“کپاس کی تحقیق اور ترقی کے لیے حکومتی اقدام، پی سی سی سی کو مالی استحکام حاصل”
ملتان(خصوصی رپورٹر) کپاس کی پیداوار، تحقیق اور ترقی کو فروغ دینے کے لیے ایک بڑی اور اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔گزشتہ روز وفاقی وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق، اسلام آباد میں پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی (PCCC) اور آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے درمیان کاٹن سیس (Cess) کی بقایاجات کی ادائیگی سے متعلق ایک باضابطہ معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔
یہ معاہدہ پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کو درپیش مالی بحران کے خاتمے اور ان کی فعالیت کی بحالی کی ایک سنجیدہ اور مربوط کوشش ہے۔یاد رہے کہ کاٹن سیس وہ مالی معاونت ہے جو ٹیکسٹائل ملوں سے کپاس کے استعمال پر وصول کی جاتی ہے تاکہ کپاس کی نئی اقسام کی تیاری، بیماریوں کے خلاف تحقیق اور کاشتکاروں کو جدید رہنمائی فراہم کرنے جیسے منصوبے جاری رکھے جا سکیں۔
اس معاہدے کے تحت آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن اپنی رکن ملوں کو پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی کے ساتھ انفرادی معاہدوں کے انعقاد، ڈیٹا کی فراہمی اور بقایاجات کی تصدیق کے عمل میں بھرپور معاونت فراہم کرے گی۔ادائیگی کا عمل ایک منظم اور مرحلہ وار طریقے سے مکمل کیا جائے گا۔
ہر ٹیکسٹائل مل، پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی کے ساتھ انفرادی معاہدہ کرے گی، اور اپنے استعمال شدہ کپاس سے متعلق ڈیٹا فراہم کرے گی۔ واجب الادا رقم کی تصدیق کے بعد بقایاجات چار مساوی سہ ماہی اقساط میں ادا کی جائیں گی۔ پہلی قسط انفرادی معاہدے پر دستخط کے تیس (30) روز کے اندر ادا کی جائے گی۔
، جو کل واجب الادا رقم کا چوتھائی (¼) حصہ ہو گی، جبکہ باقی تین اقساط ہر تین ماہ کے وقفے سے ادا کی جائیں گی۔گزشتہ کئی برسوں سے ٹیکسٹائل ملوں کی جانب سے کاٹن سیس کی عدم ادائیگی کے باعث پی سی سی سی شدید مالی دباؤ کا شکار تھی، جس کے نتیجے میں تحقیق، کپاس کی نئی اقسام کی تیاری،بیماریوں کی شناخت اور کسانوں کی رہنمائی جیسے اہم امور شدید متاثر ہو رہے تھے۔
اس معاہدے کے نتیجے میں پی سی سی سی کو مالی استحکام حاصل ہوگا اور زرعی تحقیق کی سرگرمیاں بحال ہو سکیں گی، جو کہ ملکی معیشت کے لیے ایک خوش آئند پیش رفت ہے۔معاہدے پر دستخط کے موقع پر وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق، رانا تنویر حسین نے اس اقدام کو قومی زرعی پالیسی کے تسلسل کا حصہ قرار دیا اور کہا کہ یہ صرف ایک مالی معاہدہ نہیں۔
بلکہ کپاس کے شعبے کی بحالی اور کاشتکاروں کی عملی مدد کی جانب ایک فیصلہ کن قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ کپاس کی تحقیق، بیج کی بہتری اور پیداواری صلاحیت کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جائے، اور یہ معاہدہ اسی وژن کی عکاسی کرتا ہے۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین کامران ارشد نے معاہدے کو باہمی اعتماد کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ کپاس پاکستان کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اور ٹیکسٹائل صنعت اس کی ترقی کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رکھے گی۔ پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر خادم حسین نے کہا کہ یہ معاہدہ نہ صرف مالی ادائیگیوں کی بنیاد فراہم کرتا ہے بلکہ صنعت اور تحقیقاتی اداروں کے درمیان شفاف، پائیدار اور نتیجہ خیز شراکت داری کی راہ ہموار کرتا ہے۔
یہ معاہدہ وفاقی وزیر رانا تنویر حسین کی خصوصی دلچسپی کے باعث ممکن ہوا، جبکہ اس میں سابق نائب صدر پی سی سی سی ڈاکٹر یوسف ظفر، سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی وسیم اجمل چوہدری، ڈاکٹر خادم حسین (سی ای او، پی سی سی سی)، ڈاکٹر محمد ادریس خان (سیکرٹری، پی سی سی سی)، چیئرمین آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کامران ارشد، سیکریٹری جنرل شاہد ستار اور ڈاکٹر جاوید (کاٹن کنسلٹنٹ، آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن) کی انتھک محنت اور موثر مشاورت شامل رہی۔پاکستان میں کپاس کا شعبہ کئی سالوں سے بحران کا شکار رہا ہے، ۔
جس کی وجوہات میں موسمیاتی تبدیلیاں، بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت، تحقیق کے بجٹ میں کمی اور پالیسی سطح پر عدم توجہ شامل ہیں۔ ایسے میں کاٹن سیس کی مد میں واجب الادا رقوم کی باقاعدہ واپسی ایک خوش آئند پیش رفت ہے، جو تحقیقاتی اداروں کی بحالی، کاشتکاروں کی بہتری اور زرعی خود کفالت کی جانب ایک عملی قدم ہے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں