رحیم یار خان آلودگی اسکینڈل: بھٹہ و فیکٹری مالکان بے لگام
رحیم یار خان(بیورورپورٹ) پنجاب کے عوام کو صاف ستھرا ماحول فراہم کرنے کا وزیر اعلیٰ پنجاب کا منصوبہ دھرے کا دھرا رہ گیا،ضلع رحیم یارخان میں زگ زیگ ٹیکنالوجی عملدرنہ ہوسکا،ڈیڑھ ہزار بھٹہ خشت اور ٹائر جلا کر تیل نکالنے والی فیکٹریوں کے مالکان 55 لاکھ انسانی زندگیوں سے کھیلنے لگے،ضلعی انتظامیہ اور محکمہ ماحولیات ڈیڑھ ہزار میں سے صرف 350 بھٹہ خشت کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کروانے میں کامیاب جبکہ 1000 سے زائد بھٹہ خشت آج بھی پرانی ٹیکنیک پر چل رہے ہیں،۔
بھٹہ خشت پر ممنوعہ ایندھن کا سر عا م استعمال جاری،آسمان پر کالے دھوئیں کے بادل منڈلانے لگے،کیری راکھ اور زہریلے دھوئیں سے 55لاکھ نفوس مشتمل آبادی بری طرح متاثر،محکمہ ماحولیات کے انسپکٹروں اور اہلکاروں سے بھٹہ خشت اور فیکٹری مالکان سے لاکھوں روپے کی منتھلیاں طے کرلیں،شہریوں کا وزیر اعلیٰ پنجاب سے نوٹس لینے اور ماحول کو آلود ہ کرنے والے عوامل کیخلاف سخت کاروائیاں کرنے کا مطالبہ کردیا۔تفصیل کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف نے اپنا منصب سنبھالتے ہی ستھرا پنجاب پروگرام،تجاوزات سے پاک پنجاب اور ماحول کو آلودہ کرنے والے عوامل کیخلاف سخت ترین کاروائیاں کرنے کے احکامات جاری کئے تھے،۔
پنجاب کے دیگر اضلاع کی طرح ضلع رحیم یارخان میں بھی ڈپٹی کمشنر خرم پرویز نے ضلع بھر میں ماحول کو آلودہ کرنے اور فوگ سموگ کا باعث بننے والے بھٹہ خشت اور ٹائر جلا کر تیل نکالنے والی فیکٹریوں کیخلاف کاروائیوں کے احکامات جاری کئے اور ہر تحصیل میں محکمہ ماحولیات،محکمہ انڈسٹریز اور اسسٹنٹ کمشنروں کی تین رکنی جوائنٹ ٹیمیں تشکیل دی تھیں جنہوں نے شروع شروع میں ممنوعہ ایندھن کا استعمال کرنے اور زگ زیگ ٹیکنالوجی پر عملدرآمد نہ کرنے والے بھٹہ خشت کیخلاف تابڑ توڑ کاروائیاں کیں اور درجنوں بھٹے اور ٹائر جلا کر تیل نکالنے والی فیکٹریاں مسمار کیں۔مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ منصوبہ بھی ختم ہوگیا۔ذرائع نے بتایا کہ ضلع رحیم یارخان میں ڈیڑھ ہزار (1500)بھٹہ خشت اور تقریباً30 سے زائد ٹائر جلا کر تیل نکالنے والی فیکٹریاں ہیں،وزیر اعلیٰ پنجاب کے احکامات پر ہونیوالی کاروائیوں کے خوف سے تقریباً350 بھٹہ خشت زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل ہوگئے۔
جبکہ 1150 بھٹہ خشت آج بھی پرانی ٹیکنیک پر چلتے ہوئے ممنوعہ ایندھن جس میں بورا،کوڑا کرکٹ،کچرا،کچہ کوئلہ،ٹائر،پرانے جوتے کاٹھ کباڑ جلا کر ماحول کو آلودہ کرنے میں مصروف ہیں،محکمہ ماحولیات کے ذرائع کے مطابق محکمہ ماحولیات،محکمہ انڈسٹریز کے افسران نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور ڈپٹی کمشنر رحیم یارخان کو چند ایک کاروائیاں کرکے”رام” کردیا اور 1150 بھٹہ خشت کے مالکان سے منتھلیاں طے کرلی ہیں۔ ذرائع کے مطابق فی بھٹہ خشت سے 30 ہزار روپے منتھلی طے کی گئی ہے۔
جو محکمہ ماحولیات کے انسپکٹرز اور اہلکار یکم تاریخ سے 10 تاریخ تک ہر تحصیل سے اکٹھی کرتے ہیں،خانپور اور لیاقت پور میں بھٹہ خشت مالکان منتھلیاں اکھٹی کرکے خود محکمہ ماحولیات اور انڈسٹریز کے افسران تک پہنچاتے ہیں جبکہ تحصیل رحیم یارخان اور صادق آباد سے محکمہ ماحولیات کے انسپکٹرز،اہلکار اور ڈرائیور منتھلیاں اکھٹی کرتے ہیں،ایک محتاط اندازے کے مطابق ڈھائی سے تین کروڑ روپے ہر ماہ منتھلی وصول کی جاتی ہے جو محکمہ ماحولیات،محکمہ انڈسٹریز اور ضلعی انتظامیہ کے افسران میں تقسیم کی جاتی ہے۔
اس حوالے سے محکمہ ماحولیات کے انسپکٹروں کا کہنا ہے کہ عملہ کا فقدان اور وسائل کی کمی کی باعث آپریشن میں رکاوٹیں پیش آئیں مگر گاہے بگاہے زگ زیگ ٹیکنالوجی پر عملدرآمد کرنے کیلئے سرکاری محکمہ اپنی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔جبکہ شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز،کمشنر بہاولپور اور ڈپٹی کمشنر رحیم یارخان خرم پرویز سے ماحول کو آلودہ کرنیوالے عوامل کیخلاف بلا تفریق سخت کاروائیوں کا مطالبہ کیا ہے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں