حکومتی ٹرانسفر پالیسی کے برعکس ایگزیکٹو انجینئر لوکل گورنمنٹ خلیل کھوسہ کی اپنے ہی ضلع میں غیر قانونی تعیناتی کا انکشاف

ڈیرہ غازی خان میں خلیل کھوسہ کی غیر قانونی تعیناتی پر عوامی ردعمل

ڈیرہ غازیخان (حشمت علی کوریجہ) پنجاب حکومت کی ٹرانسفر پوسٹنگ پالیسی کے برعکس ایگزیکٹو انجینئر لوکل گورنمنٹ اینڈ کیمونٹی ڈویلپمنٹ خلیل کھوسہ کی اپنے ہی ضلع میں غیر قانونی تعیناتی کا انکشاف، سیاسی اثر و رسوخ کے حامل افسر اپنے خاندان کے سیاسی اثر و رسوخ کو استعمال میں لاتے ہوئے اپنے ہوم ڈسٹرکٹ میں کئی برسوں سے تعینات، عوامی اور شہری حلقوں کا وزیراعلیٰ مریم نواز سے صورتحال کا جائزہ لینے کا مطالبہ۔
ذرائع کے مطابق 16 مارچ 1980 کے ایک نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب حکومت میں کسی بھی 16ویں گریڈ یا اس سے اوپر کے گریڈ کے سرکاری افسر کو اس کے آبائی ضلع میں تعینات نہیں کیا جا سکتا۔نوٹیفکیشن کے مطابق افسران کو معمول کے طور پر ریٹائرمنٹ کے دو سال کے اندر ان کے آبائی شہر یا اس کے قریب تعینات کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب کی یہ پالیسی حکومتی اداروں میں شفافیت اور غیرجانبدارانہ کارکردگی کو یقینی بنانے کے لیے بنائی گئی ہے اور اس پالیسی کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ افسران مقامی اثر و رسوخ اور ذاتی تعلقات سے بالا تر ہو کر اپنے فرائض سر انجام دیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ پالیسی کئی دہائیوں سے نافذ ہے اور تمام محکموں پر یکساں لاگو ہوتا ہے لیکن خلیل کھوسہ جیسے سیاسی طور پر بااثر افسران اپنا تبادلہ کروانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ۔
یہی وجہ ہے کہ خلیل کھوسہ کئی سالوں سے اپنے آبائی ضلع ڈیرہ غازی خان میں تعینات ہے اور اس کی یہ طویل مدت تعیناتی سرکاری پالیسی کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خلیل کھوسہ کی اپنے آبائی ضلع میں یہ پہلی تعیناتی نہیں ہے بلکہ پہلے بھی وہ ڈیرہ غازی خان میں تعینات رہ چکا ہے اور جب کہ اس وقت کرپشن اور پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اس کے تعلق کے حوالے سے شہری حلقوں چہ میگوئیاں جاری ہیں ،اس تعیناتی پر نہ صرف سوالات اٹھ رہے ہیں تو اس کی ڈیرہ غازی خان میں غیر قانونی تعیناتی کے حوالے سے بھی آواز اٹھائی جا رہی ہے۔
، ان کا کہنا تھا کہ خلیل کھوسہ کی بار بار اور طویل عرصے کے لئے ڈیرہ غازی میں غیر معمولی تعیناتی کی وجہ ان کی مبینہ سیاسی پشت پناہی بتائی جا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خلیل کھوسہ ماضی میں پی ٹی آئی سے اپنے تعلقات کی بنیاد پر نہ صرف ڈیرہ غازی خان بلکہ ملتان میں تعیناتی حاصل کرنے میں کامیاب رہا ہے جبکہ آج کل وہ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے اپنے ایک مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے عزیز ممبر نیشنل اسمبلی کی سیاسی پشت پناہی کی بنیاد پر ڈیرہ ڈویژن کے اربوں روپے منصوبوں میں کرپشن کے الزام کا سامنا بھی کر رہا ہے۔
،ان کا کہنا تھا کہ بیوروکریسی میں اب یہ بات عام سمجھتی جاتی ہے کہ افسران سیاسی اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر اپنی مرضی کی جگہوں پر تعینات ہو جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ طرز عمل ایک طرف سرکاری نظام میں بدعنوانی اور بے قاعدگیوں کو فروغ دیتا ہے تو دوسری جانب حکومت کی کارکردگی اور اس کی پالیسیوں کی افادیت پر سوالیہ نشان لگاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ افسوس ناک بات ہے کہ خلیل کھوسہ جیسے بعض افسران اپنی سیاسی رسائی کا فائدہ اٹھا کر ان ہدایات کو نظرانداز کر دیتے ہیں ۔
جس سے حکومت کے اندر دوہرے معیار کا تاثر پیدا ہوتا ہے جبکہ یہ صورتحال دیگر افسران کے حوصلے بھی پست کرتی ہے جو پالیسی کی پاسداری کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کئی سالوں سے ڈیرہ غازی میں خلیل کھوسہ کی تعیناتی سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا سیاسی اثر و رسوخ کافی مضبوط اور پائیدار ہے جو کہ ایک تشویشناک صورتحال ہے جو نظام میں موجود خامیوں کی نشاندہی کرتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی تعیناتیاں نہ صرف انتظامی نظم و نسق کو متاثر کرتی ہیں بلکہ عوام میں بھی حکومت پر اعتماد کو ٹھیس پہنچاتی ہیں۔
کیونکہ جب عوام دیکھتے ہیں کہ سرکاری پالیسیوں پر عملدرآمد نہیں ہو رہا تو ان کا نظام پر سے اعتماد اٹھ جاتا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ صورتحال صوبے میں گڈ گورننس کے فروغ کے لیے ایک بڑی رکاوٹ ہےعوامی اور شہری حلقوں سے وزیراعلیٰ مریم نواز، چیف سیکریٹری زاہد اختر زمان اور سیکریٹری لوکل گورنمنٹ اینڈ کیمونٹی ڈویلپمنٹ شکیل احمد میاں سے معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی بے قاعدگیاں فوری طور پر ختم کی جانی چاہئیں تاکہ قانون کی بالادستی قائم ہو۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر اس معاملے کا نوٹس لے اور خلیل کھوسہ کا تبادلہ پالیسی کے مطابق کسی دوسرے ضلع میں کیا جائے جس سے نہ صرف حکومت کی ساکھ بہتر ہو گی بلکہ پالیسیوں کی پاسداری بھی یقینی بنے گی ۔
جبکہ حکومت کے ایسے اقدامات سے مستقبل میں ایسی خلاف ورزیوں کی روک تھام بھی ہو سکے گی۔انہوں نے وزیراعلیٰ مریم نواز سے خلیل کھوسہ پر لگنے والے کرپشن اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیوں کے الزامات پر ہونے والی محکمانہ انکوائریوں اور اینٹی کرپشن میں ہونے والی تمام تحقیقات کی ازسر نو ایماندار افسران پر مشتمل ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دیکر تحقیقات کی جائیں اور انکوائری کمیٹی کی فائنڈنگ کے نتیجے میں قانون کے مطابق کاروائی کر کے نہ صرف قومی خزانے کو پہنچائے جانے والے نقصان کی ریکوری کی جائے بلکہ خلیل کھوسہ کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ اس سلسلے میں روزنامہ بیٹھک نے جب خلیل کھوسہ کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا تو اس کی جانب سے کوئی جواب موصول نہ ہوا۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں