گیلانی خاندان فرنٹ مین اسکینڈل: عوام سے دوری، محکموں پر گرفت مضبوط
ملتان (بیٹھک انوسٹی گیشن سیل) گیلانی خاندان کی مبینہ طور پر عوام سے دوری اور سرکاری محکموں میں ان کے فرنٹ مینوں کی حد سے بڑھتی سرگرمیوں کا انکشاف۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم اور موجودہ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کے چاروں بیٹوں نے اپنے اپنے فرنٹ مینوں کو سرکاری محکموں کے معاملات سونپ دیے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ یوسف رضا گیلانی کے وزارت عظمیٰ کے دور میں ان کے بھائی اور بیٹوں کے علاؤہ ان کے مخصوص دوست ان کی جانب سے سرکاری محکموں کے معاملات دیکھا کرتے تھے اور نوکریاں بیچنے اور کرپشن کے الزامات زبان زد عام ہوا کرتے تھے تاہم اس مرتبہ یوسف رضا گیلانی کے بھائی مجتبیٰ گیلانی اور ان کے دوستوں کے پر کاٹ کر انہیں کافی حد تک سائیڈ پر کر دیا گیا ہے انہوں نے بتایا کہ صوبائی حلقہ پی پی 213 سے ممبر پنجاب اسمبلی اور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی علی حیدر گیلانی کے فرنٹ مین کے طور پر موضع صالح مہے کا مقامی زمیندار ملک احسن مہے سرگرم ہے۔انہوں نے بتایا کہ علی حیدر گیلانی کی جانب سے صوبائی محکموں سے متعلق تمام معاملات کی ڈیل جن میں ٹرانسفر پوسٹنگ اور کنٹریکٹ دلوانا سرفہرست ہے ملک احسن مہے ہی کرتا ہے۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ملک احسن مہے دن رات سائے کی طرح علی حیدر گیلانی کے ساتھ ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ علی حیدر گیلانی کی گاڑی کے ڈرائیور کو بھی اس کی گاڑی ڈرائیو کرنے کا موقع نہیں ملتا جو علی حیدر گیلانی اور ملک احسن مہے کے قریبی تعلق کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ علی حیدر گیلانی ملک احسن مہے کو ہر وقت اپنے ساتھ رکھتے ہیں خاص طور پر سرکاری محکموں کے افسران سے ملاقاتوں میں ملک احسن مہے کی موجودگی کو خصوصی طور پر یقینی بنایا جاتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان ملاقاتوں میں افسران کو یہ واضح طور پر بتا دیا جاتا ہے کہ ملک احسن مہے کی بات ہی علی حیدر گیلانی کی بات سمجھی جائے۔انہوں نے مزید بتایا کہ اس طریقے سے کام کروانے کے خواہشمندوں کو ایک خاموش پیغام بھی دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے کام کے سلسلے میں براہ راست ملک احسن مہے سے رابطہ کریں۔
انہوں نے بتایا کہ ملک احسن مہے کے ذریعے ہونے والے کام اکثر مالی منفعت کے ہوتے ہیں اسی لیے وہ بلاتاخیر ہو جاتے ہیں جبکہ دوسری جانب ووٹرز اور پارٹی ورکرز اپنے جائز کاموں کے سلسلے میں علی حیدر گیلانی کے پاس اور سرکاری دفاتر کے چکر کاٹ کاٹ کر مایوس ہو کر بیٹھ جاتے ہیں اور ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوتا۔ذرائع نے انکشاف کیا کہ جب یوسف رضا گیلانی وزیراعظم بنے تھے تب ملک احسن مہے کو ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (ٹیوٹا) میں خصوصی طور پر بطور گزیٹڈ آفیسر نوکری دی گئی تھی ۔
تاہم بعد ازاں اس نے نوکری چھوڑ دی انہوں نے مزید بتایا کہ پرکشش عہدوں پر تعیناتی کے خواہشمند امیدوار ملک احسن مہے سے رابطہ کرتے ہیں معاملات طے ہوتے ہی وہ مطلوبہ عہدے پر اپنی تعیناتی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں انہوں نے مزید انکشاف کیا کہ کچھ عرصہ قبل ملتان کے ایک بدنام زمانہ پٹواری جسے ملک احسن مہے کی سرپرستی حاصل تھی سے ایک نہایت پرکشش موضع کا چارج واپس لینا ضلعی انتظامیہ کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج بن گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس پٹواری کے خلاف اسسٹنٹ کمشنر تو دور کی بات نہ تو کمشنر اور نہ ہی ڈپٹی کمشنر کوئی کارروائی کر سکتا تھا تاہم جب پنجاب حکومت نے گیلانی خاندان کو تھوڑا ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا تو اس پٹواری کو معطل کر دیا گیا انہوں نے بتایا کہ وہ پٹواری اس موضع میں تعیناتی کے عوض چھ لاکھ روپیہ ماہانہ دیتا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ اسسٹنٹ کمشنر سٹی عبد السمیع شیخ کی جانب سے اس پٹواری کی معطلی کے بعد ایک اور پٹواری سے نئی ڈیل کی گئی اور ایک ماہ قبل اس پٹواری کو اس پرکشش موضع کا اضافی چارج سونپ دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق نیا پٹواری بلا کسی خوف کے سائلین سے ثبوت فرد کے پانچ ہزار روپے وصول کر رہا ہے جبکہ منتقلی کی فرد اور انتقال کے الگ الگ بیس ہزار روپے وصول کر رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ملک احسن مہے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاسوں میں بھی خصوصی طور پر شرکت کرتا ہے جس سے اس کے اثر و رسوخ کا دائرہ مزید وسیع ہوتا نظر آتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کمشنر عامر کریم خان اور ڈپٹی کمشنر وسیم حامد سندھو اس ساری صورتحال سے بخوبی واقف ہیں مگر اپنی پوسٹنگ بچانے کے لئے خاموش ہو کر بیٹھے ہیں عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ عام شہریوں اور پارٹی ورکرز کی شکایات کا ازالہ نہ ہونا اور فرنٹ مینوں کے ذریعے سرکاری کاموں کا چلنا جمہوری نظام کے لیے ایک بڑا چلینج چیلنج ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال نہ صرف سرکاری محکموں میں بدعنوانی کو فروغ دیتی ہے بلکہ حکومتی مشینری کی کارکردگی کو بھی متاثر کرتی ہے۔روزنامہ بیٹھک نے اس سلسلے میں جب علی حیدر گیلانی اور ملک احسن مہے کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا تو وہ رابطے میں نہ آ سکے
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں