حکومت پنجاب نے وزارت داخلہ سے 6 سے 11 محرم تک انٹرنیٹ پر سوشل میڈیا ایپس کو بند کرنے کی درخواست کر دی تاکہ فرقہ وارانہ تشدد سے بچنے کے لیے نفرت انگیز مواد اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کو کنٹرول کیا جا سکے۔ یہ اطلاعات ملنے کے بعد کہ ’بیرونی طاقتیں‘، بشمول سرحد پار عناصر، نفرت انگیز مواد اور میمز شیئر کرنے میں ملوث ہیں، حکومت نے عاشورہ کے موقع پر انٹرنیٹ کی معطلی اور موبائل جام کرنے کے معمول کے اقدامات سے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔کابینہ کی قائمہ کمیٹی برائے لا اینڈ آرڈر اور محکمہ داخلہ پنجاب کی رائے ہے کہ انٹرنیٹ بند کرنے سے عام لوگوں کے لیے مشکلات پیدا ہوتی ہیں جبکہ زیادہ تر غلط معلومات اور نفرت انگیز مواد سوشل میڈیا ایپس کے ذریعے پھیلایا جاتا ہے، جسے اس وقت بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، جب انٹرنیٹ بند ہو۔حکومت پنجاب نے اس بار امن کو سبوتاژ کرنے کی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ایک آؤٹ آف دی باکس فیصلہ لیا ہے، اس لیے توقع ہے کہ وزارت داخلہ فوری ردعمل دے گا تاکہ محرم کے دوران امن کو یقینی بنایا جا سکے۔کابینہ کی قائمہ کمیٹی برائے لا اینڈ آرڈر کے رکن سید عاشق حسین کرمانی نے کہا کہ اجلاس میں تبادلہ خیال کیا گیا کہ محرم کے دوران سوشل میڈیا ایپس خاص طور پر فیس بک اور ایکس پر نفرت انگیز مواد کئی گنا بڑھ جاتا ہے جو کہ آخر کار دو فرقوں کے درمیان تنازع کی وجہ بن جاتا ہے۔علاوہ ازیں محرم الحرام میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پنجاب میں فوج اور رینجرزطلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ترجمان محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ فوج اور رینجرز کی 150 کمپنیوں کی خدمات طلب کی گئی ہیں۔فوج کی 69 اور رینجرز کی 81 کمپنیاں تعینات کرنے کے لیے مراسلہ جاری کردیاگیا، ترجمان محکمہ داخلہ پنجاب نے کہا کہ یکم سے 12 محرم کے دوران خدمات طلب کی گئی ہیںنواسہ رسول اور ان کے خانوادے کی مظلومانہ شہادت کے ایام کل سے شروع ہو جائیں گے ضرورت اس امر کی ہے کہ ان ایام کے دوران رواداری اور اخوت کو فروغ دیا جائے اور امن دشمنوں کو کسی قسم کی شر انگیزی کا موقع نہ دیا جائے۔