ملتان سینیٹری ورکرز استحصال اسکینڈل: دو ماہ میں 500 ورکرز بے روزگار
ملتان (بیٹھک انوسٹیگیشن سیل) ایک طرف ملتان میں صفائی کے انتظامات کی صورتحال مزید ابتر ہوتی جا رہی ہے تو دوسری جانب تحصیل صدر اور تحصیل سٹی میں صفائی کا ٹھیکہ حاصل کرنے والی کمپنی ایس اے انٹرپرائزز نے ایک بار پھر بڑی تعداد میں سینیٹری ورکرز کو فارغ کر دیا ہے۔ اس تازہ کارروائی میں 250 سینیٹری ورکرز کو نکالا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق پچھلے مہینے بھی اسی کمپنی نے تقریباً 250 ورکرز کو فارغ کیا تھا یوں صرف دو مہینوں میں 500 سینیٹری ورکرز بے روزگار ہو چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ایس اے انٹرپرائزز کے پاس ملتان کی دو بڑی تحصیلوں تحصیل صدر اور تحصیل سٹی میں صفائی کا ٹھیکہ ہے جس کی مالیت تقریباً ساڑھے سولہ ارب روپے ہے۔ذرائع کے مطابق، حال ہی میں فارغ کیے جانے والے تمام 250 سینیٹری ورکرز کا تعلق تحصیل صدر سے ہے۔ یہ بات تشویشناک ہے کہ ایک ہی تحصیل سے اتنی بڑی تعداد میں ملازمین کو نکالا جا رہا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ پرائیویٹ کمپنی کے پاس تحصیل سٹی کے لیے 2200 کے قریب سینیٹری ورکرز ہیں جو کہ ویسٹ منیجمنٹ کمپنی سے منسلک ہیں۔
معاہدے کے مطابق ایس اے فرم ان ورکرز کی تنخواہ حکومت پنجاب کے جاری کردہ فنڈز سے ادا کرتی ہے جبکہ تحصیل صدر کے لیے معاہدے کے مطابق سینیٹری ورکرز کی بھرتی براہ راست ایس اے انٹرپرائزز نے کی ہے۔ اس طرح ایس اے فرم ایک طرف حکومتی فنڈز پر ہاتھ صاف کرتی نظر آتی ہے دوسری طرف ڈیلی ویجز ورکرز کی تنخواہوں سے کٹوتی کرکے دو وقت کے لیے تنگ درجہ چہارم کے ملازمین کا خون نچوڑنے میں مصروف ہے انہوں نے بتایا کہ اس مسئلے کی سنگینی اس وقت اور بڑھ جاتی ہے جب یہ انکشاف ہوتا ہے کہ کمپنی کی جانب سے سینیٹری ورکرز کی بھرتیاں سرکاری نوکری کا کہہ کر کی گئی ہیں۔
ذرائع کے مطابق ہر سینیٹری ورکر سے پچاس ہزار روپے بھرتی کے نام پر وصول کیے گئے اور انہیں اس وصولی کے عوض کوئی بھرتی لیٹر بھی جاری نہیں کیا جاتا۔انہوں نے بتایا کہ یہ محض زبانی یقین دہانیوں اور رقوم کے عوض نوکریاں دینے کا عمل ہے جس میں کسی قسم کی قانونی یا دفتری شفافیت موجود نہیں۔انہوں نے بتایا کہ پرائیویٹ ورکرز کے نام کمپنی نے صرف اپنے رجسٹر پر لکھ رکھے ہیں جو کسی بھی وقت انہیں فارغ کرنے کے لیے کمپنی کو مکمل اختیار دیتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان سینیٹری ورکرز کو باقاعدگی سے تنخواہ بھی نہیں دی جاتی ہے اور انہیں دو دو ماہ بعد تنخواہ ملتی ہے جو ان کے مالی حالات کو مزید خراب کر دیتی ہے جبکہ اس کے علاوہ چھٹیوں کے نام پر ان کی تنخواہ کاٹ لی جاتی ہے جس کی وجہ سے اکثر ورکرز کو ماہانہ صرف بارہ بارہ ہزار روپے تنخواہ ملی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ اجرت اس محنت اور صفائی جیسے مشکل کام کے تناسب سے انتہائی کم ہے خاص طور پر جب ان سے بھرتی کے نام پر بھاری رقم بھی وصول کی گئی ہو۔
ذرائع نے مزید سنگین انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ پچھلے مہینے (جون) میں 150 سینیٹری ورکرز کو فارغ کیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ان ورکرز کو فارغ کرنے کے بعد ان کی جگہ پچاس پچاس ہزار روپے لے کر دوسرے لوگوں کو بھرتی کر لیا گیا ہےانہوں نے بتایا کہ یہ سارا عمل ایک منظم طریقے سے کیا جا رہا ہے جس کا مقصد مالی فائدہ اٹھانا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اسی طرح اس مہینے (جولائی میں) جن 150 سینیٹری ورکرز کو فارغ کیا گیا ہے ان کی جگہ بھی اسی طرح پیسے لے کر نئے لوگ بھرتی کیے جائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ یہ ماڈل ایک مستقل لوپ (loop) بن چکا ہے جہاں ورکرز کو نکال کر دوبارہ بھرتی کے نام پر رقم کمائی جا رہی ہے۔ذرائع کے اندازے کے مطابق اس طرح صرف سینیٹری ورکرز کو نکال کر دوبارہ بھرتی کے نام پر سوا کروڑ روپے ماہانہ کمایا جا رہا ہے اور یہ رقم براہ راست ورکرز کے استحصال سے حاصل کی جا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہر یونین کونسل میں 26 سینیٹری ورکرز کام کر رہے ہیں جن کے علاؤہ چار خواتین سینیٹری ورکرز بھی شامل ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر ملتان وسیم حامد سندھو جس کی ملتان میں دوسری بار تعیناتی کے لئے قابلیت محض چیف سیکریٹری زاہد اختر زمان کی پشت پناہی ہے نے ملتان ویسٹ منیجمنٹ کمپنی اور صفائی کا ٹھیکہ حاصل کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے ہونے والی کرپشن پر آنکھیں موند رکھی ہیں انہوں نے کہا کہ وسیم حامد سندھو نے بطور ڈپٹی کمشنر اپنی پہلی تعیناتی کے دوران بھی ایم ڈبلیو ایم سی کے حکام کی کرپشن پر گیدڑ بھپکیوں سے کام لیتے رہے ہیںعوامی اور شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ اس صورتحال پر وزیراعلی مریم نواز کو فوری نوٹس لینا چاہیے تاکہ ان سینیٹری ورکرز کا استحصال روکا جا سکے اور ملتان میں صفائی کے انتظامات متاثر نہ ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ نہ صرف ورکرز کے حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ شہر کی صفائی کے معیار پر بھی منفی اثرات مرتب کرے گی جبکہ پرائیویٹ کمپنی کا یہ عمل معاہدے کی خلاف ورزی اور اخلاقی پستی کو ظاہر کرتا ہے۔انہوں نے وزیراعلیٰ مریم نواز سے اس معاملے کی مکمل چھان بین کرنے اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملتان کے عوام صاف ستھرا ماحول اور صفائی کرنے والے ورکرز کے لیے منصفانہ سلوک چاہتے ہیں۔اس سلسلے میں جب چیف ایگزیکٹو آفیسر ملتان ویسٹ منیجمنٹ کمپنی عبد الرزاق ڈوگر اور ایس اے انٹرپرائزز کے سی ای او عمران نور موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا گیا تو وہ رابطے میں نہ آ سکے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں