مولانا فضل الرحمٰن کا حکومتی وفد سے ملاقات سے انکار
حکمران اتحاد مولانا فضل الرحمٰن کو منانے میں ناکام، (ن) لیگی وفد سے ملاقات سے انکار
حکمران اتحاد عدلیہ سے متعلق آئینی ترامیم پر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
مجوزہ ترامیم کی رازداری تنازع کی بنیادی وجہ بنی۔
مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے علیحدہ علیحدہ مولانا فضل الرحمٰن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقاتیں کرنا تھیں۔
تاکہ جے یو آئی ف کے سربراہ کو آئینی پیکج کی منظوری میں حمایت کے لیے آمادہ کیا جاسکے۔
تاہم، حیران کن طور پر مولانا فضل الرحمٰن نے مسلم لیگ (ن) کے وفد سے ملاقات نہیں کی جس نے ظہر کی نماز کے بعد پہنچنا تھا۔
جے یو آئی (ف) نے حکومتی وفد کا انتظار کرنے کے بجائے سہ پہر 3 بجے اپنی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس شروع کردیا۔
بعد ازاں، ایک گھنٹے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا ان کی رہائش گاہ پہنچے تو انہیں یہ پیغام دیا گیا کہ میزبان مصروف ہیں۔
لیگی رہنما نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ وہ کوئی وفد نہیں بلکہ مولانا کے دوست ہیں اور مذاکرات کے لیے نہیں آئے تھے۔
تاہم ایسا دکھائی دیتا ہے کہ حکومتی وفد بھی مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے لیے اس لیے نہیں آیا کیوں کہ ان کے سابق ایم این اے کو جے یو آئی کی جانب سے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں ملا۔
البتہ جے یو آئی ف کے رہنماؤں کی پیپلزپارٹی کے وفد سے خوشگوار ملاقات ہوئی۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں