موسمی انفلوئنزا وائرس کے کیسز میں اضافہ، علامات اور احتیاطی تدابیر

ملک بھر میں انفلوئنزا وائرس کے کیسز میں اضافہ، علامات کیا ہیں؟

وفاقی دارالحکومت سمیت ملک بھر میں موسمی انفلوئنزا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہونے لگا۔
قومی ادارہ صحت نے ایڈوائزری میں احتیاط برتنے کی ہدایت کر دی۔
ماہرین کہتے ہیں اگرچہ انفلوئنزا وائرس جان لیوا نہیں تاہم یہ دائمی مریضوں، حاملہ خواتین اور بچوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
موسمی وائرس “ایچ تھری این ٹو” انفلوئنزا وائرس ٹائپ اے کا سب ویری اینٹ ہے جو آج کل پاکستان میں بھی پھیلا ہوا ہے۔
قومی ادارہ صحت کی طرف سے جاری کی گئی ایڈوائزری میں شہریوں کے ساتھ ساتھ شعبہ صحت سے جڑے افراد اور متعلقہ اداروں کو بھی خبردار کردیا گیا۔
سال بھر میں قومی ادارہ صحت کی لیبارٹری میں 3 لاکھ 40 ہزار سے زائد مریضوں کے نمونے جمع ہوئے جن میں 12 سے 15 فیصد میں انفلوئنزا وائرس ٹائپ اے کا سب ویرینٹ پایا گیا۔
بخار، زکام اور کھانسی اس مرض کی عام علامات ہیں۔

خبر کی تفصیل کے لیے لنک پر کلک کریں۔