مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھاؤ میں نسبتاً ملا جلا رجحان رہا

مقامی کاٹن مارکیٹ میں روئی کے بھاؤ میں تبدیلی: گزشتہ ہفتے کا تجزیہ

ملتان (رپورٹ: نسیم عثمان)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کے بھاؤ میں نسبتاً ملا جلا رجحان رہا گو کہ صوبۂ سندھ میں روئی کے بھاؤ میں نسبتاً مجموئی مندی رہی جس کی وجہ سے کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 200 روپے کی کمی کر کے اسپاٹ ریٹ فی من 16300 روپے پر بند کیا صوبۂ سندھ و پنجاب میں پھٹی کی رسد میں اضافہ ہو رہا تھا جس کی وجہ سے کئی جینگ فیکٹریاں چل نے لگی ہیں گو کہ زیادہ فیکٹریاں چلنے کی وجہ سے پھٹی تقسیم ہونے کی وجہ سے کئی فیکٹریاں جزوعی طور پر چل رہی ہیں –
سندھ اور پنجاب میں بارشوں کی وجہ سے جنرز زیادہ پھٹی خریدنے سے اجتناب برت رہے ہیں بارشوں کی وجہ سے پھٹی کی آمد متاثر ہوگی اور روئی کی کوالٹی بھی متاثر ہوگی۔حکومت نے بجٹ میں روئی ، یارن اور کپڑے پر E F S کی سہولت ختم کردی اور درامدی روئی یارن اور کپڑے پر بھی 18 فیصد سیلز ٹیکس نافذ کر دیا ہے اس طرح APTMA کا LEVEL PLAYING FIELD کا دیرنیا مطالبہ پورا ہو گیا –
اس وجہ سے کپاس کے کاشکاروں کو فائدہ ہوگا اور ٹیکسٹائل ملز مقامی کاٹن خریدنے میں بھی دلچسپی لینگے مقامی کاروبار میں اضافہ ہو جائے گا ایک خبر کے مطابق درامدی روئی، یارن اور کپڑے پر اور مقامی روئی پر سیلز ٹیکس 18 فیصد کے بجائے 10 فیصد عائد کیا جاسکتا ہے خبر کی تصدیق نوٹیفکیشن جاری ہونے کے ہی بعد کی جاسکتی ہے۔لیکن P C GA کا کھل بنولہ وغیرہ پر سے ٹیکس ختم کرنے کا مطالبہ پورا نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے جنرز اضطراب میں مبتلہ ہیں۔پاکستان کسان اتحاد نے بھی اپنے تحفضات پیش کئے ہیں اور P C G A کے مطالبات پورے کرنے کی اپیل کی ہے-
پی بی ایف کے چیئر مین جنوبی پنجاب بحالی کاٹن صنعت FPCCI ملک سہیل طلعت نے مطالبہ کیا ہے کہ کپاس پر عائد ٹیکسوں کے خاتمے تک جدوجہد جاری رہے گی۔صوبۂ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 16200 تا 16500 روپے پھٹی 40 کلو 7500 تا 8200 روپے صوبۂ پنجاب میں روئی کا بھاؤ 16700 تا 16800 روپے جبکہ پھٹی 7800 تا 8400 روپے ہیں بنولہ کے بھاؤ میں کمی واقع ہوئی ہے۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 200 روپے کی کمی کر کے اسپاٹ ریٹ 16300 روپے پر بند کیا کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن کے بھاؤ میں ملا جلا رجحان رہا نیو یارک کاٹن کے وعدے کا بھاؤ فی پاؤنڈ 66.00 تا 69.00 امریکن سینٹ کے درمیان رہا۔
USDA کی ہفتہ وار برامدی اور فروخت رپورٹ کے مطابق سال 2024-25 کے لیے 27 ہزار 300 گانٹھوں کی فروخت ہوئی۔پاکستان 9 ہزار 200 گانٹھیں خرید کر سرفہرست رہا۔ویتنام 7 ہزار 700 گانٹھیں خرید کر دوسرے نمبر پر رہا۔جاپان 2 ہزار 500 گانٹھیں خرید کر تیسرے نمبر پر رہا۔سال 2025-26 کے لیے 64 ہزار 700 گانٹھوں کی فروخت ہوئی۔ویتنام 34 ہزار 300 گانٹھیں خرید کر سرفہرست رہا۔ایل سلوراڈور 15 ہزار 300 گانٹھیں خرید کر دوسرے نمبر پر رہا۔ملائشیا 8 ہزار گانٹھیں خرید کر تیسرے نمبر پر رہا۔برامدات 1 لاکھ 84 ہزار 500 گانٹھوں کی ہوئی۔
ترکی 41 ہزار 300 گانٹھیں درامد کر کے سر فہرست رہا۔ویتنام 36 ہزار 400 گانٹھیں درامد کر کے دوسرے نمبر پر رہا۔پاکستان 17 ہزار 800 گانٹھیں درامد کر کے تیسرے نمبر پر رہا۔دریں اثناء چینی قونصلیٹ جنرل اور آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (APTMA) کی قیادت نے دو طرفہ تجارت کو فروغ دینے، آزاد تجارتی معاہدے (FTA) سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے اور ٹیکسٹائل انڈسٹری میں مشترکہ منصوبوں کے امکانات تلاش کرنے کا عزم کیا ہے۔ چین کے قونصل جنرل ژاؤ شیرین، کمرشل قونصلر لی ہوٹینگ اور وائس قونصلر وانگ یاکیانگ نے منگل کو اپٹما کے دفتر کا دورہ کیا اور ٹیکسٹائل انڈسٹری میں تجارت اور مشترکہ منصوبوں کے حجم کو بڑھانے کے امکانات، طریقوں اور ذرائع پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
اپٹما کے سرپرست اعلیٰ ڈاکٹر گوہر اعجاز اور چیئرمین اپٹما کامران ارشد نے اپٹما میں چینی قونصل جنرل کا استقبال کیا۔ ان کے ہمراہ اپٹما کے سابق چیئرمین سید علی احسن، زونل مینجمنٹ کمیٹی کے اراکین بشمول ہارون الٰہی، محمد علی، فیصل جاوید، احسن شاہد، اسماعیل فرید، حبیب انور، معروف ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز، سیکرٹری جنرل اپٹما شاہد ستار اور سیکرٹری جنرل نارتھ محمد رضا باقر بھی موجود تھے۔اس موقع پر ژاؤ شیریں نے کہا کہ چین اور پاکستان دونوں کے درمیان مضبوط اقتصادی اور ثقافتی تعلقات ہیں اور چین پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کی ایک مثال ہے۔ انہوں نے دوطرفہ اقتصادی تعلقات کی توسیع میں بالعموم APTMA اور بالخصوص ڈاکٹر گوہر اعجاز کے کردار کو سراہا۔
انہوں نے ڈاکٹر گوہر اعجاز کی جانب سے نہ صرف بطور وزیر تجارت بلکہ اپنی نجی حیثیت میں بھی چین اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے میں انتہائی قابل تعریف خدمات کا ذکر کیا۔ انہوں نے گوہر اعجاز فاؤنڈیشن کی جانب سے غربت کے خاتمے، طبی خدمات، تعلیمی اور تحقیقی ترقی اور ملک کی صنعت کاری کے لیے کی جانے والی کمیونٹی اور فلاحی خدمات کے بارے میں بھی بتایا۔ قونصل جنرل نے 2006 میں چین پاکستان فری ٹریڈ ایگریمنٹ (ایف ٹی اے) پر دستخط کے بعد سے دو طرفہ تجارت میں توسیع پر روشنی ڈالی اور ایف ٹی اے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھاتے ہوئے مذکورہ حجم کو مزید بڑھانے کا عزم کیا۔ انہوں نے کہا کہ تجارت کا توازن اس وقت چین کے حق میں ہے اور اس نے نہ صرف تجارتی حجم کو بڑھانے بلکہ تجارت کے توازن میں پائے جانے والے فرق کو پر کرنے کے لیے اپنی مدد کا یقین دلایا۔
انہوں نے بتایا کہ کسٹم کے باب 50 سے 63 کے 800 سے زائد HS ٹیرف لائنوں میں آنے والی ٹیکسٹائل اشیاء پاکستان سے چین میں درآمد پر ایف ٹی اے کے تحت ڈیوٹی فری سٹیٹس حاصل کرتی ہیں۔ انہوں نے پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری پر زور دیا کہ وہ 2020 میں ایف ٹی اے کے فیز II کے نفاذ کے بعد پاکستانی ٹیکسٹائل مصنوعات کے لیے وسیع پیمانے پر آزادانہ ڈیوٹی فری نظام سے فائدہ اٹھائے۔علاوہ ازیں زرائع کے مطابق پنجاب میں کپاس کی کاشت31 لاکھ 28 ہزار 286 ایکڑ سندھ میں کپاس کی کاشت 10 لاکھ 5 ہزار 697 ایکڑفگرز کے مطابق متوقع بیلز پیداوار-/170 کلوپنجاب 48 لاکھ 98 ہزار 228 بیلزسندھ25 لاکھ 19 ہزار 521 بیلزاعدادوشمار کے مطابق سندھ پنجاب کل متوقع پیداوار 74 لاکھ 17 ہزار 750 بیلز ہوسکتی ہے.
چیئرمین جنرز فورم احسان الحق نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ جنوبی پنجاب میں شدید بارشیں ہو رہی ہیں جس کی وجہ سے کپاس کی فصل کو خاصہ نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ اگر کپاس کی فصلوں سے بارش کا پانی فوری طور پر باہر نہ نکالا گیا تو اس سے گلابی سنڈی اور دیگر کیڑوں کا حملہ ہونے کا خطرہ ہے۔ اس کے علاوہ اگر جڑی بوٹیاں بھی فوری طور پر کنٹرول نہ کی گئی تو اس سے کپاس کی بڑھوتری متاثر ہوگی اور پیداوار میں بھی ممکنہ حد تک کمی کا خدشہ ہو سکتا ہے۔پاکستانی زراعت بالخصوص کپاس کی فصل کو محکمہ موسمیات کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے-
جنوبی پنجاب میں محکمہ موسمیات کی یہ چوتھی پیشنگوئی ہے جو صحیح ثابت ہوئی ہے اس سے پہلے تین دفعہ کی گئی پیشنگوئیاں غلط ثابت ہوئی ہے لہذا پاکستان میں محکمہ موسمیات کو اپگریڈ کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ ہمارے کسانوں کو بارشوں اور دن رات کے درجہ حرارت کا پتہ لگے تاکہ وہ کپاس کی فصل کو ممکنہ خطرات سے محفوظ کرنے کے لیے محکمہ موسمیات کی پیشنگوئیوں کو مد نظر رکھیں۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں