‘”جامعہ زکریا فش فارم: سالانہ لاکھوں کے اخراجات، صفر آمدنی”
ملتان ( خصوصی رپورٹر) جامعہ زکریا میں ایکوا کلچر کے فروغ اور ریسرچ کیلئے 8 ایکڑ سے زائد رقبہ پر قائم فش فارم جامعہ کے وسائل پر سفید ہاتھی ، سالانہ لاکھوں کے اخراجات کے باوجود آمدنی صفر ،گزشتہ 3سالوں سے حاصل ہونےوالی مچھلی آکشن کئے جانے کی بجائے خورد برد ،مناسب دیکھ بھال نہ ہونے سے 10 میں سے 4 تالاب کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگے ،۔
ایکوا کلچر ریسرچ کا لولی پاپ دے کر 4 سال قبل فش فارم کو شعبہ زوالوجی کی تحویل میں دلوانے والے سابق ڈین و رجسٹرار علیم خان فش فارم کے وسائل پر ہاتھ صاف کرکے ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد کلیئرنس لیکر چلتے بنے ،صرف پانی کی مد میں یونیور سٹی کو ماہانہ لاکھوں روپے کے واجبات ادا کرنا پڑ رہے ہیں ۔’
تفصیل کے مطابق جامعہ زکریا میں شعبہ زوالوجی کے زیر انتظام ایکوا کلچر کے فروغ اور ریسرچ کیلئے 8 ایکڑ سے زائد رقبہ پر فش فارم کا قیام عمل میں لایا گیا تھا جسے شروع شروع میں جامعہ کے شعبہ اسٹیٹ کی تحویل میں دیا گیا ،فش فارم پر ایکوا کلچر کے فروغ اور ریسرچ ورک کے نتیجہ میں سالانہ بنیادوں پر حاصل ہونے والی مچھلی کی پیداوار کو نیلام کرکے جامعہ لاکھوں روپے آمدن حاصل کرتی رہی جس سے فارم کے اخراجات بھی برداشت کئے جاتے تھے۔
مگر 4 سال قبل شعبہ زوالوجی میں ڈین بننے والے پروفیسر ڈاکٹر علیم خان نے جامعہ زکریا کی انتظامیہ کو رام کرتے ہوئے مذکورہ فش فارم شعبہ زوالوجی کی تحویل میں لے لیا اور 4 سال تک اسے ایکوا ریسرچ کی بجائے اپنے ذاتی استعمال میںلئے رکھا اور اس سے سالانہ بنیادوں پر حاصل ہونے والی لاکھوں روپے مالیت کی مچھلی کی پیداوار کو بھی خورد برد کرکے تمام اخراجات جامعہ کے کھاتے میں ڈالے جاتے رہے گزشتہ ماہ پروفیسر ڈاکٹر علیم خان جنھوں نے گدھوں پر ریسرچ کے حوالےسے شہرت پائی تھی مدت ملازمت پوری ہونے پرملازمت سے ریٹائرڈ ہوچکے ہیں۔
جو جاتے جاتے پرسرار طور پر فش فارم کے حوالےسے انتظامیہ سے کلیئرنس بھی حاصل کرگئے مگر ان کےجانے کے بعد مذکورہ فش فارم جامعہ کے وسائل پر سفید ہاتھی بنا ہوا ہے ۔تالابوں کو پانی سے بھرنے کیلئے سرکار ٹیوب ویل دن رات چلایا جاتا ہے جس کی بجلی کا ماہانہ لاکھوں روپے کا بل یونیورسٹی خزانے سے ادا کیا جاتا ہے ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شعبہ زوالوجی میں ایکوا کلچر و ریسرچ کے حوالے سے ایک بھی طالبعلم زیر تعلیم نہیں ہے جبکہ مذکورہ شعبہ کو زندہ رکھنے کیلئے چند تجرباتی ٹرائل کرکے جامعہ کے وسائل پر ہاتھ صاف کئے جارہے ہیں جامعہ کے سنجیدہ تدریسی و انتظامی حلقوں نے وائس چانسلر زبیر اقبال غوری سے مذکورہ صورتحا ل کا نوٹس لیتے ہوئے فش فارم کو لیز پر دیکر اس سے حاصل ہونے والی آمدنی ایکوا ریسرچ پر خرچ کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں