ٹیکس حکام کو سزا دینے والے اداروںکے طور پر کام نہیں کرنا چاہیے، سپریم کورٹ

ٹیکس حکام سزا نہیں رہنمائی کریں: سپریم کورٹ کا مؤقف، ریاستی ادارے کی حیثیت یاد دلائی

سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ ٹیکس حکام کو سزا دینے والے اداروں کے طور پر نہیں بلکہ ریاستی اداروں کے طور پر کام کرنا چاہیے۔
جن کا مقصد وضاحت، شفافیت اور طریقہ کار کی درستگی کے ذریعے ٹیکس دہندگان کو رہنمائی اور تعاون فراہم کرنا ہے۔
جسٹس عائشہ اے ملک نے پاکستان ایل این جی لمیٹڈ اور سیرین ایئر (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے خلاف اسلام آباد ان لینڈ ریونیو (لیگل) کمشنر کی اپیل کا فیصلہ سناتے ہوئے مشاہدہ کیا کہ ٹیکس نظام کی قانونی حیثیت بڑی حد تک اس بات پر منحصر ہے کہ آیا ٹیکس دہندگان کو صرف یہ سمجھ آتی ہے کہ ان پر ٹیکس واجب الادا ہے۔
، بلکہ یہ بھی کہ اگر وہ اسے ادا نہ کریں تو اس کے نتائج کیا ہوں گے۔
جسٹس عائشہ ملک 3 رکنی بینچ کا حصہ تھیں، جس میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس شاہد وحید بھی شامل تھے۔
، بینچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 16 اپریل 2024 اور 24 جون 2024 کے فیصلوں کے خلاف دائر اپیلوں کی سماعت کی۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں