افسر شاہی کی مجرمانہ غفلت ،پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی تباہی کے دہانے پر

پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کا بحران: ایپکا صدر کا شدید ردعمل

ملتان (خصوصی رپورٹر) آل پاکستان کلرکس ایسو سی ایشن( ایپکا ) ملتان کے صدر چوہدری خالد جاوید سنگھیڑا نے پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی (PCCC) کے ساتھ جاری افسر شاہی کی مجرمانہ غفلت اور عدم توجہی پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ قومی ادارہ، جو کپاس جیسے اسٹریٹیجک زرعی شعبے کی تحقیق اور ترقی کا ستون ہے۔
، بدقسمتی سے کئی برسوں سے مالی اور انتظامی بحران کی لپیٹ میں ہے۔انہوں نے کہا کہ سائنسدان، محققین اور دیگر ملازمین کئِ سالوں سے مسلسل تنخواہوں اور پنشنز سے محروم ہیں جبکہ تحقیقی فنڈز کی شدید کمی کے باعث کاٹن سیکٹر کو درپیش سنجیدہ چیلنجز کا مؤثر حل تلاش کرنا بھی ممکن نہیں رہا۔
یہ صورتِ حال نہ صرف قومی معیشت، بلکہ ملکی زرعی استحکام اور کسانوں کے مستقبل کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔خالد جاوید سنگھیڑا نے نشاندہی کی کہ یکم جنوری 2025 کو کابینہ ڈویژن نے واضح احکامات جاری کیے تھے کہ پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کو 30 جون 2025 تک پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل (PARC) میں ضم کر دیا جائے، مگر یہ فیصلہ آج تک عملی شکل اختیار نہ کر سکا، جس کا مکمل ذمہ دار بیوروکریسی کا سست، غیرذمہ دار اور مصلحت پسند رویہ ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ وزارت خزانہ نے ماہ جون 2025 کے آخری کوارٹر میں PCCC کے ملازمین کو تنخواہوں اور پنشنز کی ادائیگی کے لیے 656 ملین روپے کی ٹیکنیکل سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی تھی، مگر وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی و ریسرچ کے نااہل افسران نے بروقت اقدامات نہ کر کے یہ قیمتی گرانٹ بھی ضائع کرا دی، جس کی کوئی معقول توجیہہ یا جواب تاحال نہیں دیا گیا۔ایپکا صدر نے مزید کہا کہ اپٹما کی طرف سے واجب الادا 3.5 ارب روپے کا کاٹن سیس بھی اب تک PCCC کو ادا نہیں کیا گیا،۔
حالانکہ وزارت اور اپٹما کے درمیان مفاہمتی یادداشت (MoU) کا مسودہ پچھلے 3 ماہ سے تیار پڑا ہے۔ اس پر دستخط تک نہ ہونا افسر شاہی کی مجرمانہ تاخیر، نااہلی اور قومی مفادات سے غفلت کا کھلا ثبوت ہے۔خالد جاوید سنگھیڑا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان تمام معاملات کا فوری نوٹس لیا جائے، ذمہ دار افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، اور کیبنٹ ڈویژن کے فیصلے کے مطابق PCCC کا PARC میں انضمام جلد از جلد مکمل کر کے ادارے کو تباہی سے بچایا جائے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر PCCC جیسے قومی تحقیقی ادارے کے ساتھ روا رکھا جانے والا یہ مجرمانہ سلوک جاری رہا، تو اس کے منفی اثرات صرف سائنسدانوں تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ اس کا خمیازہ پوری معیشت، کپاس کے کاشتکاروں اور ملکی برآمدات کو بھگتنا پڑے گا۔