ہندوستانی ثقافت کی اڑ میں پاکستان پر وار

پاکستان اور ہندوستان کو ازاد ہوئے ایک عرصہ بیت گیا مگر اج بھی ہندو عزم پاکستان پر وار کرنے سے باز نہیں ایا ہندوستان میں بننے والی ہر فلم میں پاکستان اور مسلمانوں کی دل ازاری کرنا ہندو رائٹرز اور اداکاروں نے اپنا وتیرا بنا رکھا ہے ایک طرف پاکستان دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے جبکہ دوسری طرف اس بڑھے ہوئے ہاتھ کو پڑوسی ملک کاٹنے پر تلا ہوا ہے ہندوستان کی فلم انڈسٹری میں مسلمان مخالف بننے والی فلموں کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے جبکہ المیہ یہ بھی ہے کہ پاکستان میں بیٹھے مسلمان ایسی فلموں کو دیکھنے اور بڑھوتی دینے سے باز نہیں ارہے بھارت میں بننے والی ہر فلم مسلمان اور دہشت گردی پر مبنی ہوتی ہے مسلمان کو دہشت گرد کے طور پر دکھایا جا رہا ہے حتی تک کے سکھ کمیونٹی کو بھی اب دوہرے رخ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے حالانکہ سکھ کمیونٹی سے وابستہ افراد پاکستان پہنچ کر پاکستان کی مہمانداری کو خوب سرہاتے ہیں کیونکہ سکھ کمیونٹی کے گرو نانک ننکانہ صاحب میں ان کا ایک بہت بڑا سالانہ اجتماع ہوتا ہے سکھ حضرات جب پاکستان میں اتے ہیں تو انہیں خوشی محسوس ہوتی ہے لیکن بھارتی حکومت ہر فورم پر مسلمانوں اور سکھوں کو اپس میں لڑانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے حالانکہ پاکستان نے جب بھی ہاتھ بڑھایا ہے دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے مگر ہندوستان اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہیں ایا ثقافت کی اڑ میں ہندوستان اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر ایا ہے فلم انڈسٹری میں بننے والی ہر فلم مسلمانوں کو اذیت دینے کے مترادف ہوتی ہے مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنا اور متنازعہ فلمیں بنا کر پاکستان کو ائینہ دکھایا جا رہا ہے جس سے مسلمانوں کی دل ازاری ہو رہی ہے مسلمانوں کو دہشت گرد دکھایا جا رہا ہے جبکہ پاکستان میں موجود اقلیت سے تعلق رکھنے والے اپنے اپ کو محفوظ سمجھتے ہیں دیکھا جائے تو پاکستان میں مقیم اقلیت سے وابستہ افراد ہندوستان کی ہٹ دھرمی کے خلاف اپنی اواز بلند کریں تاکہ ہندوستان کو یہ احساس ہو کہ ہم کھلم کھلا تضاد اور شب خون مار رہے ہیں اگرچہ پاکستانی ارمی اور حساس ادارے اس چیز کو دیکھ رہے ہیں لیکن اداروں کی خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے ہندوستان میں بننے والی فلموں میں انڈین اور پاکستانی ارمی کو متنازعہ بنا کر اگرچہ پیش تو کیا جا رہا ہے لیکن اس کا غلط تاثر عوام میں پھیل رہا ہے ہندوستان میں مقیم مسلمان بہت اذیت میں ہیں ہندوستانی کلچر جو مسلمانوں میں رجحان کا تاثر بھی پایا جا رہا ہے اس کو ختم کیے جانا بھی ایک اہم ایشو ہے اگرچہ ہمارے پاکستانی حدود ہمارے بارڈر بالکل محفوظ ہیں اور ہمیشہ ہماری پاکستان ارمی نے ہندوستان کے ساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھایا ہے حتی تک کے سابقہ ادوار میں ہندوستانی پائلٹ ابھی نندن کو جس انداز سے واپس کیا تھا اس میں پاکستان کا اپنا اخلاقی کردار تھا لیکن ہندوستانی میڈیا نے اور وہاں کی حکومت نے اسے غلط رنگ دیا اگر بھارت ہوش کے ناخن لے تو پاکستان جو ایک ایٹمی طاقت والا ملک ہے اس کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے سے گریز نہیں کرے گا لیکن اگر حقائق دیکھے جائیں تو ہندوستان نے ہر موقع پر پاکستان اور مسلمانوں کی دل ازاری کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہندوستان میں بننے والی فلموں میں مسلمانوں کو نیچا دکھانا ہم پر ایک گھنونا وار کرنے کے مترادف ہے دوسری طرف دیکھا جائے تو سکھ کمیونٹی سے وابستہ کروڑوں سکھ اس وقت ایک علیحدہ ریاست کے منتظر ہے بھارت سکھ پر ظلم کرنے سے بھی باز نہیں ارہا لہذا سکھوں کو بھی چاہیے کہ وہ پاکستان سے الحاق کریں اور اپنے سابقہ کیے کی معافی مانگیں کیونکہ پاکستان میں بسنے والے سکھ کمیونٹی سے وابستہ لوگ پاکستان میں پرامن طریقے سے رہ رہے ہیں پاکستان علیحدگی کے بعد سے لے کر اب تک بھارت جس انداز سے اور فلم انڈسٹری کے ذریعے ہمارے اداروں کو نشانہ بنا رہے ہیں اگر وہ ہوش کے ناخن لیں تو ان کے لیے بہتری ہوگی ہمارے اداروں کی خاموشی کو کمزوری نہ سمجھا جائے اور بھارت میں بننے والی پاکستان اور مسلمان مخالف فلموں کو فوری طور پر پاکستان میں بین کر دیا جائے تو بھارت کو اچھا خاصا نقصان دیا جا سکتا ہے ؟