“سینیٹ ورکشاپ مصنوعی ذہانت: قانون سازی میں AI کے کردار پر روشنی”
اسلام آباد، ملتان (خصوصی رپورٹر) دنیا بھر میں حکومتیں جدید ٹیکنالوجیز سے مستفید ہو رہی ہیں ایسے میں ایوان بالا نے آج ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے”مستحکم پارلیمان“ کے یورپی یونین سے معاونت یافتہ منصوبے کے تحت ایک اعلیٰ سطحی ورکشاپ کا انعقاد پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس کا عنوان”ڈیجیٹل تبدیلی قانون سازوں کے لیے اسٹریٹجک مواقع اور چیلنجز“ تھا۔
اس اہم ورکشاپ میں قانون سازوں، سفارتکاروں، مصنوعی ذہانت کے ماہرین اور میڈیا پیشہ ور افراد نے شرکت کی تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جا سکے کہ کس طرح AI کو شفاف، مؤثر اور معیاری طریقے سے قانون سازی کے عمل میں شامل کیا جا سکتا ہے۔یورپی یونین کی سفیر برائے پاکستان ڈاکٹر رینا کیونکا نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ذمہ دارانہ AI گورننس کے لیے عالمی معیار قائم کرنے میں یورپی یونین کی قیادت کو اجاگر کیا۔انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت پہلے ہی ہماری سماج کو تبدیل کر رہی ہے۔
، لیکن اس کی ترقی کے لیے اقدار کی رہنمائی ضروری ہے۔ یورپی یونین نے دنیا کا پہلا جامع AI قانون منظور کیا ہے تاکہ یہ تبدیلی اختراعی ہونے کے ساتھ ساتھ اخلاقی، جامع اور محفوظ بھی ہو۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان کو AI گورننس کی سمت متعین کرنے میں اہم کردار ادا کرنا ہے۔ اسی لیے یورپی یونین کو فخر ہے کہ وہ پاکستان کی سینیٹ کو ”مستحکم پارلیمان“ منصوبے کے ذریعے سپورٹ کر رہی ہے، تاکہ یہ سفر انسان دوست، باہمی تعاون پر مبنی اور جمہوری اصولوں پر قائم رہے۔
چیئرمین سینیٹ کی مشیر برائے خصوصی اقدامات ردا قاضی نے اپنے ابتدائی کلمات میں قانون سازوں میں AI سے متعلق آگاہی بڑھانے اور جدت کو ادارہ جاتی مقاصد سے ہم آہنگ کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کہاہم تلاش کے مرحلے سے انضمام کے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں۔ پارلیمانی چیٹ بوٹ کی مدد سے ہم قانون سازی کو تیز، زیادہ مؤثر اور مؤثر خدمات فراہم کرنے کے لیے بنیادی ڈھانچے کی تیاری کر رہے ہیں۔انہوں نے ترقیاتی شراکت داروں کی حمایت کو سراہا اور نجی شعبے سے اپیل کی کہ وہ سینیٹ آف پاکستان کے ساتھ مل کر AI ٹولز کی ترقی اور انضمام میں تعاون کریں تاکہ ادارہ جاتی کارکردگی اور جدت کو فروغ دیا جا سکے۔
سیکرٹری سینیٹ سید حسنین حیدر نے اپنے کلمات میں ادارہ جاتی جدت اور عوامی خدمت کے اعلیٰ معیار کے لیے سینیٹ کی مسلسل کوششوں پر روشنی ڈالی۔ورکشاپ میں ایک جامع AI لٹریسی سیشن بھی شامل تھا جس میں سینیٹرز کو AI کی بنیادی معلومات اور قانون سازی میں اس کے عملی استعمال سے روشناس کرایا گیا۔ اس میں ایک AI پر مبنی ایجنٹ کا مظاہرہ بھی شامل تھا جو دستاویزات کی خودکار ترتیب، ورک فلو کی آسانی، اور کثیراللسانی رسائی کو بہتر بناتا ہے۔ شرکاء کو یورپی یونین کے Artificial Intelligence Act سے بھی آگاہ کیا گیا۔
جو ذمہ دار AI کے استعمال کے لیے عالمی معیار طے کرتا ہے۔چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے اپنے کلیدی خطاب میں یورپی یونین مشن پاکستان کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے سینیٹ کی کارکردگی کو مزید موثر بنانے میں تعاون فراہم کیا، خصوصاً پارلیمانی بجٹ دفتر کے قیام اور آج کے AI ورکشاپ کے انعقاد میں۔انہوں نے کہا ڈیجیٹل گورننس کو اپنانا اور قانون سازی کے عمل میں مصنوعی ذہانت کو شامل کرنا اب یہ سوال نہیں رہا کہ ‘اگر ایسا کریں، بلکہ اب سوال یہ ہے کہ ‘کیسے اور ‘کب کریں۔
انہوں نے بتایا کہ سینیٹ اس خطے کی پہلی پارلیمانی ایوان ہے جس نے مقامی سطح پر تیار کردہ AI پر مبنی چیٹ بوٹ کا آغاز کیا ہے۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ یہ چیٹ بوٹ معزز اراکین کو قانون سازی کے ریکارڈز، مباحثوں اور پالیسی وسائل تک فوری رسائی فراہم کرے گا، جس سے قانون سازی، نگرانی اور عوامی خدمت کے معیار میں اضافہ ہوگا۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ان ٹیکنالوجیز کو اس انداز میں مربوط کریں جو جمہوری اقدار اور ادارہ جاتی دیانت داری کی عکاسی کرے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین اور ٹیکنالوجی کے دیگر شراکت داروں کے ساتھ مسلسل تعاون اس تبدیلی کو ذمہ داری اور شمولیت کے ساتھ آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ AI ورکشاپ نے قانون سازوں کے کردار کو مؤثر بنانے کے لیے قیمتی بصیرت فراہم کی اور مصنوعی ذہانت AI کی سمجھ بوجھ قانون سازوں کو اس ٹیکنالوجی کو بہتر انداز میں سمجھنے اور اس کا عملی استعمال سیکھنے میں مدد دے گی۔
چیئرمین سینیٹ نے زور دیا کہ جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کے تدارک کے لئے بھی یہ سیشن اہم ہے کیونکہ آج کے ڈیجیٹل دور میں گمراہ کن بیانیے بہت تیزی سے پھیلتے ہیں، اور AI ان کی نشاندہی اور عوامی اعتماد کے تحفظ میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔پینل مباحثہ کی قیادت معروف صحافی سیدطلعت حسین، عامر غوری، اور محترمہ عائشہ نواز چوہدری نے کی، جس میں میڈیا مینجمنٹ، جھوٹی معلومات اور قانون سازی کے معیاری اور اخلاقی پہلوؤں میں AI کے بڑھتے ہوئے کردار پر روشنی ڈالی گئی۔
شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ جہاں AI نئے مواقع فراہم کر رہی ہے، وہیں شفافیت، تعصب، اور احتساب جیسے اہم سوالات بھی جنم لے رہے ہیں، جن سے پاکستان کی پارلیمان کو بروقت اور سنجیدگی سے نمٹنا ہوگا۔ڈاکٹر نجیب اللہ مروت، رکن پلاننگ کمیشن نے بھی شرکاء سے خطاب کیا۔
یہ ورکشاپ چیئرمین سینیٹ کے مشیر برائے خصوصی اقدامات اور پارلیمانی ترقیاتی یونٹ (PDU) کے اشتراک سے منعقد کیا گیا۔یہ یورپی یونین کے 15 ملین یورو کے فنڈ سے چلنے والے مستحکم پارلیمان منصوبے کا حصہ ہے، جس پر مشترکہ طور پر GIZ اور پاکستان انسٹیٹیوٹ فار پارلیمنٹری سروسز (PIPS) عملدرآمد کر رہے ہیں۔
اس موقع پر ملک کے معروف مصنوعی ذہانت کے ماہر ڈاکٹر باسط ریاض شیخ نے بھی اراکین پارلیمنٹ کو اے آئی کے بڑھتے ہوئے رجحان، اہمیت اور اداروں کے لئے کام کے طریقہ کار میں بہتری لانے کے حوالے سے مواقعوں سے آگاہ کیا۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں