نشتر ایڈز پھیلنے کامعاملہ،وی سی ڈاکٹر مہناز خاکوانی نے سارا ملبہ ایم ایس ڈاکٹر کاظم پر ڈال دیا

“نشتر ہسپتال میں ایچ آئی وی وائرس پھیلنے کے بعد ایم ایس کی تعیناتی کا معاملہ”

ملتان ( راؤ نعمان علی) نشتر ہسپتال کے ڈائیلسز یونٹ سے ایچ آئی وی وائرس کے پھیلنے کا معاملہ، نشتر میڈیل یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مہناز خاکوانی نے بھی ایم ایس ڈاکٹر کاظم کو ہی انتظامی معاملات کا ذمہ دار ٹھہرا دیا۔ گورنر پنجاب کے سامنے پیش ہو کر وائس چانسلر نے جو جوابات دیئے اور سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی جانب سے ایم ایس نشتر ڈاکٹر کاظم کے خلاف ہونے والی انکوائری کی پنجاب کی جانب سے ایم ایس نشتر رپورٹ بھی منظر عام پر آنے کے بعد معاملات واضح ہونے لگے ہیں۔

وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر مہناز خاکوانی نے گورنر پنجاب کو اپنا جو جواب دیا ہے اس میں انہوں نے کہا ہے کہ این ایم یو ایکٹ کے تحت انتظامی امور دیکھنا میری ذمہ داری نہیں۔ ایم ایس ہسپتال کے تمام انتظامی اور اندرونی معاملات کا ذمہ دار ہے، بطور وائس چانسلر یونیورسٹی ہسپتال کے انتظامی امور کی ذمہ دار نہیں ہوں۔ ذرائع کے مطابق وی سی نےمحکمہ ہیلتھ کی کاروائی کو رولز اور قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے ڈاکٹر مہناز نے موقف اختیار کیا کہ ڈائیلسز یونٹ کے سیمپل نجی لیبارٹری کو بھیجے گئے نتائج کا انتظار کیے بغیر کارروائی کا آغاز کر دیا گیا، انکوائری رپورٹ کے درمیان میں ہی کالج پر نسپل کو بری الزمہ قرار دے دیا گیا۔ رپورٹ مکمل ہونے سے قبل ہی کار روائی انصاف کی خلاف ورزی ہے۔

جبکہ دوسری جانب سابق ایم ایس نشتر ڈاکٹر محمد کاظم کے خلاف انکوائری میں الزامات کی تفصیل سامنے آگئی انکوائری میں ڈاکٹر محمد کاظم کی نشتر ہسپتال میں ایم ایس تعیناتی پر بھی اعتراض اٹھ گیا ہے ڈاکٹرمحمد کاظم کی ایم ایس نشتر کی تعیناتی غیر قانونی تھی ڈاکٹر محمد کاظم 18 سکیل میں تھے اور 20 سکیل سیٹ پر تعیناتی کی گئی ڈاکٹر محمد کاظم کی ایم ایس تعیناتی کے لیے کوئی اشتہار نہیں دیا گیا اور نہ انٹرویو کیا گیا۔ ہسپتال میں ادویات کی تاریخ کا مسئلہ سنگین شکل اختیار کر گیا ڈاکٹر محمد کاظم کی نااہلی معاملات کو بہتر نہیں بنا پائی، اس معاملے میں وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی نے اس ساری انتظامی غفلت پر صرف ایم ایس کوی ذمہ دار شہرایا ہے اور خود کو انہوں نے اس سارے معاملے سے دور رکھا ہے کہ انتظامی امور کی ذمہ داری میری نہیں ہے جبکہ سنجیدہ حلقوں کو کہنا ہے کہ اگر وی سی نے انتظامی معاملات کو ہی نہیں دیکھنا تو پھر یہ سیٹ کس مقصد کے لئے بنائی گئی ہے۔ سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے یونیورسٹی ایکٹ 2017 کے تحت تمام پاورز وائس چانسلر کے ہی پاس ہوتی ہیں، ایم ایس وی سی کی منظوری کے بغیر بل بھی پاس ہی نہیں کر سکتا اور تمام پر وفیسر ز بھی وائس چانسلر کے ہی ماتحت آتے ہیں۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں