نواز شریف زرعی یونیورسٹی کا وائس چانسلر تنازع: گورنر پنجاب کی سمری مسترد
اسلام آباد (سپیشل رپورٹر) گورنر پنجاب و چانسلر محمد نواز شریف یونیورسٹی آف ایگریکلچر سردار سلیم حیدر خان نے سیکریٹری زراعت افتخار علی سہو کی جانب سے وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی فیصل آباد ڈاکٹر ذوالفقار علی کو خلاف قانون محمد نواز شریف یونیورسٹی آف ایگریکلچر کا اضافی چارج دینے کی سمری مسترد کر دی۔ گورنر سردار سلیم حیدر نے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق رجوانہ کی جانب سے یونیورسٹی کے قائم مقام وائس چانسلر کا چارج چھوڑنے کے فیصلے کو بھی مسترد کرتے ہوئے انہیں اپنی زمہ داریاں نبھاتے رہنے کی ہدایت جاری کر دی۔
تاہم سیکریٹری زراعت افتخار علی سہو کی ہٹ دھرمی نے نواز شریف یونیورسٹی آف ایگریکلچر کو مسائل کی دلدل میں دھکیل دیا، چانسلر و گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان کی واضح ہدایت کے باوجود ایکٹنگ وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق رجوانہ کو دفتر کا چارج سنبھالنے کی راہ میں روڑے اٹکانے کے لئے وزیراعلیٰ کو غلط بریف کر کے ایک مرتبہ پھر ڈاکٹر ذوالفقار علی کو اضافی چارج دینے کی سمری گورنر کو بھجوا دی۔ ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ سہیل ظفر چٹھہ کی مدد سے ڈاکٹر اشتیاق رجوانہ سے زبردستی استعفٰی لینے کے بعد سیکریٹری زراعت افتخار علی سہو نے اپنے دوست اور ملتان میں اپنی شام کی محفلوں کے میزبان سابق وائس چانسلر ڈاکٹر راؤ آصف علی کی خوشنودی کرنے کے لئے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد ڈاکٹر ذوالفقار علی کو یونیورسٹی کا اضافی چارج دینے کی سمری گورنر آفس بھجوا دی۔
، انہوں نے بتایا کہ سمری موصول ہونے پر گورنر سلیم حیدر خان نے پرو وائس چانسلر اور قائم مقام وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق رجوانہ کو پرسنل ہیرنگ کے لئے لاہور طلب کر لیا۔ انہوں نے بتایا کہ پرسنل ہیرنگ کے دوران ڈاکٹر رجوانہ نے ذاتی وجوہات کی بناء پر بطور قائم مقام وائس چانسلر کام کرنے سے معذوری ظاہر کرنے کے محرکات سے گورنر سلیم حیدر خان کو مطلع کیا جبکہ ذرائع نے گورنر کو بتایا کہ کس طرح اینٹی کرپشن ایسٹبلشمنٹ کے ذریعے ڈاکٹر رجوانہ کو ڈرا دھمکا کر قائم مقام وائس چانسلر کے عہدے سے علیحدہ ہونے پر مجبور کیا گیا ۔
جس پر گورنر نے پرو وائس چانسلر کی یونیورسٹی میں موجودگی کے باوجود ڈاکٹر رجوانہ کی جانب سے قائم مقام وائس چانسلر کی زمہ داریاں ادا نہ کرنے کے فیصلے سے اتفاق نہ کیا اور اپنے تحریری فیصلے میں سیکریٹری افتخار علی سہو کو واضح الفاظ میں بتایا کہ اس کی جانب سے ڈاکٹر ذوالفقار علی کو وائس چانسلر کا اضافی چارج دینے کی سفارش پر عمل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ یہ ریکمنڈیشن یونیورسٹی ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، واضح رہے کہ محمد نواز شریف یونیورسٹی آف ایگریکلچر ملتان ایکٹ 2013 کے مطابق اگر وائس چانسلر کا عہدہ خالی ہو، یا وہ غیر حاضر ہو، یا کسی وجہ سے اپنے فرائض انجام دینے سے قاصر ہو، تو پرو وائس چانسلر وائس چانسلر کے فرائض انجام دے گا۔
تاہم اگر پرو وائس چانسلر کا عہدہ بھی خالی ہو، یا وہ بھی غیر حاضر ہو یا اپنے فرائض انجام دینے سے قاصر ہو، تو چانسلر (گورنر پنجاب) وائس چانسلر کے فرائض کی انجام دہی کے لیے عارضی طور پر ایسی انتظامات کرے گا جیسا وہ مناسب سمجھے۔ذرائع کے مطابق گورنر نے سیکریٹری زراعت کو واضح طور پر لکھا کہ انہوں نے ڈاکٹر اشتیاق رجوانہ کی پرسنل ہیرنگ کی ہے اور جن وجوہات کو بنیاد بنا کر پرو وائس چانسلر نے اپنا بطور قائم مقام وائس چانسلر چارج چھوڑا ہے وہ یعنی گورنر ان وجوہات سے مطمئن نہیں ہے
،گورنر نے واضح کیا کہ یونیورسٹی ایکٹ کے مطابق پرو وائس چانسلر کی موجودگی میں کسی دوسرے شخص کو چارج نہیں دیا جا سکتا لہذا سیکریٹری زراعت پرو وائس چانسلر کو ہدایت جاری کرے کہ وہ (پرو وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق رجوانہ) ایکٹ کے مطابق اپنی زمہ داریاں نبھائیں۔ ذرائع کے مطابق سیکریٹری زراعت افتخار علی سہو اور راؤ آصف علی نے مسلم لیگ ن میں موجود رانا برادری کے کچھ سیاست دانوں کے ذریعے وزیراعلیٰ مریم نواز کو غلط بریف کرتے ہوئے وزیراعلیٰ اور گورنر کے درمیان بدگمانیاں پیدا کرنے کی سازش کی اور ایک مرتبہ پھر سے وزیراعلیٰ آفس سے ڈاکٹر ذوالفقار علی کو ایک مرتبہ پھر وائس چانسلر کا اضافی چارج دینے کی سمری بھجوائی ہے تاکہ اپنا الو سیدھا کیا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ نواز شریف یونیورسٹی آف ایگریکلچر کو رانا یونیورسٹی کے نام سے جانا جاتا ہے کیونکہ یونیورسٹی کے اساتذہ، افسروں اور ملازمین کی ایک بڑی تعداد رانا برادری سے تعلق رکھتی ہے اور چونکہ ڈاکٹر ذوالفقار علی بھی رانا برادری سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے انہیں اضافی چارج دلوانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر راؤ آصف علی جو دو مرتبہ پہلے بھی رانا کارڈ کھیل کر یونیورسٹی کا وائس چانسلر بن چکا ہے اسے تیسری مرتبہ وائس چانسلر بنوانے کے لئے سیکریٹری زراعت افتخار علی سہو نے وائس چانسلر کی تعیناتی کے لئے کرائٹیریا ہی تبدیل کر دیا جسے لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا یون عدالت وائس چانسلر کی تعیناتی کے حوالے سے حکم امتناعی جاری کیا ہوا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مستقل وائس چانسلر تعینات نہ ہونے کی وجہ سے یونیورسٹی متعدد انتظامی مسائل شکار ہے جبکہ سازش کر کے سیکرٹری زراعت افتخار علی سہو نے پرو وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق رجوانہ کو قائم مقام وائس چانسلر کے طور پر کام کرنے سے روک دیا ہے جس کے بعد یونیورسٹی مزید مسائل کی دلدل میں دھنس گئی،انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر راؤ آصف ایک چرب زبان اور خوشامدی انسان ہے جو اعلیٰ افسران اور سیاستدانوں کو خوش رکھنے کے ہر ہنر سے بخوبی واقف ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سیکریٹری زراعت افتخار علی سہو اور ڈاکٹر راؤ آصف علی دونوں کا تعلق خانیوال سے ہے اور دونوں نواز شریف یونیورسٹی پر اپنا ہولڈ برقرار رکھنے کے لیے مختلف حربے استعمال کر رہے ہیں اس لئے کریٹریا میں تبدیلی کی گئی اور ڈاکٹر اشتیاق رجوانہ کو ہٹانے کے لئے اینٹی کرپشن ایسٹبلشمنٹ کا سہارا لیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ گورنر پنجاب کے احکامات پر عملدرآمد کرنے کی بجائے سیکریٹری زراعت افتخار علی سہو، وزیراعلیٰ مریم نواز اور گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کر کے اپنا الو سیدھا کرنے کے چکر میں ہے۔
اور اس سلسلے میں راؤ آصف کی ایماء پر اسے مسلم لیگ ن میں موجود رانا برادری کے بااثر سیاستدانوں کی حمایت حاصل ہے جنہوں نے وزیراعلیٰ آفس کے ذریعے ڈاکٹر ذوالفقار علی کو وائس چانسلر کا اضافی چارج دینے کی سمری ایک مرتبہ پھر گورنر کو بھیجنے پر قائل کیا ہے، اس سلسلے میں روزنامہ بیٹھک نے جب سیکریٹری زراعت افتخار علی سہو، سابق وائس چانسلر ڈاکٹر راؤ آصف علی، ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن ایسٹبلشمنٹ سہیل ظفر چٹھہ اور ڈاکٹر اشتیاق رجوانہ کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا تو وہ رابطے میں نہ آ سکے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں