دوران حج 922 حاجی جاں بحق حکومت پاکستان ورثاء کے مسائل حل کرے

حج بیت اللہ کا شرف ہر مسلمان کے دل کی اولین خواہش ہے اس بار حج کے موقع پر 922 سے زائد ئاجیوں کی گرمی شدت اور بدنظمی کے باعث جاں بحق ہونے کی تصدیق کی جا چکی ہے جبکہ ابھی کئی لاپتہ بھی ہیں سعودی حکومت اس سلسلے میں اپنے وسائل بروئے کار لا رہی ہے ہر سال حج کے موقع پر بد نظمی کے واقعات میں حاجیوں کی اموات کی اطلاعات سامنے آتی ہیں سخت موسمی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان انتظامات کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا بھر کے مسلمان حج بیت اللہ کا شرف بہتر انداز میں حاصل کر سکیںاس سال مناسک حج کے دوران 900 سے زائد افراد گرمی کی وجہ سے جاں بحق ہوگئے جبکہ پاکستان کی وزارت مذہبی امور نے حجاج کرام کو درپیش مسائل کے بارے میں سوشل میڈیا پوسٹس کو غیر مستند قرار دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ان خبروں پر کان نہ دھریں۔خبر رساں ایجنسیوں نے سفارت کاروں اور حکام کے حوالے سے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں کم از کم 600 مصری، 144 انڈونیشیائی، 68 ہندوستانی، 60 اردنی، 35 پاکستانی، 35 تیونسی، 11 ایرانی اور تین سینیگالی شامل ہیں۔سعودی سرکاری ٹی وی نے کہا کہ پیر کو مکہ مکرمہ کی گرینڈ مسجد میں درجہ حرارت 51.8 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا تھا۔سعودی عرب نے سرکاری طور پر جاں بحق ہونے والوں کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کی ہیں، حالانکہ انہوں نے صرف اتوار کو ہی گرمی سے متاثر ہونے کے 2 ہزار 700 سے زیادہ واقعات رپورٹ کیے ہیں۔پاکستان کے حج مشن کے ڈائریکٹر جنرل عبدالوہاب سومرو نے بدھ کو بتایا کہ 18 جون کی شام 4 بجے تک کل 35 پاکستانیوں کے جان بحق ہونے کی اطلاع ملی ہے، مکہ میں 20، مدینہ میں 6، منیٰ میں 4، عرفات میں 3 اور مزدلفہ میں 2 پاکستانی جاں بحق ہوئے ہیںانہوں نے کہا کہ سعودی حکومت نے حرمین شریفین میں تدفین کا نظام قائم کیا ہے اور اگر ورثا کا مطالبہ ہے تو کسی بھی پاکستانی حاجی کی میت وطن واپس بھیجنے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ اس طرح کی رپورٹس اور حجاج کرام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنے کی ویڈیو کلپس 16 جون کو منظر عام پر آنا شروع ہوئیں تھیں، کئی حاجیوں نے یہاں تک دعویٰ کیا کہ انہیں وادی مزدلفہ میں بند کر دیا گیا تھا، مقامی حکام نے تمام پہاڑوں کو گھیرے میں لے لیا تھا اور وہاں سے لوگوں کو جانے کی اجازت نہیں دی تھی۔بہت سے لوگوں نے پوسٹ کیا کہ ٹرین کے ٹکٹ جاری ہو چکے ہیں لیکن انہیں تقریباً چار گھنٹے کی تاخیر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور پانی کے پنکھے نہ ہونے کے باعث بہت سے زائرین شدید گرمی اور دم گھٹنے کی وجہ سے بے ہوش ہو گئےاتوار کو وزارت مذہبی امور نے واٹس ایپ گروپ پر ایک بیان شیئر کیا، جس میں انہیں معمول کے معاملات قرار دیا گیام وزارت نے وضاحت کی کہ وہ (سعودی حکام) اکثر رش کو کنٹرول کرتے ہیں، اور حجاج کو محفوظ رکھنے کے لیے کچھ راستے کھولتے یا بند کرتے ہیں۔حکومت پاکستان کو جاں بحق ہو جانے والے حاجیوں کے بارے میں مستند اطلاعات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ ورثا کو تسلی مل سکے اور اس سلسلے میں سعودی حکومت کو بھی جلد اطلاعات کی فراہمی کے نظام کو بہتر بنانا چاہیے۔