بلوچستان میں قتل پنجاب کے 12مسافروں کی نعشیں آبائی علاقوں کو روانہ

بلوچستان میں پنجابی مسافروں کا قتل: شناختی کارڈ دیکھ کر 9 افراد شہید

اسلام آباد، ڈیرہ غازی خان، درخواست جمال خان (بیٹھک رپورٹ، نمائندگان) بلوچستان میں شناختی کارڈ دیکھ کر قتل کیے جانے والے 12 پنجابی مسافروں میں سے 9 کی نعشیں بلوچستان پنجاب سرحد پر وصول کر کے آبائی علاقوں کو روانہ کر دی گئیں۔
، کمشنر ڈی جی خان اشفاق احمد کے مطابق ضلع ژوب میں بسوں سے اتار کر بے دردی سے شہید کیے جانے والوں کی میتوں کو ڈپٹی کمشنر ڈیرہ غازی خان محمد عثمان خالد نے کمانڈنٹ اسد چانڈیہ کے ساتھ وصول کیا جس کے بعد میتوں کو ان کے آبائی علاقوں کی طرف روانہ کردیا گیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ میتوں کو 15 ایمبولینسوں میں روانہ کیا گیا، ہر ایمبولینس کے ساتھ ایک سرکاری افسر بھی بھیجا گیا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق شہید کیے جانے والوں کا تعلق لاہور، گجرات، خانیوال، گوجرانولہ، لودھراں، ڈیرہ غازی خان، مظفر گڑھ سے ہے۔
انتظامیہ نے بتایا کہ 2 بھائی جابر اور عثمان کا تعلق لودھراں کی تحصیل دنیاپور سے تھا، دونوں بھائی اپنے والد کے جنازے میں شرکت کے لیے بلوچستان سے آ رہے تھے، ان کو گھر کی خواتین اور بچوں کے سامنے بس سے اتارا اور پہاڑوں پر لے جا کر قتل کردیا، اب ایک گھر سے تین جنازے ایک ساتھ اٹھیں گے۔
محمد عرفان کا تعلق ڈی جی خان، صابر کامونکی گوجرانوالہ، محمد آصف مظفرگڑھ اور غلام سعید کا تعلق خانیوال سے تھا، محمد جنید کا تعلق لاہور، محمد بلال کا اٹک اور بلاول کا تعلق گجرات سے تھا۔ مظفر گڑھ کے محمد آصف کی 3 ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی، خانیوال کا غلام سعید اپنے بیمار والد کی تیمار داری کے لیے واپس آ رہا تھا۔
، غلام سعید کے ٰ بچے ہیں، سب سے چھوٹی بیٹی کی عمر صرف 4 ماہ ہے۔ کامونکی کا صابر بلوچستان میں پکوان سینٹر پر کام کرتا تھا، وہ گھر کا واحد کفیل اور 15 سال سے بلوچستان میں کام کر رہا تھا، صابر کے 4 بچے ہیں اور وہ بچوں سے ملنے کے لیے کامونکی گوجرانوالہ آ رہا تھا۔
واضح رہے کہ 10 اور 11 جولائی کی درمیانی شب فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے کوئٹہ سے لاہور جانے والی دو مسافر بسوں میں سوار کم از کم 9 مسافروں کو شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد اغوا کیا اور پھر گولیاں مار کر قتل کر دیا۔ علاوہ ازیں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ضلع ژوب میں مسافر بسوں سے 9 پنجابی شہریوں کے اغوا اور سفاکانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نہتے شہریوں کو بسوں سے اتار کر قتل کرنا بزدلی اور بربریت کی انتہا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس کھلی دہشت گردی کا منہ توڑ جواب دیں گے اور بے گناہ شہریوں کے خون کا حساب لیں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلوچستان سمیت پورا پاکستان اس دہشت گردانہ واقعہ کی مذمت اور دہشت گردوں کے خلاف بھرپور مزاحمت کے لیے متحد ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اس سانحے میں شہید ہونے والے شہریوں کے خاندانوں کے غم میں مجھ سمیت ہر پاکستانی برابر کا شریک ہے۔دریں اثناء کوئٹہ سے لاہور جانے والی مسافر بس سے اغوا کیے گئے 9 بے گناہ مسافروں کی شہادت پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا شدید ردِعمل سامنے آیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ دہشتگردوں نے بزدلی اور درندگی کا ثبوت دیا اور ریاست اس کا سخت جواب دے گی۔ اپنے بیان میں وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ پاکستانی شناخت پر معصوموں کا قتل ناقابلِ معافی جرم ہے ۔ بے گناہوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ریاستی جنگ ہے، اس میں دوٹوک فیصلہ ہوگا۔ ہم فتنہ الہندوستان کےدہشتگردوں کے تمام نیٹ ورک تباہ کریں گے ۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں