اعظم جوئیہ کی دوبارہ تعیناتی میں کرپشن، رشوت کیس کے ملزم کو دوبارہ بااختیار عہدہ مل گیا
ملتان (بیٹھک انوسٹیگیشن سیل) سابق وزیراعظم اور موجودہ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے ممبر صوبائی اسمبلی اور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی علی حیدر گیلانی کے مبینہ فرنٹ مین ملک احسن مہے کا ایک مبینہ کرپٹ نائب تحصیلدار کی دوبارہ تعیناتی سے متعلق ایک اور بڑا کارنامہ سامنے آ گیا۔ ذرائع کے مطابق نائب تحصیلدار اعظم جوئیہ جو کہ کچھ عرصہ قبل اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ملتان کے ہاتھوں تین لاکھ روپے رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا علی حیدر گیلانی کے فرنٹ مین ملک احسن مہے نے علی حیدر گیلانی کو کہلوا کر اسے دوبارہ ٹاٹے پور میں تعینات کروا دیا ہے باوجود اس کے جب اینٹی کرپشن نے اعظم جوئیہ کو گرفتار کیا تھا تو اس وقت اس سے نشان زدہ کرنسی نوٹ برآمد ہوئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ اعظم جوئیہ جو اس وقت نائب تحصیلدار ٹاٹے پور کے عہدے پر ہی تعینات تھا اب نہ صرف اسے دوبارہ اسی علاقے میں تعینات کیا گیا ہے بلکہ علی حیدر گیلانی کے کہنے پر اسے ایک کی بجائے دو قانونگوئیاں بھی دلوا دی گئی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ملک احسن مہے نے اعظم جوئیہ کو یقین دہانی کروائی کہ اب یہ اس کی ضد ہے کہ وہ اسے ٹاٹے پور میں ہی تعینات کروا کر رہے گا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اعظم جوئیہ ماہانہ بنیادوں پر علی حیدر گیلانی کے نام پر ایک موٹی رقم ان کے ٹاؤٹ ملک احسن مہے کو دیتا ہے جو کہ سرکاری ملازمین کی تعیناتیوں اور تبادلوں کے نظام میں کرپشن کی گہری جڑوں کو ظاہر کرتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی کارروائی کے بعد اعظم جوئیہ کو باامر مجبوری معطل کر دیا گیا تھا اور وہ ایک ماہ تک جیل میں بھی رہا تھا لیکن ضمانت پر رہا ہونے کے بعد اب اسے دوبارہ وہی عہدہ دیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر وسیم حامد سندھو جس کی واحد قابلیت چیف سیکریٹری زاہد اختر زمان کا چہیتا ہونا بتائی جاتی ہے اور جو ایمانداری کے نام پر لوگوں کے جائز کام بھی روک کر بیٹھا رہتا ہے اعظم جوئیہ جیسے کرپشن کے الزام کا سامنا کرنے والے نائب تحصیلدار کی تعیناتی پر بھیگی بلی بن کر بیٹھ گیا اور کوئی اعتراض نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال ڈپٹی کمشنر کے دعویٰ کردہ ایمانداری پر سوالیہ نشان کھڑا کرتی ہے اور انتظامیہ میں سیاسی اثر و رسوخ کی عکاسی کرتی ہے کہ کس طرح ڈپٹی کمشنر کمزور لوگوں کے جائز کام روک کر بیٹھا جاتا ہے اور بااثر لوگوں کے آگے اس کی ساری افسری نکل جاتی ہے ذرائع کے مطابق اگرچہ ابھی تک اعظم جوئیہ کا کیس انسداد بدعنوانی عدالت میں زیر سماعت ہے۔
لیکن اس کے باوجود اسے نہ صرف پھر سے ٹاٹے پور میں تعینات کر دیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ حیرت انگیز طور پر اسے ٹاٹے پور قانونگوئی کے علاوہ جلیل قانونگوئی کا چارج بھی اعظم جوئیہ کو سونپ دیا گیا ہے یوں یہ اقدام قانون کی حکمرانی اور احتساب کے نظام کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس تعیناتی اور اضافی چارج سونپنے کی کوئی اور وجہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ یہ سب علی حیدر گیلانی کے مبینہ فرنٹ مین ملک احسن مہے کے کہنے پر کیا گیا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ان دونوں قانونگوئیوں میں مینوئل مواضعات بھی شامل ہیں جن میں ٹیکس چوری کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں یوں اعظم جوئیہ گین ٹیکس اور ایڈوانس ٹیکس پر پورے دھڑلے سے ہاتھ صاف کر کے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچا رہا ہے جںکہ یہ صورتحال حکومتی ریونیو پر براہ راست منفی اثر ڈال رہی ہے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ اس ضمن میں اعظم جوئیہ نے اپنا لاگ ان دو وثیقہ نویس بھائیوں سلمان بھٹی اور عدنان بھٹی کو خلاف قانون استعمال کرنے کے لیے دے رکھا ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ دونوں وثیقہ نویس بھائی پارٹیاں گھیر کر لاتے ہیں اور چوک کچہری میں واقع وثیقہ مارکیٹ کے دیگر وثیقہ نویسوں کو اعظم جوئیہ کے مواضعات کی لسٹ بھیج کر انہیں کہتے ہیں کہ بیانات ان کے ذریعے کروائے جائیں۔انہوں نے بتایا کہ پر بیان کے لیے سائلین سے دس ہزار روپے بطور رشوت وصول کیے جا رہے ہیں اور یہ ناجائز وصولیاں عوام پر اضافی مالی بوجھ ڈال رہی ہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ نائب تحصیلدار کے لیے مارکنگ کے نام پر الگ رقم وصول کی جاتی ہے جس کا مقصد رشوت کی وصولی کو قانونی شکل دینا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ علی حیدر گیلانی خود پنجاب اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں جس کا بنیادی مقصد سرکاری محکموں میں مالی شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایسے میں ان کے مبینہ فرنٹ مین کا ایک کرپشن کے ملزم نائب تحصیلدار کو دوبارہ تعینات کروانا اور اسے ناجائز مالی فوائد کے لیے استعمال کرنا چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے منصب کی توہین کے مترادف ہے۔انہوں نے بتایا کہ ملتان میں لینڈ ریکارڈ کے معاملات میں شفافیت اور میرٹ کی بجائے مبینہ طور پر مالی لین دین اور سیاسی آشیرباد کا عمل ایک لمبے عرصے سے جاری ہے جس کے پیچھے ملک احسن مہے بطور ایک مرکزی کردار کے موجود ہے ۔
عوامی اور شہری حلقوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعلی مریم نواز، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور احتسابی ادارے اس معاملے کا سنجیدگی سے نوٹس لیں گے اور ملوث افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کریں گے کیونکہ یہ صورتحال پاکستان میں گڈ گورننس اور احتساب کے دعوؤں پر سوالیہ نشان کھڑا کرتی ہے خاص طور پر جب کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنے والے افسران کو دوبارہ اہم عہدوں پر تعینات کیا جائے تو یہ عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچاتا ہے۔اس سلسلے میں روزنامہ بیٹھک نے جب علی حیدر گیلانی، ملک احسن مہے، اعظم جوئیہ، عدنان بھٹی اور سلمان بھٹی کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا تو وہ رابطے میں نہ آ سکے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں