””بیٹھک کی خبر پر ایکشن“ واسا نرسری میں قائم تجاوزات گرا دی گئیں

“تجاوزات گرانا: ملتان میں نرسری کے تجاوزات کی کامیاب کارروائی”

ملتان (بیٹھک انوسٹیگیشن سیل) واٹر اینڈ سینیٹیشن اتھارٹی (واسا) نے خانیوال روڈ پر واقع تاریخی عید گاہ کے سامنے نرسری میں قائم تجاوزات گرا دئیے تجاوزات مافیا بے بسی کی تصویر بنا زخم چاٹتا رہ گیا۔ روزنامہ بیٹھک نے تجاوزات کی نشاندہی کی تھی واسا ذرائع کے مطابق کمشنر ملتان عامر کریم خان کی ہدایت پر اتوار کو چھٹی کے باوجود واسا کا عملہ نرسری پہنچ گیا اور پلک جھپکتے ہی پختہ، نیم پختہ اور کچی تجاوزات کو اکھاڑ کر پھینک دیا اور ملبے کو نرسری سے باہر منتقل کر دیا۔ذرائع کے مطابق صحافت کی آڑ میں جرائم پیشہ افراد پر مشتمل گروہ نے واسا عملے کو بلیک میل اور غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نرسری میں تجاوزات قائم کروا دی تھیں جس سے ماہانہ پانچ سے چھ لاکھ روپیہ اکٹھا کر کے آپس میں بانٹ کر ڈکار جاتا تھا۔
روزنامہ بیٹھک کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق 14 جنوری 2025 کو ڈائریکٹر انجینئرنگ واسا کی جانب سے ایک نوٹس نرسری کے ٹھیکیدار فیضان قریشی کو جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ 22 فروری 2024 کو بھیجی گئی ایک چٹھی (لیز اپروول لیٹر) کی شق نمبر 10 کے تحت آپ کو ہدایت کی گئی تھی کہ آپ لیز کی بقیہ رقم کی ادائیگی کے لئے واسا کے ساتھ ایگریمنٹ کے لئے خالی جوڈیشل سٹیمپ پیپر بحق سرکار واسا جمع کروائیں تاکہ آپ کے ساتھ لیز معاہدہ مکمل ہو سکے۔
مگر آپ نے ایسا نہ کیا اور ایک درخواست برائے تعمیر پلر/باونڈری وال 5 نومبر 2024 کو جمع کروائی جو کہ لیز معاہدہ مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ٹرن ڈاون کر دی گئی۔ آپ کو بذریعہ نوٹس مطلع کیا جاتا ہے کہ جلد از جلد خالی جوڈیشل سٹیمپ پیپر بحق سرکار واسا جمع کروائیں تاکہ لیز معاہدہ مکمل ہو سکے اور بقیہ لیز رقم سات لاکھ 20 پزار 600 روپے کا چالان ہمراہ لف ہے واسا کے اکاونٹ میں 21 جنوری 2025 تک جمع کرائیں بصورت دیگر آپ کے خلاف کاروائی شروع کر دی جائے گی جس پر بعدازاں آپ کا کوئی عذر قابل قبول نہیں ھو گا۔ فروری 2024 کو جاری ہونے والے لیز اپروول لیٹر کے مطابق ٹیکس کے بغیر 4 لاکھ 83 ہزار روپے فی کنال کے حساب سے بولی کی منیجنگ ڈائریکٹر واسا نے 16 فروری کو منظوری دیدی ہے ابتدائی طور قبضے کے روز سے لیز کا عرصہ ایک سال ہو گا جو کہ کرائے میں دس فیصد سالانہ اضافے کے ساتھ مزید دو سال کے لئے قابل توسیع ہو گا اپروول لیٹر کی شق چار کے تحت الاٹی کسی دوسرے شخص یا پارٹی کو سائٹ/پلاٹ سب لٹ نہیں کرے گا بصورت دیگر اس کے معاہدے کو ختم کر دیا جائے گا۔اسی طرح شق نمبر پانچ کے تحت الاٹی کو پابند کیا گیا تھا کہ واسا کی اجازت کے بغیر نہ تو وہ کسی قسم کی کھدائی کرے گا اور نہ ہی پہلے سے تعمیر شدہ بلڈنگ میں کسی قسم کی تبدیلی کرے گا جبکہ شق نمبر نو کے تحت الاٹی کو پابند کیا گیا کہ وہ نرسری میں کسی قسم کی عمارت تعمیر نہیں کرے گا۔
نرسری کی ہینڈنگ ٹیکنگ اوور رپورٹ کے مطابق الاٹی فیضان قریشی کو آٹھ مارچ 2024 کو نرسری کا قبضہ دیدیا گیا تھا جس پر ٹھیکیدار کے دستخط بھی موجود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 22 فروری 2024 کے (اپروول) لیٹر کی شق نمبر ایک کے تحت آج مورخہ 8 مارچ 2024 کو دو کنال رقبہ برائے نرسری مقاصد فیضان قریشی ولد حفیظ احمد کو قبضہ دیدیا گیا ہے۔ نوٹس ملنے کے بعد بجائے اس کے کہ الاٹی اپنے واجبات ادا کرتا اس نے اپنے کونسل ملک مظفر قادر تمیم کے ذریعے سینئر سول جج کی عدالت میں دعوی استقرار حق دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ نیلامی کے نتیجے میں 30 جنوری 2024 کو اس نے نرسری حاصل کی اس کا کہنا تھا کہ واسا ایک تہائی نیلامی فیس حاصل کرنے کے فوری بعد صحیح اور مکمل پیمائش اور صفائی اور ستھرائی کے بعد پلاٹ برائے کاروبار نرسری اس کے حوالے کرنے کا پابند تھا مگر واسا حکام نے صفائی اور مکمل پیمائش کے ساتھ پلاٹ 15 دسمبر 2024 کو اس کے حوالے کیا لہذا واسا ضائع ہونے والے درمیانی عرصے سے متعلق معاملات اور لیز کی شرائط دوبارہ طئے اور عرصہ لیز میں اضافہ کرنے کا پابند ہے۔
ٹھیکیدار نے دعوی کیا کہ اس نے نرسری پلاٹ پر باونڈری وال مع گرل تیار کی جس پر 3 لاکھ 50 ہزار روپے خرچ ہوئے اس حوالے سے بھی واسا اس کے ساتھ معاملات فہمید کرنے کا پابند ہے اس نے عدالت سے استدعا کی کہ ایک سال کی نیلامی کی لیز میں واسا کی جانب سے عدم فراہمی مکمل اراضی، صفائی اور درستگی پلاٹ قبضے کے دس ماہ منہا کرتے ہوئے واسا کو واجبات لیز حاصل کرنے کا پابند کیا جائے۔ٹھیکیدار نے عدالت کے سامنے موقف اختیار کیا کہ واسا غیر قانونی طور پر زبردستی خلاف انصاف بمطابق نیلامی واجبات کرایہ وصول کرنا اور قبضہ دینے کے محض ڈیڑھ ماہ بعد قبضہ واپس لینا چاہتا ہے جس سے اس کو ناقابل تلافی نقصان کا خدشہ ہے۔
اس نے عدالت سے استدعا کی کہ اس سے ضائع شدہ عرصہ کرایہ داری، کل مالیت کرایہ داری اور باونڈری وال مع گرل پر خرچے کے معاملات طئے اور فہمید کئے بغیر واسا کو نرسری میں کسی طور دخل دینے، مزاحم ہونے، اس کے حق میں نیلامی کو منسوخ یا کالعدم قرار دینے اور عرصہ کرایہ داری کی تکمیل سے قبل قبضہ واپس لینے سے باز رکھا جائے اور اس حوالے سے حکم امتناعی جاری کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق صحافت کی آڑ میں جرائم پیشہ گروہ جس کی کئی سالوں سے سرپرستی ملتان پریس کلب کا ایک عہدیدار کرتا چلا آ رہا ہے مخلتف محکموں کے سربراہوں اور عملے کو بلیک میل کرتا ہے اور بلیک میل کر کے یا تو ان سے منتھلیاں اینٹھتا ہے یا پھر ڈمی لوگوں کو آگے رکھ کر سرکاری ٹھیکے حاصل کرکے مالی مفادات سمیٹتا ہے۔
جبکہ پریس کلب کا عہدیدار تحفظ فراہم کرنے کے عوض اپنا حصہ وصول کرتا ہے انہوں نے بتایا کہ یہ گروہ جتھہ بنا کر شہر میں وارداتیں کرتا ہے اور سرکاری محکموں کے عملے کو بلیک میل کر کے اپنے ساتھ ملا کر شہر بھر میں لوٹ مار کرتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ صحافت کی آڑ میں اس جرائم پیشہ جتھے کے حوصلے اس قدر بلند ہو چکے ہیں کہ اکثر اوقات خود کو سرکاری عملہ ظاہر کر کے لوٹ مار کرتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پچھلے دنوں میں پریس کلب کا یہ عہدیدار واسا کو ان تجاوزات کے گرانے سے روکنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگاتا رہا ہے یہاں تک کہ وہ ایم ڈی واسا کے دفتر میں جا کر بیٹھ گیا تھا اور اس وقت تک نہیں اٹھا تھا جب کہ ایم ڈی واسا نے تجاوزات ہٹانے کے لئے بھیجا ہوا عملہ واپس نہ بلا لیا تھا۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں