“سویلین کا ملٹری ٹرائل نہیں ہونا چاہیے، سپریم کورٹ بار کا موقف”

“سپریم کورٹ بار کا کہنا ہے کہ سویلین کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل غیر آئینی ہے”

سویلین کا ملٹری ٹرائل نہیں ہونا چاہیے، سپریم کورٹ بار
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں زیر سماعت فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت میں وکیل حامد خان کے دلائل مکمل نہیں ہو سکے۔
، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنی معروضات میں کہا ہے کہ سویلین کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہیں ہونا چاہیے۔
تاہم آرمی ایکٹ کی شقوں کو غیر آئینی قرار نہیں دیا جاسکتا۔
سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے ملٹری ٹرائل کیس کی سماعت کی۔
، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے تحریری معروضات عدالت میں جمع کرا دی گئیں۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی معروضات میں کہا گیا ہے کہ سویلین کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہیں ہونا چاہیے۔
، آرمی ایکٹ کی شقوں کو مختلف عدالتی فیصلوں میں درست قرار دیا جاچکا ہے، آرمی ایکٹ کی شقوں کو غیر آئینی قرار نہیں دیا جاسکتا۔
لاہور بار ایسوسی ایشن اور لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وکیل حامد خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے دور کا حوالہ دیا۔

یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں