مظفرگڑھ :180 بھینسوں کی چوری بارے کوریج پر پولیس نے مقامی صحافی کو گرفتارکرلیا ( صحافی برادری سراپا احتجاج)

صحافی عبید خان بڈانی کی گرفتاری: پولیس نااہلی یا انتقامی کارروائی؟

ملتان (بیٹھک رپورٹ) مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور کے دریائی علاقے میں چند روز قبل 180 بھینسوں کی چوری کی ایک انوکھی واردات پر سیت پور کے مقامی صحافی کی سوشل میڈیا پر کوریج نے مظفرگڑھ پولیس کو مشتعل کر دیا صحافی کے خلاف کسی شہری کے بوسن گینگ کے ساتھ رابطے اور تعلق کی خبر چلانے کی دھمکی دینے اور اسلحہ برآمدگی کے دو مختلف مقدمات درج کر کے اسے گرفتار کر لیا، صحافی برادری سراپا احتجاج بن گئی، سیت پور پولیس کی جانب سے زیر دفعہ 506//419 اور 337ایچ2/34 کے تحت 15 جولائی کو درج مقدمہ نمبر 444/25 مدعی محمد حنیف کے مطابق وہ ایک کاشت کار ہے اور سیت پور کے موضع ختانی کا رہائشی ہے۔
مدعی نے الزام عائد کیا کہ 12 جولائی کو مغرب کے قریب عبید الرحمن بڈانی نے اس کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا اور اس سے 75 ہزار روپے کا تقاضا کیا وجہ پوچھنے پر بڈانی نے کہا کہ اگر رقم نہ دی گئی تو وہ مدعی کے بوسن گینگ کے ساتھ تعلقات کی خبر چلا دے گا کیونکہ وہ صحافی ہے مدعی کے مطابق بڈانی زبردستی کرنے لگا اور انکار پر پستول نکال کر اس کے سر پر تان لیا تاہم شور پر لوگ آ گئے تو ملزم ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہو گیا۔ بڈانی کے خلاف اگلے روز 16 جولائی پنجاب آرمز امنڈمنٹ آرڈیننس 2015 اور پنجاب آرمز آرڈیننس 1965 کی دفعات کے تحت درج ہونے والی ایف آئی آر کے مدعی سب انسپکٹر اقبال حسین کے مطابق اسے مخبر نے اطلاع دی کہ 15 جولائی کو درج ہونے والے مقدمے کا ملزم صحافی ہسپتال چوک سلطان پور موجود ہے جس کے پاس اسلحہ بھی موجود ہے اگر ریڈ کیا جائے تو گرفتار ہو سکتا ہے اور اسلحہ بھی برآمد ہو سکتا ہے۔
’ مدعی پولیس افسر کے مطابق گھیرا ڈال کر ملزم صحافی کر قابو کر کے اس کے قبضے سے اسلحہ بمع گولیاں برآمد کر لیا گیا۔ مختلف علاقوں کی صحافی تنظیموں اور علاقائی صحافیوں کے عبید الرحمن بڈانی کے خلاف مقدمے کی بھرپور مذمت کی اور احتجاج کیامقامی لوگوں کا سوشل میڈیا پر کہنا تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں بھینسوں کی چوری کی واردات نے پورے ملک میں ہلچل مچا دی تھی اور یہ ایک ایسا واقعہ تھا جس نے نہ صرف مقامی آبادی کو حیران کیا بلکہ قومی میڈیا کی بھی توجہ خوب سمیٹی۔ان کا کہنا تھا کہ واردات کے فوری بعد سے اب تک مقامی پولیس چوری شدہ بھینسوں کا سراغ لگانے میں تو مکمل طور پر ناکام رہی لیکن صحافی کے خلاف انتقامی کارروائی پر اتر آئی ان کا کہنا تھا کہ اپنی اس نااہلی کو چھپانے کے لیے پولیس جھوٹے دعوے کرتی رہی ہے اور اپنی کارکردگی کو تاحال بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حد تو یہ ہے کہ پولیس نے قومی سطح کے بڑے نیوز چینلز پر بھی اپنی ‘شاندار کامیابیوں’ کی جھوٹی خبریں نشر کروائیں۔
تاکہ عوام کو مطمعین کیا جا سکے ان کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ ان من گھڑت خبروں کو سن کر شاید ملک کے دیگر حصوں کے لوگ پولیس کی کارکردگی سے مطمئن ہو گئے ہوں مگر علی پور کے مقامی، ذمہ دار صحافی اور دیگر باخبر افراد حقائق سے بخوبی واقف ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ پولیس کی ان کھوکھلی باتوں پر ہرگز مطمئن نہیں۔ان کا کہنا تھا ان گنے چنے ذمہ دار صحافیوں میں ایک نمایاں نام حاجی عبید خان بڈانی کا بھی ہے جو ایک نڈر صحافی ہیں اور حقائق کو سامنے لانے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حاجی عبید خان بڈانی نے سوشل میڈیا کو پلیٹ فارم بناتے ہوئے عوام کو اس بھینسوں کی چوری کی واردات کی تمام تفصیلات اور اس میں پولیس کی مایوس کن کارکردگی سے مسلسل آگاہ رکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ حقائق کو عوام تک پہنچانے کی پاداش میں مقامی پولیس نے جھوٹے مقدمات کا اندراج کر کے عبید بڈانی کو گرفتار کر لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عبید بڈانی کی گرفتاری آزادی اظہارِ رائے پر قدغن لگانے اور آوازوں کو دبانے کی ایک واضح اور قابل مذمت کوشش ہے۔علی پور کی سول سوسائٹی نے حاجی عبید خان بڈانی کی اس بلا جواز گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور ان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے کہ وہ پولیس کی نااہلی کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ بڈانی کی گرفتاری پولیس گردی اور صحافیوں کو خاموش کرانے کی کوششوں کی ایک تازہ اور افسوسناک مثال ہے اور ایسے واقعات کسی بھی جمہوری اور مہذب معاشرے کے لیے ہرگز نیک شگون نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا حاجی عبید خان بڈانی کی گرفتاری سے پولیس کی جانب سے یہ پیغام بھیجا گیا ہے کہ اگر کوئی شہری یا صحافی سرکاری محکموں کی ناکامیوں، کمزوریوں یا بدعنوانیوں کو اجاگر کرے گا تو اسے حکومتی جبر اور انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ان کا کہنا تھا کہ عوام کو حقائق سے باخبر رکھنا صحافیوں کا مقدس فریضہ ہے جس میں رکاوٹ ڈالنا غیر جمہوری عمل ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کو اپنی نااہلی چھپانے اور دوسروں کو ہراساں کرنے کی بجائے اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے اور چوروں کو پکڑنے پر توجہ دینی چاہیے، نہ کہ حقائق کو منظر عام پر لانے والوں کو جیلوں میں ڈالنا چاہیے۔ دریں اثناء چیئرمین پنجاب وکلاء محاذ اور معروف قلمکار رانا امجد علی امجد ایڈووکیٹ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ ضلع مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور سے تعلق رکھنے والے سنئیر صحافی حاجی عبید خان بڈانی کی گرفتاری قابل مذمت عمل ہے۔
. مذکورہ صحافی نے کچے کے علاقے میں پنجاب پولیس کی نااہلی اور مبینہ ناقص کارکردگی کا پول کھول دیا ۔پولیس تھانہ سیت پور نے کچہ آپریشن پر جرات مندانہ اور حقائق پر مبنی رپورٹنگ کو روکنے کیلئے بلا وجہ حاجی عبید خان کو گرفتار کیا ہے اور آئے روز ضلع مظفرگڑھ میں صحافیوں کو مقامی انتظامیہ سے تھریٹ کرنا اور گرفتار کرنا صحافت کا گلہ گھونٹنے کے مترادف ہے. آئی جی پنجاب اور وزیراعلی پنجاب کو اس صورتحال کا نوٹس لینا چاہئے۔

خبر کی تفصیل کے لیے لنک پر کلک کریں