“سرکل انچارج شیرشاہ کی جانب سے غریب شہری کی زمین پر قبضہ اور وراثت کی غلط تقسیم”
ملتان(وقائع نگار خصوصی)سرکل انچارج نائب تحصیلدار موضوع شرشاہ کی طرف سے غریب شہری کی ملکتی زمین کو سرکاری زمین قرار دے کر فصل تباہ کرنے کے بعدمبینہ طور سرکل انچارج،قانگو،پٹواری کٹھ جوڑ اور4لاکھ نذرانہ کے عوض 15بکھہ زمین کی غلط وراثت درج کئے جانے کے معاملہ کا انکشاف ہوا ہے۔
وراثت کےغلط انتقال کاعلم ہونے،حقدار ورثا کے احتجاج پر تحصیلدار نے اپنے دفتر سے نکال باہر کیابتایا جاتا ہے کہ گزشتہ ماہ سرکل انچارج شیرشاہ نائب تحصیلدار صدر نے موضوع شیرشاہ کے رہائشی اعجاز نامی شہری کی10کنال زمین پر لگی گندم اور سبز چارہ کی فصل پر یہ کہہ کر ہل چلوا دیا تھا کہ یہ سرکاری زمین ہے ۔
جبکہ بعدازاں علم ہوا کہ سرکاری زمین پر وہ شخص رہائش پذیر ہے جس کے ایما پر تحصیلدار نے32/34کی کاروائی کرکے غریب کی فصل اجاڑ دی ابھی وہ معاملہ انتظامیہ کی طرف سے تحقیق طلب ہی ہے کہ مذکورہ تحصیلدار کی طرف سے موضوع ابو وٹہ میں نوازکٹرانامی شخص کی15بکھہ زمین کی غلط وراثت کرکے حقداروں کو محروم کردیا گیا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ جب نواز کٹرا کے ورثا کو وراثت کے غلط انتقال کا علم ہوا تو انہوں نے سرکل انچارج کے دفتر جاکر احتجاج کیا ۔
جس پر سرکل انچارج نے انہیں اپنے دفتر سے نکال باہر کیا بتایا جاتا ہے کہ نواز کٹرا کی زمین کو اللہ بچایا کے نام منتقل کرنے کے عوض سرکل انچارج نے مبینہ طور پر4لاکھ روپے جبکہ قانگونے2لاکھ روپے نذرانہ وصول کیاذرائع کے مطابق تحصیلدار ،پٹواری اور قانونگو کے کٹھ جوڑ کی وجہ سے حقدار اپنے حق سے محروم ہوگئے ہیں اور وہ مختلف دفاتر کے دھکے کھانے پر مجبور ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ اللہ بچایا متوفی نواز کا بھانجا تھا متوفی نواز2018ء میں فوت ہوا قبل ازیں اس کی اہلیہ اور بہن اللہ بچایا کی والدہ بھی وفات پاگئیں تھیں۔
جبکہ نواز کی کوئی اولاد بھی نہیں تھی اس صورتحال میں قانونی و شرعی لحاظ سے اس کی اراضی اس کے چچا زاد بھائیوں،اللہ وسایا،رمضان،یاسین،زوارحسین،رفیق دیگر میں تقسیم ہونا چاہیے تھی تاہم ایسا نہیں ہوا اس سلسلہ میں رابطہ کرنے پر سرکل انچارج نائب تحصیلدار ندیم قیصر کا کہنا تھا کہ کسی بھی متوفی کی وراثت کی تقسیم کے لئے شجرہ حلقہ پٹواری نے بنانا ہوتا ہے قانگو نمبردار نے تصدیق کرنا ہوتی ہے جس کے بعد تحصیلدار نے قانون و شریعت کے مطابق حصہ کی تقسیم کرنا ہوتی ہے۔
اگر اس طرح کی کوئی تقسیم ہوئی ہے تو پٹواری اور قانگو کی طرف سے بھجوائے گئے شجرہ کے مطابق ہوئی ہے انہوں نے4لاکھ روپے وصول کئے جانے کے الزام کی سختی سے تردید کی واضح رہے کہ گزشتہ ماہ موضع شیرشاہ میں بھی مذکورہ تحصیلدار،قانگو،پٹواری نے اعجاز نامی شہری کی 10کنال اراضی پر یہ کہہ کر ہل چلوا دیا تھا کہ یہ سرکاری اراضی ہے جس کے بعد ہل چلوانے کے خواہشمند مقامی شخص نے ریونیو عملہ کو پر تکلف کھانا بھی کھلایا تھا ۔
جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئیں تھی ڈپٹی کمشنر ملتان نے معاملہ کا علم ہونے پر تحصیلدار کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوری طور پر موضع شیرشاہ میں واقع14سوکنال سرکاری اراضی کی نشاندہی کریں جس پر تاحال عملدرآمدنہ ہوسکا ہے کہ مذکورہ تینوں ریونیو سٹاف کی بدعنوانی کا نیا معاملہ سامنے آگیا ہے۔
اس سلسلہ میں قانونگو ملک حسنین نے رابطہ کرنے پر تمام الزامات کی تردید کی ان کا کہنا تھا کہ وراثت کے معاملہ میں ان کا کچھ عمل دخل نہیں ہے جبکہ پٹواری جاوید شاہ سے موقف کے لئے متعددی بار رابطہ کی کوشش کی گئی ان کے واٹس ایپ پر پیغام بھی چھوڑا گیا تاہم انہوں نے کال اٹیننڈ کی نہ ہی پیغام کا جواب دیا
یوٹیوٹ کی ویڈیو دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں