طلبا یونین کی بحالی اور تعلیمی اصلاحات کے لئے احتجاج
ملتان (نمائندہ خصوصی)طلبا نے اتوار کے روز طلبا یونین کی بحالی کی حمایت میں مظاہرہ کیا جس میں مطالبات کئے گئے کہ نجی و سرکاری یونیورسٹیوں، کالجوں اور سکولوں کی فیسوں میں اضافے کا سلسلہ بند کیا جائے اور پچھلے تین سال کے دوران کیا گیا اضافہ واپس لیا جائے۔ آئی ایم ایف کی ایما پر سرکاری تعلیمی اداروں بشمول سکولوں کی کلی یا جزوی نجکاری کا عمل فوراً بند کیا جائے اور نجی تحویل میں دئیے گئے اداروں کو واپس قومی تحویل میں لیا جائے۔ نظام تعلیم پر اجارہ دارانہ یا حاوی حیثیت رکھنے والے تمام تعلیمی اداروں کو قومی تحویل میں لیتے ہوئے اساتذہ و طلبہ کی منتخب کمیٹیوں کے تحت چلایا جائے۔ ملک میں تعلیمی ایمرجنسی کا نفاذ کرتے ہوئے جی ڈی پی کا کم از کم 10 فیصد تعلیم پر خرچ کیا جائے اور ہر سطح پر مفت اور معیاری تعلیم کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
یونیورسٹی بجٹ اور آڈٹ رپورٹ تک طلبہ کی رسائی ممکن بنائی جائے۔ بنیادی تعلیم سے محروم اور چائلڈ لیبر کے شکار ڈھائی کروڑ سے زائد بچوں کو معقول وظیفہ جات کے ذریعے تعلیم کی طرف راغب کیا جائے اور سکولوں میں دو وقت کی صحت بخش غذا بالکل مفت فراہم کی جائے۔ ہراسانی کے واقعات کی تحقیقات کے لئے طلبہ کی شمولیت پر مبنی ایک بااختیار اور آزاد کمیشن بنایا جائے۔ جس کی رپورٹس کو پبلک کیا جائے۔ تمام نجی و سرکاری تعلیمی اداروں میں انسدادِ ہراسانی (Anti Harassment)کمیٹیوں کا قیام عمل میں لایا جائے۔
جن میں جمہوری انداز سے منتخب طلبہ (بالخصوص طالبات) کی نمائندگی یقینی بنائی جائے۔ سکیورٹی اور ڈسپلن سمیت تعلیمی اداروں کے انتظامی و تدریسی امور کی انجام دہی کے لئے پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور شفاف ریکارڈ کے حامل سویلین افراد ہی بھرتی کیے جائیں۔ بنیادی حقوق اور انصاف کے حصول کی خاطر احتجاج کرنے والے طلبہ کے خلاف تادیبی / انتقامی کاروائیوں کا سلسلہ بند کیا جائے، ایسی ایف آئی آرز فوری طور پر واپس لی جائیں اور تمام اسیر طلبہ کو غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے۔
8۔ جبری گمشدگی کے شکار طلبہ کو فوری بازیاب کیا جائے۔ طلبہ رہنماؤں کے خلاف انسداد دہشت گردی کے مقدمات‘ فورتھ شیڈول سمیت دیگر تمام سامراجی قوانین کا استعمال بند کیا جائے۔ تمام دور دراز‘ پسماندہ علاقوں میں تعلیمی اداروں بشمول یونیورسٹیوں کا قیام یقینی بنایا جائے اور بڑے شہروں کے اداروں میں ان علاقوں سے آنے والے طلبہ کا کوٹہ بڑھایا جائے۔ تعلیمی نصاب سے رجعتی، نفرت انگیز اور شدت پسند انہ مواد حذف کیا جائے۔ نظام تعلیم کو عہد حاضر کے تقاضوں کے مطابق سائنسی خطوط پر استوار کیا جائے اور سرکاری و پرائیویٹ اداروں میں معیار تعلیم اور سہولیات کی تفریق ختم کی جائے۔ مفت اور معیاری ٹرانسپورٹ، لائبریری، انٹرنیٹ، ہاسٹل اور میس جیسی بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں