بےروزگاری کے خاتمے کے لیے پائدار معیشت ضروری ہے

پاکستان اکنامک سروے 2023-2024 کے مطابق پاکستان میں تقریباً 45 لاکھ افراد بے روزگار ہیں، جن میں 15 سے 24 سال کی عمر کے نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح سب سے زیادہ 11.1 فیصد ہے۔ یہ اعداد و شمار 2020-2021 کے لیبر فورس سروے پر مبنی ہیں، جس کے بعد پچھلے تین سالوں کے دوران روزگار کے حوالے سے کوئی سروے نہیں کیا گیا، جو اتنے اہم مسئلے پر حکمرانوں کے بے حس رویے کو اجاگر کرتا ہے۔وطن عزیز میں غیر مستحکم سیاسی اور معاشی حالات کے باعث گزشتہ تین سال کے دوران بےروزگار نوجوانوں کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے عوام پر بجلی گیس کے بلوں اور ٹیکسوں کا اتنا بوجھ ڈال دیا گیا ہے کہ برسر روزگار نوجون بھی ملک سے باہر نکلنے کے قانونی اور غیر قانونی راستے ڈھونڈتے رہتے ہیں اور بڑی تعداد میں نامعلوم بیابانوں میں زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں ان تین سالوں کے دوران روزگار کے بنیادی انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کےبجائے مزید تباہ کر دیا گیا ہے جس سے ملک میں بدامنی میں بھی اضافہ ہوا ہےتینسال پرانا اکنامک سروے جو جاری کیا گیا ہے اس سروے کے مطابق، کل لیبر فورس7.18 کروڑ ہے جس میں دیہی علاقوں کے 4.85 کروڑ اور شہری علاقوں کے 2.33 کروڑ شامل ہیں۔جبکہ ملازمین کی تعداد 6.73 کروڑ ہے، اس میں 4.57 کروڑ دیہی اور شہری علاقوں کے 2.15 کروڑ شامل ہیں اور 45 لاکھ افراد بے روزگار ہیں، مزید برآں، خواتین میں بے روزگاری کا تناسب زیادہ ہے جہاں 10 فیصد مردوں کے مقابے 14.4 فیصد خواتین بے روزگار ہیں۔34 سے 25 سال کی عمر کے گروپ دوسرے نمبر پر ہے جہاں بے روزگاری کی شرح 7.3 فیصد ہے، اس بریکٹ میں 5.4 فیصد مرد اور 13.3 فیصد خواتین شامل ہیں۔لیبر فورس کی یہ زائد دستیابی نوجوانوں کے لیے صورتحال کو مزید خراب کر دیتی ہے کیونکہ وہ لیبر فورس میں داخل ہونے کے بعد روزگار کے مواقع کا انتظار کرنے پر مجبور ہیں، سروے سے پتا چلتا ہے کہ یہ ان کے سیکھنے کے مواقع کو محدود کرتا ہے، جو افراد میں مایوسی کا باعث بن سکتا ہے۔سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک میں روزگار کے ڈھانچے میں کئی دہائیوں کے دوران تکنیکی تبدیلی کی وجہ سے بدلاؤ آیا ہے، اس سے قبل، زراعت کا شعبہ 37.4 فیصد حصہ کے ساتھ روزگار کا بڑا ذریعہ تھا۔تاہم، تکنیکی ترقی کی وجہ سے زرعی شعبے میں روزگار کا حصہ صنعتی اور خدمات کے شعبوں میں منتقل ہو گیا ہے، اب خدمات کا شعبہ معیشت کا سب سے بڑا ابھرتا ہوا شعبہ ہے۔حکومت کا دعویٰ ہے کہ نوجوانوں کی مہارت کا اقدام 4.9 ارب روپے کا پروگرام ہے جس 39 آئی ٹی، 53 صنعتی اور 34 سخت اسکل ٹریننگ شامل ہیں اور اس وقت 56 ہزار نوجوان اس میں رجسٹرڈ ہیں۔یہ پروگرام گھریلو اور بین الاقوامی ملازمتوں کی مارکیٹ کو اہداف بناتا ہے، خاص طور پر سعودی عرب، خلیجی ممالک، یورپی یونین، اور مشرق بعید کی ریاستوں جیسے جاپان اور جنوبی کوریا، حکومت معیشت پر بے روزگاری کے بوجھ کو کم کرنے اور ترسیلات زر کو بڑھانے میں مدد کے لیے بیرون ملک ملازمتوں کے مواقع تلاش کر رہی ہے۔ملکی معیشت جب تک قرضوں اور شرائط پر چلے گھی کبھی مستحکم نہی ہو سکتی اور غیر مستحکم معیشت بےروزگاری سمیت کئی خرابیوں کی جڑ ہے حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے زرعی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے لیکن ہمارے حکمرانوں کو اس کی کوئ پرواہ ہی نہی ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ٹیکسوں کی شرح میں مرمی کرے اور پائدار معاشی منصبے لائے تاکہ بےروزگای ختم نہی تو کم کی جاسکے تاہم موجودہ بجٹ بھی بھاری ٹیکسوں کے مزید بوجھ کے علاوہ عوام کے لیے کوئ اچھی خبر نہی لارہا۔