تربت(بیٹھک رپورٹ ) مرکزی جمعیت اہل حدیث بلوچستان کے جنرل سیکٹری مولانا عبدالغنی زامرانی نے کہاکہ اس مرتبہ پورے ملک اور خصوصا بلوچستان میں عجیب انداز میں عوامی مینڈیٹ پہ شب خون ماراگیاہے۔ ملک میں اکثریت کو شکست دی گئی۔یہ ملک و عوام کے ساتھ زیادتی اور پاکستان کی آئین سے انحراف ہے لوگوں کے حق رائے کو تسلیم کیے بغیر ملک مستحکم نہیں ہوگا بلکہ کمزور سے کمزور ہوتا جائےگا، بنگلہ دیش بھی اسی لیے الگ ہوا تھاکہ عوامی مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کیاگیا ایک مرتبہ پھر ٹھپہ ماری کےزریعے عوامی نمائندوں کا راستہ روکاگیا۔انہوں نے کہاکہ اس طرح کےعمل سے ریاست اور ریاستی اھم اداروں پر عوام کا اعتماد اب ختم ہو گیا ہے یہ ملک عوام کاہے یہاں عوام کی ووٹ اور رائے کی کو اہمیت نہیں تو پھر اس نام نہاد الیکشن کروانے کاکیا فائدہ ہےاس طرح کی عمل سے ملک کمزور اور عوامی نفرت میں اضافی ہوتا ہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے شورش زدہ علاقوں میں لوگوں نے تمام خطرت ک پس پشت ڈال کر الیکشن میں حصہ لیا مگر سرکاری اداروں نے اسے پاؤں تلے روند ڈالا بلوچستان اور مکران میں حقیقی ومقامی قیادت کا راستہ روکا جا رہا ہے جس سے حالات میں بہتری کے بجائے کشیدگی میں اضافہ نہ ہوگا۔ریاستی ادارے من پسند لوگوں کو سلیکٹ کرکے یہاں کے حالات کو دانستہ طورپر خراب کرنے کی کوششیں کررہےہیں۔تاریخ سے سبق لینا چاہیے اور ماضی سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔