتقامی کارروائیوں کا آغاز کرتا ہے اور ان کے لئے مسائل پیدا کر کے انہیں اپنے راستے سے ہٹانے کے جتن کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میڈیا کو دھوکہ دہی، منی لانڈرنگ، بجلی، گیس، ٹیکس چوری اور جھوٹے مقدمات کروانے کی رپورٹنگ رکوانے کے لئے آج کل چوہدری ذوالفقار انجم نے اپنا ایک خاص ٹاؤٹ رکھا ہوا ہے جس پر اس نے پہلے مقدمے کا اندراج بھی کروایا تھا۔انہوں نے بتایا کہ یہ ٹاوٹ ایک عادی درخواست باز، بدزبان، جھوٹا، گھٹیا، منافق اور لالچی انسان ہے اور اس حد تک گھٹیا ہے کہ اپنے ضعیف والدین تک کو گالم گلوچ اور تشدد کا نشانہ بناتا تھا، یہی وجہ ہے کہ اسے جہاں اپنے مرحوم باپ کا فوٹو لگانا چاہیے اس نے چوہدری ذوالفقار انجم کا فوٹو لگا رکھا ہے۔
عوامی اور شہری حلقوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ملتان کے ملک ریاض، چوہدری ذوالفقار انجم کے خلاف بھی اسی طرح کی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے جس طرح کی کارروائی بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے خلاف کی گئی ہے۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ چوہدری ذوالفقار انجم جیسی ذہنیت اور حرکات کے حامل شخص کو ممبر نیشنل ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ بورڈ اور ممبر بورڈ آف انویسٹمنٹ بنانا بذات خود ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے کیونکہ جس شخص پر ٹیکس چوری، گیس چوری، دھوکہ دہی جیسے الزامات ہیں وہ شخص ان عہدوں کو اپنی حرکات پر پردہ ڈالنے لئے استعمال کرنے سے بھی باز نہیں آئے گا۔ واضح رہے کہ چوہدری ذوالفقار انجم کی مبینہ ٹیکس چوری کے پیش نظر حال ہی میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ٹیکس چوری کے حجم کا اندازہ لگانے کے لئے 30دن کے لئے اپنی ٹیم اسکی ملکیتی گبز فوڈ پرائیویٹ لمیٹڈ کے مختلف دفاتر میں مانیٹرنگ کے لئے تعینات کی تھی۔
جبکہ کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان کے ساتھ ساتھ رجسٹرار کاپی رائٹس اور کاپی رائٹس بورڈ کی جانب سے بھی منی لانڈرنگ اور ٹیکس، بجلی اور گیس چوری کے الزامات کا سامنا کرنے والے چوہدری ذوالفقار انجم کو دھوکہ دہی سے کراچی کی معروف فوڈ کمپنی اسماعیل انڈسٹریز لمیٹڈ کی تیار کردہ پراڈکٹس کے رجسٹرڈ ٹریڈ مارکس اور ان سے ملتی جلتی پیکجنگ اپنی مصنوعات کے لئے استعمال میں لانے کا مرتکب قرار دے رکھا ہے ۔مبینہ دھوکہ دہی کے حوالے سے جب چوہدری ذوالفقار انجم اور اس کے ترجمان زین ملغانی سے رابطہ کیا گیا تو ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہ ہوا ۔
تاہم مبینہ ٹیکس چوری کے حوالے سے چوہدری ذوالفقار انجم کے ترجمان زین ملغانی کا کہنا تھا کہ ایف بی آر ہر ادارے میں اپنی ٹیمیں بھیجتا رہتا ہے لہٰذا وہ سمجھتے ہیں کہ اس نوٹس میں کوئی ایسی خاص بات نہیں ہے ان کا کہنا تھا کہ ہر سال تین چار ماہ بعد ایسی ٹیمیں کبھی کسی فیکٹری میں تو کبھی کسی فیکٹری میں پہنچ جاتی ہیں، ان کا کہنا تھا اس گروپ کی کافی فیکٹریاں ہیں جہاں ہر یونٹ میں ہر پانچ چھ ماہ بعد یہ سلسلہ چلتا رہتا ہے۔
، ان کا کہنا تھا جب بھی ایف بی آر اپنی ٹیموں کو کسی فیکٹری میں بھیجتا ہیں اسی شق کا حوالہ دیکر بھیجتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ روٹین کا معاملہ ہے اور سال میں دو تین فیکٹریوں کو وہ اس طرح چیک کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آن ریکارڈ سب سے زیادہ ٹیکس چوہدری ذوالفقار انجم ادا کرتا ہے اور اس سلسلے میں نہ تو کسی سے بارگیننگ کرتا ہے اور نہ ہی مک مکا کرتا ہے جبکہ میرٹ پر ہر ششماہی، ہر سال کروڑوں روپے ٹیکس ادا کرتا ہے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں