پاکستان کا دہشتگردی میں تحریک طالبان کے ملوث ہونے کا اعادہ

حکومت پاکستان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ٹی ٹی پی پاکستانیوں اور یہاں موجود غیر ملکیوں کے قتل میں ملوث ہے اور حکومت کا ’ٹی ٹی پی سے کسی قسم کے مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔وزارت خارجہ کی بریفنگ کے دوران ‘ترجمان نے کہا کہ ’ہم توقع کرتے ہیں کہ افغان حکام دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کریں گے جنہوں نے افغانستان کے اندر پناہ گاہیں قائم کر رکھی ہیں اور وہاں کی سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کے لیے استعمال کرتے ہیںپاکستانی حکومت کے عہدیدار حالیہ مہینوں میں متعدد بیانات میں کہہ چکے ہیں کہ پڑوسی ملک افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی ملک میں دہشت گرد حملوں میں ملوث ہے۔رواں سال مارچ میں پاکستان کے علاقے بشام میں ایک بس پر خودکش حملے میں پانچ چینی انجینئرز مارے گئے تھے اور پاکستانی حکام کی طرف سے کہا گیا کہ چینی انجینئرز پر حملے کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال کی گئی لیکن افغان حکومت کا کہنا ہے کہ افغانستان کو اس معاملے میں ملوث کرنا درست نہیںپاکستان میں حالیہ مہینوں میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ ہوا اور صرف اسی ہفتے ایسے حملوں میں ایک افسر سمیت کم از کم چھ فوجیوں کی جان گئی جبکہ پولیس اہلکار اور عام شہری بھی اپنے زندگی گنوا بیٹھے۔کراچی میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ڈی آئی جی آصف اعجاز شیخ نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ گذشتہ اتوار کو شہر میں ڈی ایس پی علی رضا پر حملے اور ان کے قتل سے متعلق تحقیقات سے معلوم ہوا کہ اس میں ’90 فیصد امکان کہ ڈی ایس پی علی رضا کے قتل میں ٹی ٹی پی ذمہ دار ہے۔‘رواں سال مارچ میں پاکستان کے وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک میں زیادہ تر دہشت گردی افغان سرزمین سے ہو رہی ہے جنہیں ’یہاں بھی پناہ گاہیں میسر ہیںلیکن افغان حکومت کے عہدیداروں کی طرف سے کہا جاتا رہا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے اور پاکستان ںکو تعاون کی یقین دہانیاں بھی کروائی جاتی رہی ہیںوزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ’افغانستان کی سرزمین کو پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں میں استعمال نہیں ہونا چاہیے اور اس پر حال ہی میں دوحہ کانفرنس میں ذبیح اللہ مجاہد نے یقین دہانی کروائی ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔