بھارتی نیوکلیئرسیفٹی پروگرام عالمی برادری کیلئے دردسربن گیا
بھارت کا نیوکلیئر سیفٹی نظام بظاہر قوانین اور اداروں پر مشتمل ہے، مگر عملی سطح پر سامنے آنے والے واقعات ایک مختلف تصویر پیش کرتے ہیں۔
ریڈیواکٹو مواد کی اتفاقیہ برآمدگیاں، بین الاقوامی ریکارڈ میں درج بار بار کے واقعات، اور حادثاتی غلطیوں نے عالمی مبصرین کو اس نتیجے پر پہنچایا ہے کہ مسئلہ قانون کی کمی نہیں بلکہ شفافیت، نگرانی اور احتساب کے مؤثر فقدان کا ہے۔
بھارت کا نیوکلیئر ریگولیٹری فریم ورک کاغذ پر موجود ہے، تاہم متعدد رپورٹس کے مطابق اس پر عملدرآمد میں عدم تسلسل پایا جاتا ہے۔
ریڈیواکٹو مواد کی برآمدگیاں اکثر حادثاتی طور پر سامنے آتی ہیں، جس سے یہ تاثر مضبوط ہوتا ہے کہ نگرانی کا نظام مؤثر نہیں۔
بین الاقوامی ماہرین اس امر کی طرف بھی توجہ دلاتے ہیں کہ بھارت کی No First Use پالیسی پر وقت کے ساتھ ابہام بڑھا ہے۔
، خاص طور پر جدید میزائل سسٹمز اور روایتی و نیوکلیئر صلاحیتوں کے درمیان فرق دھندلا ہونے کے باعث۔
یہ صورتحال خطے میں غلط فہمی یا حادثاتی تصادم کے خطرات میں اضافہ کر سکتی ہے۔
خبر کی تفصیل کے لیے لنک پر کلک کریں۔