پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی ریاست کے چیف ایگزیکٹو کی سبکی

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی مارکیٹ میں نمایاں گراوٹ کے بعد پاکستانی حکومت کی جانب سے ان میں معمولی کمی سے جہاں عوام کی حق تلفی ہوئ ہے وہاں ریاست کے چیف ایگزیکٹو کہلائے جانے والے وزیراعظم کتنے با اختیار ہیں یہ بات بھی کھل کر سامنے آگئی ہے وزیراعظم آفس کو اس معاملہ میں سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے ایسا لگتا ہے کہ ہمارے امپورٹڈ وزیر خزانہ کسی بھی معاملہ میں وزیراعظم سے مشاورت تو درکنار ان کی ہدایات بھی سننے کے پابند نہی ہیں اس سے مقتدر حلقوں میں طاقت اور اختیارات کی ایک نئی سرد جنگ شروع ہونے کا امکان ہے جوکہ رہاست پاکستان اور اس کے عوام کے لیے کسی صورت سودمند نہی ہوگی تاہم اس عمل کے ڈارک ہارس جو طاقت اور اختیار کی جہت متعین کرتے ہیں یہ ان کے لیے سودمند ثابت ہوگا اس سے قبل وزیر داخلہ کے اختیارات پر بھی رانا ثناءاللہ نے پلکی پھلکی ڈھولکی بجانی شروع کی تھی لیکن پھر سب اپنی حد میں آ گئے تھی وزیراعظم دفتر سے 31مئی کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق وزیر اعظم نےوزارت خزانہ کو پیٹرول کی قیمت میں 15روپے 40پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 7 روپے 90 پیسے کمی کی ہدایت کی تھی تاہم وزارت خزانہ نے رات گئے پیٹرول کے نرخوں میں 4 روپے 74 پیسے فی لیٹر اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 3 روپے 86 پیسے کمی کا اعلان کیاکمی کے بعد پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 268 روپے 36 پیسے اور ڈیزل کی فی لیٹر قیمت 270 روپے 22 پیسے ہو گئی ہے۔ اس وقت حکومت پٹرول اور ڈیزل پر تقریباً 82 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے، اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس صفر ہے، تاہم دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی وصول کی جا رہی ہےاس کے بعد وزیراعظم افس کی جانب سے اس بابت کی گئی ثویٹ بھی ہٹا لی گئی ہٹائی گئی ٹوئٹ میں وزیر اعظم نے کہا تھا کہ موجودہ حکومت کی عوام دوست پالیسیوں کے نتیجے میں مہنگائی میں واضح کمی واقع ہوئی ہے اور معاشی استحکام آیا ہے۔دوسری جانب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی کمی کے ساتھ ہی نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کراچی سمیت ملک بھر کے بجلی صارفین کے لیے قیمتوں میں 3 روپے 76 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی ہے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری کے فیصلے کا اطلاق جون، جولائی اور اگست کے 3 ماہ کے لیے ہو گا۔قیمتوں میں اضافے کے فیصلے سے بجلی صارفین پر 46 ارب 61 کروڑ روپے سے زائد کا اضافی بوجھ پڑے گا۔رپورٹ کے مطابق جون میں بجلی صارفین کےلیے ماہانہ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ بوجھ میں بڑے اضافے کا امکان ہے، جون کے بلوں میں سہ ماہی، ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کا فی یونٹ بوجھ بڑھ کر 8 روپے 14 پیسے ہونے کا خدشہ ہے۔ان معاملات سے یہ امر واضح ہوتا ہے کہ حکومت منتخب نمائندوں کے بجائے آئ ایم ایف اور دیگر ڈارک ہارس چلا رہے ہیں یہ ریاست اور اس کے عوام کے لیے کوئ اچھا شگن نہی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ ایوان اقتدار میں براجمان منتخب نمائندے عوام کو ریلیف دینے کی اپنی بنیادی زمہ داری کا ادراک کریں اور اس معاملے میں بیرونی دباو کو خاطر میں نہ لایا جائے تاکہ عوام کا حکمرانوں پر اعتماد بحال ہو۔