ماورائے عدالت قتل آئین اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے: جسٹس اطہر من اللہ

ماورائے عدالت قتل آئین اور بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، جسٹس اطہر من اللہ

سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے تربت میں نوجوان حیات کو والدین کے سامنے گولیاں مار کر قتل کرنے والے ایف سی اہلکار کی سزائے موت کے خلاف اپیل کا اقلیتی فیصلہ جاری کرتے ہوئے اپیل خارج کردی۔
عدالت نے فیصلے میں کہا ہےکہ ماورائے عدالت قتل آئین اور بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، ۔
سپریم کورٹ ماورائے عدالت حراستی قتل کو فَساد فِی الارض قرار دے چکی، ایف سی اہلکار کا جرم بزدلانہ، بہیمانہ اور عوامی ضمیر کو جھنجھوڑنے والا ہے،۔
قانون نافذ کرنے والا اہلکار شہری کا قاتل بنے تو سب سے سخت سزا لازم ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے اقلیتی فیصلے میں قرار دیا ہے کہ یونیورسٹی کے طالبعلم حیات کو ایف سی اہلکار نے حراست میں قتل کیا۔
، تربت میں ماں باپ کے سامنے نوجوان کو بالوں سے گھسیٹ کر فائرنگ کرکے مارا گیا، ملزم شادی اللہ نے سرکاری بندوق سے مقتول کی پیٹھ میں 8 گولیاں ماریں۔
فیصلے میں کہا گیا ہےکہ والدین کی دہائیاں سننے کے باوجود فائرنگ جاری رکھی گئی۔
، سپریم کورٹ ماورائے عدالت حراستی قتل کو فَساد فِی الارض قرار دے چکی، ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ کے سزائے موت کے فیصلے کی توثیق برقرار رکھی جاتی ہے۔

خبر کی تفصیل کے لیے لنک پر کلک کریں۔