بینک گوشوارہ آمدن کا ثبوت نہیں، ٹیکس معاملات میں بڑی پیش رفت
سپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ بینک کا گوشوارہ آمدن ثابت کرنے کیلئے کافی نہیں۔
، اور مالی لین دین کا ریکارڈ خود بخود آمدن نہیں کہلاتا، اکاؤنٹ میں موجود رقم کو بلاوجہ خفیہ آمدن قرار نہیں دیا جا سکتا۔
چیف جسٹس یحیی خان آفریدی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کی جانب سے جاری تحریری فیصلہ جسٹس شفیع صدیقی نے تحریر کیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ صرف رقم کی منتقلی آمدن کا ثبوت نہیں سمجھی جا سکتی، مالی لین دین کا ریکارڈ خودبخود آمدن نہیں کہلاتا۔
، بغیر واضح اور قابل بھروسا ثبوت کے نوٹس جاری نہیں کیا جا سکتا، محض شک یا اندازے پر ٹیکس کی جانچ نہیں ہو سکتی۔
، اکاؤنٹ میں موجود رقم کو بلاوجہ خفیہ آمدن قرار نہیں دیا جا سکتا۔
فیصلے کے مطابق محکمہ ٹیکس کی نظرِ ثانی کی کارروائی غیرقانونی قرار دی جاتی ہے۔
، آمدن ثابت کرنے کے لیے مخصوص اور ٹھوس معلومات لازمی ہیں۔
، معلومات کا براہ راست تعلق ٹیکس کے قابل آمدن سے ہونا چاہیے۔
، محض بینک کا ریکارڈ قانون کے تحت کارروائی کے لیے کافی نہیں۔
، محکمہ ٹیکس کا مؤقف مسترد کرتے ہوئے، شہری کو رعایت دے دی گئی۔
، غیرمصدقہ معلومات پر مبنی کارروائی کو غلط قرار دے دیا گیا۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں