ہسپتال سدہ کے انچارج ڈاکٹر سید واجد علی شاہ تبدیل، ڈاکٹر رحیم گل نے چارج سنبھال لیا

سرکاری ملازمت میں ٹرانسفر یعنی تبادلہ کوئی نئی چیز نہیں ہے، لیکن نیا وہ سب کچھ ہے، جہاں صاحب اقتدارِ کرسی پر بیٹھتے ہی عوام کی خدمت کرسکیں اور اپنے ادارے کے سربراہ کے حیثیت سے ایسے غیر معمولی نوعیت کے کام کریں جس سے نہ صرف ادارے کی بھلائی ہو، بلکہ وہاں کے عوام بھی ان سے مستفید ہوسکیں اور اس شخصیت کے کاموں کو تادیر لوگ یاد رکھ سکیں۔ اکثر دیکھا گیا ہے، کہ بعض اداروں کے سربراہان اپنے کرسی پر بیٹھ کر وقت تو گزارتے ہیں، لیکن ان کے ہاتھوں نہ ادارے کو کوئی فائدہ اور نہ ہی عوام کو، بلکہ وہ وقت گزار کر کوئی خدمت نہیں کرسکتے، اسلئے جانے کے بعد لوگ ان کو یاد کرنے کے بجائے ان کے پیچھے برا بھلا کہنا شروع کر دیتے ہیں۔ ہم ذکر خیر کر رہے تھے ڈاکٹر سید واجد علی شاہ جو تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال سدہ کے تقریباً گزشتہ چار ساڑھے چار سال سے انچارج تھے، جنہوں نے ایک طویل عرصہ بحیثیتِ انچارج تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال سدہ میں خدمات سر انجام دینے کے بعد گزشتہ روز ان کا تبادلہ ہوگیا۔ ان کے خدمات کی ایک طویل فہرست جنہوں نے بحیثیتِ انچارج سر انجام دی ہیں، جنہیں ان کے جانے کے بعد بھی یاد رکھا جائے گا۔ ان کے خدمات کا ایک مختصر سا جائزہ لیتے ہیں۔ ڈاکٹر سید واجد علی شاہ جو خاندانی لحاظ سے ایک سید گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور مشہور سادات گھرانے پیرانو کلی مخی زئی سے تعلق رکھتے ہیں، نے بحیثیتِ انچارج اپنے کیریئر میں تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال سدہ کو بہترین وقت دیتے ہوئے بیش قیمت کام سر انجام دیے۔ اُنہوں نے روزمرّہ ہسپتال سے متعلق آہم دفتری ذمّہ داریوں کے آمور نمٹانے کے ساتھ ہسپتال کے تعمیر و ترقی پر بھی خاص توجہ دی۔ خود ماہرِ امراضِ اطفال کے حیثیت سے روازنہ چلڈرن آؤ پی ڈی میں روزمرّہ اپنی ذمّہ داریاں سر انجام دیں ہیں۔ ایک ملاقات میں اُنہوں نے بتایا کہ تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال جو میرے علاقے کا سب بڑا ہسپتال ہے، جہاں کا روزانہ آؤ پی ڈی ضلع کرم بشمول اضلاع پایان کے کسی بھی بڑے ہسپتال کے برابر ہے۔ اس ہسپتال کو اپنا قوم ادارہ سمجھ کر ہمیشہ ان کے بھلائی کا سوچا ہے اور آللہ نے کرم کیا ہے کہ میری لاج رکھی ہے۔ عملے نے ہمیشہ تعاؤن کیا، قوم کے مشران اور نوجوانانِ علاقہ نے بھرپور ساتھ دیا اور خصوصاً مقامی انتظامیہ اور تعمیر و ترقی کے مختلف اداروں نے بھی بھرپور تعاون کرتے ہوئے ہمیشہ ساتھ دیا، اور یہی وجہ ہے کہ اپنے دورانیہ میں پہلی بار کمپیوٹرائزڈ کیش کاؤنٹر کھول دیا، جس کی وجہ سے ہسپتال کا بیلنس زیرو آمدن سے ہوتا ہؤا تقریباً آٹھ سے دس، بارہ لاکھ روپے تک پہنچ گیا ہے، جو نہ صرف ریکارڈ پر موجود ہے، بلکہ ہر مہینے ہسپتال کے لئے ضروری کام بھی اسی رقوم سے ہی چلائے جاتے رہے۔ عام مریضوں کو مختلف سروسز نہایت ہی کم اور مناسب قیمت میں فراہم کیے گئے ہیں۔ ہسپتال کو پہلی بار ڈیجیٹل ایکسرے کی فراہمی کو یقینی بنانے کے بعد لیبارٹری کے لئے سی بی سی (CBC) مشین کی فراہمی اور دوسری مشین بھی ہسپتال کے فنڈ سے ہی فراہم کیا، تاکہ بلڈ بینک فعال رہے، تاکہ مریضوں اور ان کے لواحقین کو آسانیاں ہوں۔ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا تھا اور اس مشکل کو ختم کرنے کے لئے ہم نے جدوجہد کرتے ہوئے ہسپتال کو بجلی کا ایکسپریس لائن دیا، جسکی وجہ سے تقریباً کافی حد تک بجلی کا مسئلہ حل ہؤا۔ ہسپتال کے روزمرّہ آمدن خرچ کے لئے ایک الگ سی جامع کمیٹی بنائی ہے، جو اپنا کام مہینوں سے جاری رکھتے ہوئے چیک اینڈ بیلنس کا باقاعدہ ریکارڈ رکھے ہوئے ہیں۔ کرونا جیسے خطرناک اور وبائی وائرس کے طویل دورانیہ میں سخت اور دشوار ترین مراحل میں مریضوں کو ان کے گھروں کے دہلیز پر علاج کی فراہمی کو یقینی بنایا اور اپنے جان کی پروا کئے بغیر ان کے مریضوں کے لئے ہسپتال میں مختلف کرونا وارڈز کا قیام عمل میں لایا اور کرونا کے مریضوں اور ان کے تیمارداروں کے لئے مفت کھانے پینے اور آدویات کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا۔ ضلع کرم کے ناگفتہ بہ حالات کے پیشِ نظر ہر قسم کی ایمرجنسی اور قدرتی آفات میں بھی تمام مریضوں کے لیے بروقت تمام ایمرجنسی سروسز فراہم کرنا ایک طویل ریکارڈ ہے، جس سے یکساں طور پر بلاامتیاز مریضوں اور ان کے لواحقین نے فائدہ اٹھایا ہے۔آرتھوپیڈک سرجن جوکہ ہسپتال کا ایک بنیادی عنصر ہے، کے ایمیج مشین اور ان کے لئے مختلف قسم کے آلات اور آوزار فراہم کرنا ذمّہ داری بھی تھی اور ضرورت بھی، لہٰذا متعلقہ ضرورت کے تحت اپنے دستیاب وسائل سے وہ تمام ضروریات پوری کیں جن کا آج کے دور میں ضرورت تھی۔ ہسپتال کے مختلف شعبوں کو بجلی کے حوالے سے ہر ادارے کو خود مختار بنانے کے لیے چھ (06) کے وی، بیس (20) کے وی اور (30) تیس کے وی کے سولر پلانٹس لگائے ہیں۔ اس کے علاؤہ ایم سی ایچ کے لئے الگ بجلی سولر پینلز پلانٹ کا قیام عمل میں لایا ہے اور ان کے بجلی کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر ختم کیا ہے۔ شعبہ دانت یعنی ڈینٹل شعبے کو جدید ترین آٹو کلو فراہم کیا ہے، جن کی وجہ سے دانتوں سے متعلق ہرقسم کے مریضوں کا علاج باقاعدہ اور آسانی سے ہو رہا ہے۔آج کے ضروریات کے مطابق ہسپتال کو جدید الٹراساؤنڈ سسٹم دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے الٹراساؤنڈ ساؤنڈ نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں اور ان کے لواحقین کو مشکلات کا سامنا تھا، اور باہر بازار سے غیر معیاری الٹراساؤنڈ کرتے ہوئے مریضوں کو اور بھی مشکلات میں ڈالتا، اور آب یہ مسئلہ مستقل بنیادوں پر ختم کرتے ہوئے ہر قسم کے مریضوں کا بہترین الٹراساؤنڈ کیا جاتا ہے۔ ہسپتال کے خوبصورتی کے لئے اسٹریٹ لائٹس لگا دئے گئے ہیں، جن کی وجہ سے تمام حصّے رات کو روشن رہتے ہیں۔ کلین اینڈ گرین پالیسی کے تحت پورے ہسپتال میں خوبصورت، پھلدار، سایہ دار، خوشبو دار اور ایور گرین پودے لگائے گئے ہیں، جن کی خوشبوئیں رات کے وقت دور سے محسوس کی جاتی ہیں۔ ہسپتال کے مختلف عمارتوں کی تزئین و آرائش کی گئی ہے، جس سے ہسپتال کی خوبصورتی میں اور بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ ڈاکٹر اور ان کے فیملیز کے آسانی کے لئے نئے فلیٹس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور اس سے پہلے ڈاکٹرز پرائیویٹ گھروں میں کرایوں پر رہنے پر مجبور تھے، اور آج یہ مسئلہ بھی مستقل بنیادوں پر حل دیا گیا ہے۔ چلڈرن وارڈ پر کام شروع کیا گیا جو تیاری کے آخری مراحل میں ہے اور جلد ان کا افتتاح اور آغاز کیا جائے گا۔ اس کے علاؤہ ہسپتال کے تمام شعبہ ہائے زندگی اور ڈیپارٹمنٹ کو ان کے ضروریات کے مطابق ہر مہینے ضروری آوزار اور آلات فراہم کیے گئے ہیں۔ آئی سی آر سی سے ڈیٹیل پراجیکٹ میں پہلے جدید ایمرجنسی رینوویشن، پھر سیکیورٹی اور تھرڈ فیز میں Incinerator مشین کو مستقل بنیادوں پر فعال بنانے کے لئے ٹرانسفارمر خریدا جا رہا ہے۔ ہسپتال کے سیکیورٹی کے لیے آڑتالیس (48) کے قریب سی سی ٹی وی کیمرے لگوائے گئے ہیں۔صرف چند دن پہلے ICRC والوں کے ساتھ اس سے متعلق سیکورٹی کے لئے مزید سیر بحث گفتگو بھی ہوئی ہے، جنہوں نے نئے کیمرے لگوانے کا وعدہ کیا ہے۔ ان کی کوششوں سے عنقریب جدید ترین نئے ایمرجنسی بلڈنگ کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔ ICRC دو دو تین دنوں میں مذید مختلف آلات، ایمرجنسی آدویات فراہم کریں گے۔ اس سے قبل بھی ICRC والوں نے مختلف مواقع پر کئی دفعہ آدویات فراہم کیں ہیں اور ان کی طرف سے مزید ترسیل و تعاؤن جاری رہے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ ایمرجنسی میں فری آدویات کی فراہمی کو یقینی بنایا ہے اور بلاامتیاز ہر علاقے سے آنے والے مریضوں اور زخمیوں کو بغیر روک ٹوک کے ایمرجنسی آدویات اور دیگر ضروریات فراہم کی جارہی ہیں۔ مستقبل میں انشاء اللہ نئی ایمرجنسی میں مختلف لائف سیونگ میں مدد دینے والی دوائیاں بھی فراہم کی جائیں گی۔ زندگی بچانے والی ذات آللہ وحدہ لاشریک ہی کا ہے۔ بحیثیتِ ڈاکٹر بے شک انسان محنت ہی کرسکتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ہسپتال کے لئے سولر ٹیوب ویل کے تعمیر کے لیے کاغذی کاروائی مکمل کی گئی ہے اور امید ہے کہ بہت جلد سولر ٹیوب ویل پر کام شروع ہوگا۔ اُنہوں نے مذید کہا کہ لوئر و سنٹرل کرم کے نئے ڈی ایچ آؤ ڈاکٹر فیصل کمال کی کوششوں سے عنقریب سی ٹی سکین مشین بھی ہسپتال میں انسٹال ہوگا۔ صوبے کے دوسرے اضلاع کے ہسپتالوں کی طرح یہاں بھی صحت کارڈ کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ نئے ڈی ایچ آؤ انتہائی مخلص شخصیت ہیں اور ان کے تعاؤن سے امید ہے کہ خالی آسامیاں جلد مشتہر ہوکر ان پر تعیناتی کا عمل مکمل ہوگا۔ ہسپتال کو مذید سنورنے کے لئے بیوٹی فیکشن کو مزید توسیع دینے پر بھی عنقریب کام شروع کیا جارہا ہے۔ یاد رہے کہ تبدیل ہونے والے ڈاکٹر سید واجد علی شاہ نے نئے آنے والے انچارج ڈاکٹر رحیم گل کو خوش آمدید کہا اور انتہائی دوستانہ ماحول اور خندہ پیشانی سے چارج ان کے حوالے کیا۔ ڈاکٹر سید واجد علی شاہ کے دورانیہ کو سراہتے ہوئے انتہائی دوستانہ ماحول میں ان کو بھی رخصت کر دیا گیا۔